Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

حالتِ زار

Now Reading:

حالتِ زار

شہر قائد کے انفراسٹرکچر کی مرمت، ٹیکس وصولی، جرائم اور بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے مرتضیٰ وہاب کے ساتھ خصوصی مکالمہ

سندھ حکومت نے کراچی کی سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو کے لیے مجموعی طور پر پانچ ارب روپے جاری کیے ہیں، جسے مون سون کے موسم میں طوفانی بارشوں سے شدید نقصان پہنچا تھا۔ یہ بات سندھ حکومت کے ترجمان اور وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے قانون بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے آرٹس کونسل آف کراچی میں منعقدہ تقریب میں شرکت کے بعد عجلت میں انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔

انہوں نے فنڈز کی تقسیم کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے کہا، ’’لوکل گورنمنٹ کے محکمے کو ڈیڑھ ارب روپے ملے، اور کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کو سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے کی مرمت کے لیے ساڑھے تین ارب روپے ملے۔ کے ایم سی نے ڈھائی ارب روپے کے ٹھیکے دیے ہیں، باقی کے ایک ارب روپے کے ساتھ تباہ شدہ سڑکوں کی مرمت اور تعمیر جا ری ہے۔‘‘

انہوں نے بتایا کہ مون سون کی بارشوں کے فوراً بعد بارشوں سے تباہ ہونے والی تمام بڑی سڑکوں کی بحالی کا فیصلہ کیا گیا۔ محکمہ بلدیات اور کے ایم سی سخت محنت کر رہے ہیں اور ہمارا ہدف 31 دسمبر تک شہر کی تمام بڑی سڑکوں کی بحالی ہے۔ حکومت کراچی کے ساتوں اضلاع میں بغیر کسی امتیاز کے سڑکوں کی مرمت کر رہی ہے۔

مسابقتی اور قابل رہائش شہر کراچی (CLICK) پراجیکٹ کو چار ارب روپے اضافی مل چکے ہیں، اور پروکیورمنٹ کا عمل بھی شروع ہو چکا ہے۔ سندھ حکومت نے حال ہی میں کلک کے نام سے ایک پانچ سالہ پروجیکٹ شروع کیا ہے، جس کا مقصد کراچی کے شہری انتظام، خدمات کی فراہمی اور کاروباری ماحول کو بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پروکیورمنٹ کا عمل مکمل ہوتے ہی منصوبے پر کام شروع ہو جائے گا۔

Advertisement

مرتضیٰ وہاب ایڈمنسٹریٹر کراچی کے عہدے پر بھی فائز ہیں۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے کے الیکٹرک کے ذریعے ٹیکس وصول کرنے سے کے ایم سی کو روکے جانے کے بعد کے ایم سی ٹیکس وصول کرنے کے کسی اور طریقے پر غور کر رہی ہے، مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کیس ابھی ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے اور وہ عدالتی کاروائی مکمل ہونے تک کوئی اور فیصلہ نہیں کر سکتے۔

’’میں اب بھی یہ مانتا ہوں کہ عدالت نے اپنے فیصلے میں غلطی کی کیونکہ قانونی ٹیکس لگانا ایک قانونی ادارے کا حق ہے۔ یہ کوئی نیا ٹیکس نہیں تھا، صرف ہم نے اسے کے الیکٹرک کے ذریعے جمع کرنے کا فیصلہ کیا۔ اور ہم نے ایسا اس لیے کیا کیونکہ کے الیکٹرک کے ذریعے ٹیکس وصولی شفاف ہوگی کیونکہ جمع ہونے والی رقوم براہ راست کے ایم سی کے بینک اکاؤنٹ میں منتقل ہوں گی جس سے بدعنوانی کا امکان ختم ہوجائے گا۔ یہ ہماری ایک مخلصانہ کوشش تھی لیکن بدقسمتی سے کچھ عناصر پائیدار ترقی اور شہر کے مفادات کے مخالف ہیں اسی لیے وہ عدالت گئے۔‘‘

سیلاب

حالیہ سیلاب پر صوبائی حکومت کے ردعمل کے بارے میں بات کرتے ہوئے بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا، ’’ہم نے سیلاب اور سیلاب زدگان کے حوالے سے تین فیصلے کیے ہیں، پہلا ریسکیو، پھر ریلیف، اور آخر میں بحالی۔ اللہ کا شکر ہے کہ اب تک ہم نے 90 سے 95 فیصد تک پانی نکال لیا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’امدادی کام ابھی بھی جاری ہے، اور ہم نے بڑی تعداد میں لوگوں کو راشن، کپڑے، اور خیمے فراہم کیے ہیں۔ کچھ علاقوں میں ابھی بھی امدادی کام جاری ہے۔ بحالی کا مرحلہ اب شروع ہو چکا ہے، جس میں ہمارے لیے لازم ہے کہ ہم مالی امداد فراہم کریں، خاص طور پر ان لوگوں کو جن کے گھر تباہ ہو گئے ہیں اور آبپاشی کے نیٹ ورکس کی بحالی، سیلاب سے تباہ شدہ سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو اور ایسے کسانوں کی مدد کریں جو اگلے سیزن کے لیے اپنی زمینوں پر کاشت کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

Advertisement

سندھ حکومت تمام شعبوں کی بحالی کے لیے کام کر رہی ہے، اور خاص طور پر، حکومت نے ان لوگوں کو تین لاکھ روپے دینے کا فیصلہ کیا ہے جن کے گھر تباہ ہوئے ہیں، یہ رقم پچاس ہزار روپے کی اقساط میں دی جائے گی تاکہ خرچ کو منصفانہ بنایا جا سکے۔

مرتضیٰ وہاب سے جب پوچھا گیا کہ کیا تین لاکھ روپے ایک گھر کی تعمیر کے لیے کافی ہیں، تو مرتضیٰ وہاب نے جواب دیا، ’’دیکھیں، بنیادی ڈھانچہ صرف تین لاکھ روپے میں کھڑا کیا جا سکتا ہے، ذاتی طور پر تو میں انہیں کروڑوں روپے دینا چاہتا ہوں، لیکن وہ فنڈز حکومت دے گی۔ ہم دستیاب محدود بجٹ کو استعمال کر رہے ہیں کیونکہ ہم عمران خان نہیں ہیں جو اعلان کرتے ہیں اور پھر غائب ہو جاتے ہیں بلکہ ہم وہ سیاسی جماعت ہیں جو ہمیشہ اپنے وعدے پورے کرتی ہے۔‘‘

جرائم

اس واقعے کے ردعمل میں جس میں ایک پولیس افسر کا مشتبہ قاتل ملک سے فرار ہو گیا، مرتضیٰ وہاب نے تسلیم کیا کہ یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے اور حکومت مشتبہ قاتل کو ملک واپس لانے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی تاکہ وہ مقدمے کا سامنا کرے۔

انہوں نے کہا کہ سماجی حیثیت سے قطع نظر کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں ہو سکتا اور ہر ایک قانون کے مطابق جواب دہ ہے، انہوں نے مزید کہا کہ جرائم کی مجموعی شرح کم ہو رہی ہے کیونکہ پولیس جرائم پر قابو پانے کے لیے کام کر رہی ہے۔

Advertisement

انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ پولیس کی کوششوں سے آنے والے دنوں میں جرائم کی شرح میں مزید کمی آئے گی۔

ایم کیو ایم اور بلدیاتی انتخابات

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پیپلز پارٹی پر اپنی اتحادی جماعت ایم کیو ایم (پی) کا دباؤ ہے تو انھوں نے نفی میں جواب دیا، ’’ایم کیو ایم پاکستان کی طرف سے کوئی دباؤ نہیں ہے، بلدیاتی انتخابات کے التوا کے حوالے سے ہماری حقیقی تشویش تھی کہ وہاں ناکافی پولیس افسران تھے اور یہ کہ صورتحال بلدیاتی انتخابات کے انعقاد اور لوگوں کو تحفظ کا احساس فراہم کرنے کے لیے سازگار نہیں تھی، ایسے انتخابات میں ہارنے والی جماعتیں نتائج کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کریں گی۔ لہٰذا ہم سمجھتے ہیں کہ انتخابات کا انعقاد اس وقت ہو جب سیکورٹی کا احساس پیدا کرنے کے لیے پولیس فورس کی ضروری تعداد دستیاب ہو۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’سندھ حکومت اب بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے تیار ہے، اور الیکشن کرانے کا ای سی پی کا فیصلہ صوبائی کابینہ کے اگلے اجلاس میں شامل کیا جائے گا۔ ای سی پی ایک آئینی ادارہ ہے، اور سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات پر ای سی پی کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی۔‘‘

صوبائی حکومت کے ترجمان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا، ’’ایم کیو ایم پاکستان وفاقی حکومت کی اتحادی ہے، اور ان کے پاس وفاقی وزارتوں تک رسائی ہے، ان کی سندھ حکومت میں کوئی نمائندگی نہیں ہے اور وہ پیپلز پارٹی کی صوبائی اتحادی نہیں ہے۔‘‘

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
افغانستان کی جگہ زمبابوے سہ ملکی سیریز میں شامل ہوگیا
افغانستان نے تمام احسانات فراموش کر کے جارحیت کی ، شاہد آفریدی
پیپلزپارٹی  نے وفاقی حکومت کو وعدوں پر عملدرآمد  کے لئے  ایک ماہ کی مہلت  دیدی
ملک کو معاشی دفاعی و سفارتی لحاظ سے مستحکم کر دیا ، وزیراعظم شہباز شریف
جنگ بندی کے باجود اسرائیلی بربریت جاری،اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک ہی خاندان کے 11 فلسطینی شہید
محمد رضوان کی کپتانی خطرے میں، نیا ون ڈے کپتان کون؟
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر