
بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کو ایک مقبول سیاسی قوت کے طور پر اپنا امیج دوبارہ بنانے کے لیے ڈاکٹر فاروق ستار کی ضرورت ہے
ایم کیو ایم پاکستان نے اپنی ایپکس کمیٹی کا ایک اور اجلاس منعقد کیا ہے جس میں ناراض سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کو پارٹی میں دوبارہ شامل کرنے پر غور کیا گیا ، بول نیوز کے ذرائع کے مطابق فاروق ستار نے 2018 ء میں نام نہاد ’’ٹیسوری فیکٹر‘‘کی وجہ سے پارٹی کو چھوڑ دیا تھا۔حالیہ ملاقات کامران ٹیسوری کے ایم کیو ایم پاکستان میں دوبارہ شمولیت کے ایک ماہ بعد 10 اکتوبر 2022 ء کو گورنر سندھ کے عہدے کا حلف اٹھانے کے فوراً بعد منعقد ہوئی۔اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد کامران ٹیسوری نے اعلان کیا کہ ان کے دیرینہ سیاسی سرپرست ڈاکٹر فاروق ستار جلد پارٹی میں دوبارہ شامل ہو جائیں گے۔بطور گورنر چارج سنبھالنے کے فوراً بعد، کامران ٹیسوری کی قیادت میں ایم کیو ایم پاکستان کے وفد نے اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی ہے۔اس اجلاس میں ایم کیو ایم پاکستان نے شکایت کرتے ہوئے نکتہ اٹھایا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ،حلقہ بندیوں کی نئی حد بندیوں میں تاخیر کا مظاہرہ کر رہی ہے، جس کے بغیر زیر التواء بلدیاتی انتخابات بے معنی ہو کر جائیں گے۔ملاقات میں یہ بھی کہا گیا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے فروری میں جاری ہونے والے سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق مقامی حکومتوں کے اداروں کو بااختیار بنانے کے لیے قوانین میں ترمیم نہیں کی۔اس ملاقات کو اس حد تک موثر کہا جاسکتا ہےکہ اس کے فوراً بعد سندھ کے وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے ایم کیو ایم پاکستان کے بہادر آباد میں واقع مرکزی دفتر کا دورہ کیا تاکہ لوکل گورنمنٹ قانون میں مطلوبہ ترامیم پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔تاہم ترامیم کے متفقہ مسودے کو حتمی شکل دینا ابھی باقی ہے۔
اجلاس کے بعد ایک پرہجوم پریس کانفرنس میں ایم کیو ایم پاکستان کے ترجمان اظہار الحسن نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان مجوزہ ترامیم پر کام کر رہی ہے، اور اس نے امید ظاہر کی ہےکہ پاکستان پیپلز پارٹی اس معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتےہوئےا س پر مکمل طور پر عمل کرے گی۔اسی پریس کانفرنس کے دوران جب ان سے ڈاکٹر فاروق ستار کی ایم کیو ایم پاکستان میں واپسی کے امکانات کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے گرمجوشی سے کہا کہ ہمارے دروازے ڈاکٹر فاروق ستار سمیت سب کے لیے کھلے ہیں لیکن یہ یاد رکھیں کہ جو بھی پارٹی میں دوبارہ شامل ہونا چاہتا ہے، اسے پارٹی کے اصول و ضوابط پر عمل کرنا ہوگا۔ پارٹی کےا ندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ کے معاملے میں وفاقی حکومت کو ملوث کرنے کا، کامران ٹیسوری کا حالیہ اقدام ایم کیو ایم پاکستان کے اندر ڈاکٹر ستار کی پارٹی میں واپسی کی راہ ہموار کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔جیسا کہ کہا جارہا ہےکہ انہوں نے اپنے حصے کا کام کردیا ہے ۔ اب یہ ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت پر منحصر ہے کہ وہ انہیں پارٹی میں واپسی کے لیےباعز ت انداز میں پیشکش کرتی ہے یا نہیں ؟ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ اگر پارٹی رہنماؤں نے اپنی انا کو ایک طرف نہ رکھا اور ڈاکٹر فاروق ستار کا احترام نہ کیا تو وہ مستقبل میں اپنے نامزد گورنر سندھ کی حمایت سے محروم ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار کے 2018ء میں ایم کیو ایم پاکستان چھوڑنے کے فیصلے کی بڑی وجہ کامران ٹیسوری تھے۔ڈاکٹرفاروق ستار نے پارٹی کی اعلیٰ کمیٹی سے کامران ٹیسوری کو سینیٹ کی نشست کا ٹکٹ دینے کا کہا تھا جسے پارٹی قیادت نے مسترد کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں ایم کیو ایم پاکستان ، بہادر آباد اور پی آئی بی کے دھڑوں میں بٹ گئی۔ دونوں دھڑے4 ماہ بعد جولائی 2018 ء کے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے دوبارہ متحد ہوئے، لیکن انتخابات میں پارٹی کی مایوس کن کارکردگی نے مزید اختلافات کو جنم دیا، جس کے نتیجے میں ڈاکٹر ستار اور کامران ٹیسوری دونوں نے پارٹی کو چھوڑ دیا۔
این اے 245 میں اگست 2022 ء کے ضمنی انتخابات سے پہلے جمی ہوئی برف کے پگھلنے کے آثاراس وقت نظر آئے، جب ڈاکٹر فاروق ستار نے ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار معید انور کی حمایت کا اعلان کیا،لیکن یہاں بیک ڈور مذاکرات واضح طور پر ناکام ثابت ہوئے کیونکہ ڈاکٹر ستار خود ایک آزاد امیدوار کے طور پر مقابلے کےلیے میدان میں اترے، تاہم دونوں امیدواروں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ممکنہ دوبارہ اتحاد کی خبروں نے پھر بھی دم نہ توڑا۔ بول نیوز کوشش کے باوجود ڈاکٹر فاروق ستار سے رابطہ قائم کرنے اور ان سے اس معاملے پر ان کا تبصرہ حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوسکا،لیکن اس سے پہلے کی بات چیت سے پتہ چلتا ہےکہ مسلم لیگ (ق) میں دوبارہ شمولیت پر ان کا موقف بالکل واضح تھا۔
فاروق ستار کا کہنا ہےکہ میں یہ چاہتا ہوں کہ جب میں دوبارہ پارٹی جوائن کرنے جاؤں تو ایک جنرل ورکرز میٹنگ بلائی جائے ،جس میں ،میں اور خالد مقبول صدیقی ایک دوسرے سے گلے ملیں اور عوام کے سامنے ایک مشترکہ بیانیہ پیش کیا جائے کہ ہم اپنی غلطیوں پر معذرت خواہ ہیں ،اور ہم آپ کی غلطیوں کو تسلیم کرتے ہوئے آئندہ ان غلطیوں کو نہ دہرانے کا وعدہ کریں ۔ انہوں نے پارٹی میں تنظیمی گڑبڑ کو ٹھیک کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انٹرا پارٹی انتخابات ہونے چاہئیں،اور پارٹی میں نوجوانوں کی نمائندگی کو یقینی بنانے کے لیے قوانین بنانے چاہیئں ۔ان کا کہنا تھا کہ یہ کراچی کی اپنی چار سالہ میئر شپ کے دوران پارٹی کے منفی امیج پر قابو پانے کے لیے بے حد ضروری تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اب گیند ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت کے کورٹ میں ہے اور پارٹی کے اندر حالیہ سیاسی اکھاڑ پچھاڑ دیکھتے ہوئے اس کے مستقبل کا زیادہ تر انحصار اس بات پر ہے کہ کیا ڈاکٹر فاروق ستار کی واپسی کے لیے میدان تیار ہے یا نہیں؟
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News