Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

تباہ حال سڑکیں

Now Reading:

تباہ حال سڑکیں

سکھر: بارشوں اور سیلاب نے قومی شاہراہ، مہران نیشنل ہائی وے اور انڈس ہائی وے سمیت صوبے میں سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے کیونکہ اچانک سیلاب کئی مقامات پر ان سڑکوں کو بہا لے گیا یا اُنہیں ڈبو دیا۔

یہاں تک کہ کراچی جیسے لاکھوں کی آبادی والے میٹرو پولیٹن شہر کا، جو ملک کا معاشی مرکز اور صوبے کا دارالحکومت ہے، سندھ کے کئی دیگر اضلاع سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔

کئی علاقوں میں سامان اور مسافروں کی آمدورفت معطل ہونے سے تاجروں، صنعت کاروں اور ٹرانسپورٹرز کو بھی بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

سیلاب ابھی ختم نہیں ہوا ہے اور گھوٹکی، سکھر، شکارپور، خیرپور اور نوشہرو فیروز کے متعدد علاقے اب بھی زیر آب ہیں، جس کی وجہ سے سندھ میں سڑکوں کے انفراسٹرکچر کو ہونے والے نقصانات کا درست اندازہ لگانا مشکل ہے۔

تاہم بعض معاشی ماہرین کو خدشہ ہے کہ صوبے میں شاہراہوں کی تعمیر نو کے لیے اربوں روپے درکار ہوں گے۔ جون کے اوائل سے وقفے وقفے سے جاری موسلادھار بارشوں سے شہری علاقوں کی سڑکوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔

Advertisement

صوبے کے تیسرے بڑے شہر سکھر میں مقامی حکام نے مون سون کے آغاز سے کئی ماہ قبل متعدد سڑکوں کی دوبارہ تعمیر و مرمت کی تھی۔ ان میں سے اکثر سڑکیں اب دوبارہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں کیونکہ نکاسیء آب کا مناسب نظام نہ ہونے کے سبب یہ سڑکیں ہفتوں تک زیر آب رہیں۔

بارشوں اور اس کے نتیجے میں آنے والے سیلاب کے دوران مبینہ غفلت، بدانتظامی اور بے حسی کے باعث شدید تنقید کا نشانہ بننے والی پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت کا اب کہنا ہے کہ اس نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سڑکوں کی تعمیر نو کا عمل شروع کر دیا ہے۔

گزشتہ ہفتے سندھ کے وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے سکھر سمیت مختلف شہروں کا دورہ کیا۔

سکھر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ناصر حسین شاہ نے دعویٰ کیا کہ پی پی پی کی حکومت نے طوفانی بارشوں اور سیلاب کے دوران لوگوں کو مدد اور ریلیف فراہم کرنے کی پوری کوشش کی۔

’’تاہم، کسی کو یہ توقع نہیں تھی کہ صوبے سمیت ملک بھر میں اتنی بارشیں ہوں گی اور اتنی شدت کی تباہی ہو گی۔” انہوں نے کہا کہ رواں سیزن میں ہونے والی بارشیں پانچ ڈیموں کو بھرنے کے لیے کافی ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان بارشوں کی ملکی تاریخ میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔

’’پانی نے زندگی اور خوشحالی کا ذریعہ بننے کی بجائے لوگوں کی زندگیوں اور املاک کو تباہ کر دیا۔” صوبائی وزیر نے قبول کیا کہ سندھ کے لوگ پیپلز پارٹی کی حکومت سے ناراض ہیں کیونکہ وہ اس تباہی کا ذمہ دار اسے ٹھہراتے ہیں۔

Advertisement

’’وہ ہم پر تنقید کر سکتے ہیں اور اپنے غصے کا اظہار کر سکتے ہیں لیکن ہم ان لوگوں کو اپنے بچوں کی طرح سمجھتے ہوئے ناراض نہیں ہوتے۔ ہم ان لوگوں سے محبت اور احترام کرتے ہیں۔ یہ لوگ ہمارے ووٹر ہیں، اگر وہ ہم سے شکایت نہیں کریں گے تو کس سے کریں گے”، ناصر حسین شاہ نے مزید کہا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت عوام کی حالت زار سے بخوبی آگاہ ہے۔

’’شہروں میں سڑکوں کی مرمت کی جا رہی ہے تاکہ ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھا جا سکے۔ مہران نیشنل ہائی وے پر پیر وسان کے مقام پر سڑک پر کچھ پانی ہے جسے ہم ہٹانے کے بعد مرمت کریں گے۔”

وزیر بلدیات نے کہا کہ سندھ حکومت نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) جو وفاقی وزارت مواصلات کے تحت وفاقی حکومت کی طرف سے سپرد کردہ سڑکوں کی منصوبہ بندی، ترقی، کام، مرمت اور دیکھ بھال کرنے والا سرکاری ادارہ ہے، سے بات چیت کر رہی ہے۔

ناصر حسین شاہ نے مزید کہا، “ہم اپنے وسائل سے بھی سڑکوں سے پانی نکال رہے ہیں۔”

انہوں نے کہا کہ حکومت نے سکھر شہر میں سڑکوں کی بحالی شروع کر دی ہے۔

Advertisement

’’پہلا کام لوگوں کو بچانا تھا؛ دوسرا کام ریلیف فراہم کرنا تھا جبکہ تیسرا کام بحالی کا ہے۔ اس میں یقیناً وقت لگے گا کیونکہ بارش اور سیلاب نے بہت نقصان پہنچایا ہے۔”

انہوں نے کہا کہ حکومت شہروں میں بھی سڑکوں کی بحالی اور انہیں قابلِ استعمال بنانے میں مصروف ہے۔

مہران نیشنل ہائی وے اور انڈس ہائی وے کی بحالی کا کام جلد از جلد مکمل کیا جائے گا تاکہ کراچی سے ملک کے دیگر حصوں تک ٹریفک بحال کی جا سکے۔

ناصر حسین شاہ نے واضح کیا کہ حکومت امدادی اور بحالی کے کاموں میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کرے گی۔ “صوبے کے لوگ بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور انہیں ریلیف کی ضرورت ہے۔ سرکاری محکموں اور اہلکاروں کی طرف سے کوئی غفلت نہیں ہونی چاہیے۔”

انہوں نے کہا کہ تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری میں مصروف کاروباروں خصوصاً کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات کی فروخت سے متعلق سخت کارروائی کریں۔

شاہ نے کہا کہ حکومت سندھ نے بنیادی ڈھانچے کی بحالی پر عملی طور پر کام شروع کر دیا ہے اور سکھر شہر اور دیگر اضلاع میں سڑکوں کو بہتر کیا جا رہا ہے۔

Advertisement

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا مقصد نیشنل ہائی وے، مہران نیشنل ہائی وے اور انڈس ہائی وے پر ٹریفک کو مکمل طور پر بحال کرنا ہے تاکہ لوگوں کو اشیائے ضروریہ کی کمی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
پہاڑوں میں چھپی ایک مقدس نشانی
بابا گرونانک کا 556 واں جنم دن، بھارتی سکھ یاتریوں کی ننکانہ صاحب آمد
مفتی تقی عثمانی اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر دنیا کے با اثر مسلمانوں کی فہرست میں شامل
27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی سے پہلے سینیٹ میں پیش کی جائے، اسحاق ڈار
متنازع ترین نائب امریکی صدر 84 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
ایشیا کپ میں کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی، آئی سی سی نے سزاؤں کا اعلان کر دیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر