
حکومت کی جانب سے مستند دستاویزات متعارف کرانے کی وجہ سے قومی بچت کھاتوں میں سرمایہ کاری میں 38اعشاریہ65 فیصد تیزی سے کمی آئی ہے ۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، بچت کھاتوں میں سرمایہ کاری 31 دسمبر 2022ء تک 599اعشاریہ17 ارب روپے تک گر گئی، جو کہ ایک سال قبل 976اعشاریہ74 ارب روپے تھی۔
صنعت کے ذرائع نے بتایا کہ دستاویزات کی تصدیق کی مہم نے بچت اسکیموں میں سرمایہ کاری میں اضافے کومتاثرکیا۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) کی لازمی شرائط پر عمل درآمد کرنے کے لیے حکومت نے قومی بچت کے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کومالی معاونت روکنے(AML اور CFT) کے ضوابط متعارف کرائے ہیں۔
ضوابط کا مقصد بچت کی اسکیموں میں لگائے گئے سرمائے کی دستاویزات کی تصدیق کویقینی بنانا اوران افراد کی شناخت کرنا تھا جو خود یا کسی کی جانب سے سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ان ضوابط کے تحت، سینٹرل ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سیونگز (سی ڈی این ایس) سے تمام صارفین کی شناخت اورتصدیق کرنا لازمی ہے۔ سی ڈی این ایس کومنی لانڈرنگ اوردہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے کی غرض سے صارفین کے بارے میں تمام معلومات حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ضابطوں کے مطابق، ’’ سی ڈی این ایس صارف کی شناخت کرے گا اورقابل اعتماد و آزاد دستاویزات، ڈیٹا یا معلومات کا استعمال کرتے ہوئے اس صارف کی شناخت کی تصدیق کرے گا۔‘‘
ضوابط کے تحت صارفین کوسرمایہ کاری کے لیے استعمال ہونے والی رقم کے ذرائع کے بارے میں معلومات فراہم کرنا لازمی ہے۔
مستند دستاویزی مہم نے سیونگ سرٹیفکیٹس میں سرمایہ کاری پربھی منفی اثرات مرتب کیے۔ سیونگ سرٹیفکیٹس میں سرمایہ کاری بھی کیلنڈرسال 2022ء کے اختتام تک 5 فیصد کی کمی سے 2اعشاریہ36 ٹریلین روپے ریکارڈ کی گئی، جو ایک سال قبل 2اعشاریہ48 ٹریلین روپے تھی۔
نئی دستاویزی مہم کے تحت حکومت نے زیر گردش 7ہزار500 روپے، 15ہزار روپے، 25ہزار روپے اور 40ہزار روپے کے بیئرر پرائز بانڈز بھی واپس لے لیے۔
بیئررپرائزبانڈزمیں سرمایہ کاری کیلنڈرسال 2022ء میں 324 ارب روپے تک گر گئی، جو دو سال قبل تقریباً 400 ارب روپے تھی۔
گزشتہ دو سال کے دوران، سرمایہ کاروں نے زیادہ تربیئرربانڈر جمع کرادیے، جنہیں حکومت نے واپس لے لیا تھا۔وزارت خزانہ نے غیراندراج شدہ انعامی بانڈز کی واپسی مرحلہ وار شروع کی۔ 24 جون 2019ء کوحکومت نے 40ہزار روپے کے قومی انعامی بانڈز کی گردش بند کرنے کا اعلان کیا۔
اسی طرح، 10 دسمبر 2020ء کو اس نے 25ہزار روپے کے انعامی بانڈزکی گردش بند کرنے کا اعلان کیا۔ اپریل 2021ء میں، وزارت خزانہ نے اعلان کیا کہ 7ہزار500 اور 15ہزار روپے کے قومی انعامی بانڈز فروخت نہیں کیے جائیں گے۔
جون 2019ء سے حکومت نے متعدد باربیئرربانڈز کے تبادلے کی تاریخ میں توسیع کی ہے۔اب بیئرربانڈز کے سرمایہ کاروں کو 30 جون 2023ء تک تبادلے یا نقد میں تبدیل کرنے کا آخری موقع دیا گیا ہے۔
تاہم، پریمیم پرائز بانڈز(رجسٹرڈ) میں 31 دسمبر 2022ء تک سرمایہ کاری میں 57 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو کہ ایک سال قبل 54اعشاریہ92 ارب روپے تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ شرح سود میں نمایاں اضافہ بچت اسکیموں کی سرمایہ کاری میں کمی کی ایک اور وجہ ہے۔مرکزی بینک نے رواں برس 23 جنوری کو شرح سود میں ستمبر 2021ء سے 1ہزاربیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا اور اسے 17 فیصد پر لایا۔ یہ افراط زر کے دباؤ کو روکنے کے لیے شرح سود میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے۔دریں اثنا، بلند شرح سود نے بینکنگ کمپنیوں کو قیمتوں کے اتارچڑھاؤ کو پورا کرنے کیلئے ڈپازٹس کو ذخیرہ کرنے میں مدد کی۔
بینکنگ ڈپازٹس جنوری 2023ء کے آخر تک 14 فیصد بڑھ کر 22اعشاریہ75 ٹریلین روپے ہو گئے، جب کہ ایک سال پہلے اسی مہینے کے آخر تک یہ 19اعشاریہ95 ٹریلین روپے تھے۔ شاہنواز اختر
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News