فیض محل کو”لکھی محل“کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، یہ عمارت فن تعمیر کا ایک بہترین نمونہ رہی ہے اور اس کی خوبصورتی آج بھی برقرار ہے
تالپور حکمرانوں نے اپنے دور حکومت میں کئی جنگیں لڑیں۔ تالپور فن حرب کے علاوہ فن تعمیر کے بھی بہت شوقین تھے۔ انہوں نے بہت سے مقبرے بھی بنوائے لیکن اُن میں سے سب سے منفرد تعمیر ’’فیض محل‘‘ تھا۔
اُن کے دور میں خیرپور ماہر تعمیرات، نقاشوں اور مصوروں سے بھرا ہوا تھا۔
فن تعمیر کی بہترین نظیر ہونے کی وجہ سے فیض محل کا نام نہ صرف پاکستان بلکہ ہندوستان کی تاریخی عمارتوں میں بھی نمایاں ہے۔
فیض محل کو میر فیض محمد خان تالپور نے تعمیر کروایا تھا جس کی وجہ سے اس عمارت کو فیض محل کا نام دیا گیا جو مغل فن تعمیر کی بہترین مثال ہے۔
ریاست خیرپور کے چوتھے حکمران میر فیض کا دور حکومت 1894ء سے 1909ء تک رہا۔
میر فیض ایک جنگجو، بہادر، فنون لطیفہ کے دلدادہ، اچھے باغبان اور ایک عظیم انسان تھے۔ اُنہیں خوبصورت عمارتیں بنانے کا بھی شوق تھا۔ فیض محل، میر فیض کی شخصیت کی طرح سحر انگیز اور متحرک ہے۔
دو منزلہ فیض محل کی تعمیر میں سُرخ اینٹوں کا استعمال کیا گیا ہے، جو اُس دور میں راجستھان سے لائی گئی تھیں۔ اسی طرح پیلے رنگ کے پتھر بھی راجستھان سے ہی منگوائے گئے تھے، جو اس محل کے بالکل سامنے کے حصے میں استعمال کیے گئے ہیں۔
محل کے دروازے پر باقاعدہ توپیں نصب ہیں۔ فیض محل کی تعمیر اتنی خوبصورت اور مہارت سے کی گئی تھی کہ آج بھی اس کی رونق برقرار ہے۔ فیض محل کے لکڑی سے بنے مرکزی ہال کو دربار کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔
فیض محل میں ایک ڈائننگ ہال بھی ہے۔ جہاں مختلف حصوں کی سجاوٹ کے لیے اخروٹ کی لکڑی کو کو بھی استعمال کیا گیا ہے۔ یہاں کے فرنیچر، کھڑکیوں اور دروازوں کی چمک اب بھی برقرار ہے۔
فیض محل کے مرکزی ہال میں تالپور حکمرانوں کی تصاویر آویزاں ہیں۔ حکومت پاکستان اور ریاست خیرپور کے الحاق کے حوالے سے معاہدے کی تصویر بھی وہاں لگی ہوئی ہے جس پر پہلے گورنر جنرل قائداعظم نے دستخط کیے تھے۔
فیض محل کے باہر ایک بڑا باغ بھی ہے، جس میں طرح طرح کے پھل دار درخت ہیں۔ اُس کی دیکھ بھال محکمہ اوقاف اور تالپور حکمرانوں کا خاندان کرتا ہے۔
اگر آپ کراچی سے لاہور تک ٹرین میں سفر کریں تو خیرپور میں آپ کو فیض محل کی عمارت درختوں سے گھری ہوئی نظر آئے گی۔ قدرتی طور پر طلسماتی حسن رکھنے والا یہ محل لوگوں کو اپنی طرف مائل کرتا ہے، حالانکہ محکمہ آثار قدیمہ اور محکمہ اوقاف نے فیض محل کو اُس کی اصل حالت میں محفوظ رکھنے کے لیے کافی اِقدامات نہیں کیے۔
تاہم، اسی تالپور خاندان کے شہزادے میر مہدی رضا تالپور اِس محل کا بہت خیال رکھتے ہیں۔ انہوں نے فیض محل کی چیزوں کو اِس کی اصل حالت میں برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
فیض محل میں وزیر اور مشیر آتے جاتے رہتے ہیں تاہم لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس خوبصورت عمارت کو دیکھ کر خوش ہوتی ہے کیوں کہ یہ فن تعمیر سے محبت اور ایسی عمارتوں میں ریاست کے حکمرانوں کی گہری دلچسپی کو ظاہر کرتی ہے۔
یوں تو تالپور خاندان کے شہزادے میر مہدی رضا تالپور اِس خوبصورت عمارت کو اصل حالت میں برقرار رکھنے کے لیے سرتوڑ کوششیں کر رہے ہیں لیکن حکومت کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اِس تاریخی عمارت کو اِس کی اصل شکل میں برقرار رکھنے کے لیے اقدامات کرے۔
اس عمارت کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے مناسب مرمت اور دیکھ بھال کی ضرورت ہے، جس کے لیے حکومت کو فنڈز مہیا کیے جانے چاہیئے۔
فیض محل کو خیرپور کی شان بھی کہا جاتا ہے اور اِسے طویل عرصے تک برقرار رکھا جا سکتا ہے۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News