
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا ہے کہ عمران خان کی ہدایت پر وہ فوری طور پر پنجاب اسمبلی تحلیل کردیں گے
وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان انہیں ایسا کرنے کے لیے کہیں گے تو وہ پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنے میں ایک لمحے کی تاخیر نہیں کریں گے لیکن ان کا خیال ہے کہ یہ قدم عمران خان کے، گولیوں کے زخموں سے ،مکمل صحت یاب ہونے کے بعد اٹھایا جانا چاہیے۔
چوہدری پرویز الہی نے بول نیوز سے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا،’’ میں نے عمران خان سے کہا ہے کہ وہ جب چاہیں گے ہم اسمبلی تحلیل کر دیں گے۔ لیکن وہ چار ماہ سے گولیاں لگنے کی وجہ سے چل نہیں پارہے۔ لہٰذا جب وہ صحت یاب ہوں گے تو ہم اس کے بارے میں دوبارہ بات کریں گے۔‘‘
چوہدری پرویز الٰہی کی سیاسی جماعت پاکستان مسلم لیگ قائد (پی ایم ایل-ق) پنجاب میں پی ٹی آئی کی اتحادی ہے جہاں نشستوں کے لحاظ سے عمران خان کی پارٹی سب سے بڑی جماعت ہے لیکن چھوٹے گروپوں کی حمایت کے بغیر حکومت نہیں بنا سکتی۔
عمران خان جو نومبر کے اوائل میں اپنی پارٹی کے حکومت مخالف مظاہرے کے دوران وزیر آباد میں قاتلانہ حملے میں گولی لگنے سے زخمی ہوئے تھے، نے 26 نومبر کو اعلان کیا تھا کہ ان کی پارٹی پنجاب اور خیبر پختونخواہ (کے پی) کی صوبائی اسمبلیوں کو تحلیل کر دے گی تاکہ حکومت کو نئے انتخابات کا اعلان کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔
افواہیں تھیں کہ پرویز الٰہی عمران کی خواہشات پر عمل کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں اور وہ پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) سے ہاتھ ملا سکتے ہیں جو کہ پنجاب کی دوسری بڑی جماعت ہے۔
.تاہم، انٹرویو میں پرویز الٰہی نے اس تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ پہلے ہی مسلم لیگ (ن) کے سرکردہ رہنماؤں – نواز شریف اور شہباز شریف – سے پانچ بار دھوکہ کھا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا،’’ جب اس سال اپریل میں پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا تھا۔ شجاعت صاحب اور کچھ دوسرے رہنماؤں نے مجھے بتایا کہ نواز شریف کی پارٹی وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں مجھے ووٹ دینے کے لیے تیار ہے۔تاہم، مجھے یقین تھا کہ وہ مجھے کام یا کچھ ڈیلیور نہیں کرنے دیں گے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا،’’خوش قسمتی سے اللہ تعالیٰ نے ہمیں شریفوں سے بچایا اور عمران خان نے مجھے وہی پیشکش کی۔ مجھے یقین تھا کہ خان صاحب مجھے کام کرنے دیں گے اور میں نے پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کا فیصلہ کیا۔ یہاں مونس [پرویز الہی کے بیٹے] نے بھی مجھے قائل کرنے میں کردار ادا کیا۔‘‘
مسلم لیگ (ق) کے سربراہ نے چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) سکندر سلطان راجہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ عمران خان کو اگلے عام انتخابات میں حصہ لینے سے نااہل قرار دینے کی کوشش میں ہیں۔
پاکستان کے انتخابات کے نگراں ادارے، الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) نے 21 اکتوبر کو ایک متفقہ فیصلے میں عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں “کرپٹ طرز عمل” کا مجرم پایا اور انہیں پارلیمنٹ کی رکنیت کے لیے نااہل قرار دے دیا۔
ای سی پی نے 5 دسمبر کو عمران سے پی ٹی آئی کی چیئرمین شپ چھیننے کے لیے کارروائی شروع کی۔چوہدری پرویز الٰہی نے کہا ،’’ہمیں چیف الیکشن کمشنر کے بارے میں تحفظات ہیں کیونکہ وہ عمران خان صاحب کو نااہل قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
مسلم لیگ ق کے سربراہ نے واضح کیا کہ ان کی پارٹی کی پالیسی ہے کہ کسی ریاستی ادارے پر تنقید نہ کی جائے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اداروں پر تنقید نہیں کرنی چاہیے چاہے وہ فوج ہو یا عدلیہ۔انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ ان کی جماعت کے فوج، عدلیہ اور دیگر اداروں کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں۔ ان کا کہنا تھا،”ہمیں پختہ یقین ہے کہ آپ ان اداروں کے جتنے قریب ہوں گے آپ کو ملک کے حالات اور واقعات کے بارے میں اتنی ہی بہتر بصیرت ملے گی۔”
چوہدری پرویز الہی نے کہا کہ انہوں نے اپریل میں عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان تناؤ کو کم کرنے کے لیے فوجی سربراہ سے ملاقات کی تھی۔
وزیراعلی پنجاب نے کہا،“دونوں فریقوں [پی ٹی آئی اور فوج] کو ایک دوسرے سے غلط فہمیاں اور شکایات تھیں جنہیں مل بیٹھ کر دور کیا جا سکتا ہے۔ اس ملاقات سے کچھ وضاحت ہوئی اور ان غلط فہمیوں کو دور کرنے میں مدد ملی۔‘‘
چوہدری پرویز الہی نے کہا کہ انہوں نے اختلافات کو دور کرنے میں دونوں فریقوں کی مدد کرنے کی پوری کوشش کی۔
وہ کہتے ہیں،’’عمران خان پر حملے کے بعد، [اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان] خلیج وسیع ہوگئی۔ لیکن اب حالات بہتر ہو گئے ہیں۔ میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی تعریف کروں گا کیونکہ انہوں نے خان صاحب اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے میں اہم کردار ادا کیا۔‘‘
وزیراعلیٰ پنجاب نے ایک بار پھر سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کا دفاع کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ باجوہ نے انہیں شریفوں کی پیشکش قبول کرنے کے بجائے عمران سے ہاتھ ملانے کا مشورہ دیا تھا۔
چوہدری پرویز الٰہی نے اصرار کیا کہ اب اسٹیبلشمنٹ مکمل طور پر غیر سیاسی ہو چکی ہے۔انہوں نے کہا،’’ہاں، اسٹیبلشمنٹ اب مکمل طور پر غیر سیاسی ہے۔ لیکن جب اداروں اور ملک اور آئین کے تقدس کی حفاظت کی بات ہو گی تو یہ کردار ادا کرے گی۔‘‘
چوہدری پرویز الٰہی کا تفصیلی انٹرویو صفحہ 11 پر ملاحظہ کریں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News