Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

مارکوری میں آتشزدگی کا معمہ

Now Reading:

مارکوری میں آتشزدگی کا معمہ

کے پی کے آئل فیلڈ میں آتشزدگی سے ہونے والے نقصان کا تخمینہ دو ماہ گزرنے کے بعد بھی نہیں لگایا جاسکا

بول نیوز کی جانب سے کی گئی انکوائری سے معلوم ہوا ہے کہ ستمبر کے آخر میں خیبر پختونخواہ (کے پی) صوبے کے وسط میں مارکوری آئل فیلڈ میں لگنے والی آگ کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہوسکی ہے، جس سے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو لاکھوں ڈالر کا نقصان پہنچا۔

اکتوبر 2015ء کے بعد اس مقام پر دوسری بار یہ آگ لگی  تھی، جس میں تین مزدور جھلسنے کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھےتھے۔تاہم، ستمبر میں لگنے والی آگ میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، لیکن باخبر ذرائع کے تخمینے کے مطابق مالی نقصان 17سے18 ملین ڈالر کے درمیان ہے۔

 ذرائع نقصانات کی وجہ ہنگری کی آئل اینڈ گیس کمپنی MOL پاکستان کی مقامی شاخ کی لاپرواہی کو قرار دیتے ہیں، جس کے مارکوری آئل اینڈ گیس فیلڈ میں 8اعشاریہ4 فیصد حصص ہیں۔

اس حقیقت سے یہ شکوک و شبہات جنم لیتے ہیں کہ دو ماہ گزر جانے کے بعد بھی ایم او ایل پاک نے ابھی تک مقامی پولیس اور متعلقہ محکموں کو واقعے کی اطلاع نہیں دی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ کمپنی کے عملے کی لاپرواہی آگ لگنے کی سب سے زیادہ ممکنہ وجہ تھی کیونکہ وہ اکثر سائٹ پر سیکیورٹی سے متعلق اہم معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (SOPs) پر عمل کرنے میں کوتاہی کرتے تھے۔ مثال کے طور پر جائے وقوعہ پر لگے سی سی ٹی وی کیمرے واقعے کے وقت ناکارہ تھے۔

Advertisement

ان کا کہنا تھا کہ کمپنی معاملے کی مناسب تحقیقات سے گریز کر رہی ہے، اور اس سلسلے میں اسے وزارت پیٹرولیم کے حکام کی حمایت حاصل ہے۔

اس حقیقت کی وجہ سے ہی ممکن ہے کہ رازداری برتی جارہی ہے، جبکہ ایم او ایل کو نقصان ہوا ہے،تاہم زیادہ تر نقصانات مارکوری کے دیگر اسٹیک ہولڈرز برداشت کریں گے۔ مثال کے طور پر آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی (او جی ڈی سی) اور پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) کے پاس مارکوری فیلڈ میں 27اعشاریہ7 فیصد حصص ہیں، اس کے بعد پاکستان آئل فیلڈز لمیٹڈ (پی او ایل) کے 21 فیصد اور گورنمنٹ ہولڈنگز (پرائیویٹ) لمیٹڈ (جی ایچ پی ایل) کے 15فیصد حصص ہیں۔

اس کا جواب حاصل کرنے کے لیے بول نیوز نے رابطہ کیا تو ایم او ایل پاکستان کے میڈیا ونگ نے ابتدائی طور پر یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ میڈیا کے ساتھ معلومات کا اشتراک کرنے سے پہلے اسے وزارت داخلہ کی منظوری درکار ہے۔ وزارت کے ایک اہلکار سے جب رابطہ کیا تو انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ ان کا کسی نجی کمپنی کے میڈیا معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ایم او ایل نے بعد ازاں ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ریسپانس ٹیمیں آگ لگنے کے فوراً بعد متحرک ہوگئیں، اور آگ پر قابو پالیا گیا۔ واقعے میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔ اس واقعے نے تال بلاک سے ہائیڈرو کاربن کی پیداوار میں خلل نہیں ڈالا (ایک تیل اور گیس فیلڈ جو کے پی کے کوہاٹ علاقے میں واقع ہے، جس کا ایک حصہ مارکوری ہے)۔ ہم اس بات کی بھی تصدیق کر سکتے ہیں کہ عمارت میں گیس پروسیسنگ کی تنصیبات  کو کبھی بھی خطرہ  نہیں تھا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے لیے رپورٹنگ کے تمام طریقہ کار کو واقعے کے فوراً بعد فعال کر دیا گیا تھا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ تال بلاک کے آپریٹر کے طور پر ایم او ایل پاکستان اس واقعے کی اندرونی طور پر تحقیقات کر رہا ہے، جس کی رپورٹ مناسب کارروائی کے بعد ہمارے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ شیئر کی جائے گی۔ایم او ایل پاکستان اعلیٰ ترین بین الاقوامی معیار کے مطابق تمام سیکورٹی پروٹوکولز کی پیروی کرتا ہے، اور جیسا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی طرف سے اتفاق اور منظوری دی گئی ہے۔اس واقعے کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں ایم او ایل پاک نے کہا کہ ہم تعداد اور اعداد و شمار پر قیاس آرائی نہیں کریں گے۔ ایک حتمی رپورٹ جوائنٹ وینچر کے شراکت داروں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ شیئر کی جائے گی۔

جب بول نیوز کے نمائندے نے متعلقہ تھانے سے رابطہ کیا تو اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) دروش خان نے بتایا کہ کمپنی نے واقعے کی اطلاع نہیں دی ہے اور آگ لگنے کے واقعے کی ایف آئی آر درج کرنے کے لیے کوئی درخواست بھی جمع نہیں کرائی گئی ہے۔

Advertisement

پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) نے تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ ایم او ایل پاکستان سائٹ پر آپریٹنگ کمپنی تھی، اس لیے پی پی ایل وہاں ہونے والی پیش رفت پر کوئی بیان نہیں دے سکتی۔

وزارت پیٹرولیم نے رابطہ کرنے پر ایم او ایل پاک کے ورژن کی حمایت کی گئی تاہم یہ کہتے ہوئے کہ آگ پر کم سے کم وقت میں قابو پالیا گیا۔ پروسیسنگ کی سہولتوں، پلانٹ اور تنصیبات محفوظ رہیں اور کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔ مزید پیداواری کارروائیوں کو ہائیڈرو کاربن کی سپلائی میں کسی قسم کی کمی کے بغیر برقرار رکھا گیا۔ واقعہ کی اطلاع مقامی پولیس سمیت ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو 1122 کو دی گئی۔ پیٹرولیم ڈویژن ایم او ایل  کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے، اور ایک بار تحقیقات مکمل ہونے کے بعد، وہ اپنا مستقبل کا لائحہ عمل طے کرے گی۔

دو اور کنویں ماکوری-2 اور 3 بعد میں کھودے گئے۔ ماکوری-2 خشک پایا گیا، جب کہ ماکوری-3 سے جون میں پیداوار شروع کردی گئی۔ بعد میں 150 ملین معیاری مکعب فٹ یومیہ کی گنجائش کے ساتھ ماکوری گیس پروسیسنگ سہولت (MGPF) تیار کی گئی۔ اس سہولت سے گیس کی فروخت فروری 2014ء میں شروع ہوئی تھی۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
کوالالمپور:سلطان آف جوہر ہاکی کپ، پاکستان نے ملائشیا کو 2-7 سے ہرا دیا
اگر افغانستان سے دراندازی بند نہ ہوئی تو مزید بگاڑ پیدا ہو گا ، خواجہ آصف
پاکستان میں انٹرنیٹ کی سست روی معمول بن چکی،اصل وجہ کیا ہے ؟
چین پر اضافی امریکی ٹیرف ، عالمی منڈیوں میں شدید مندی کا رجحان
مصنوعی ذہانت ملک کو ترقی کی نئی بلندیوں تک لے جائے گی، شہبازشریف
فتنہ الخوارج دین کے دشمن، پولیس ٹریننگ سینٹر حملے کے دوران امام مسجد شہید
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر