Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

قائد اعظم کی رہائش گاہ

Now Reading:

قائد اعظم کی رہائش گاہ

1943ء میں خریدا گیا قائداعظم ہاؤس میوزیم بانی پاکستان کی میراث کی یادگار کے طور پربرقرار ہے

10ہزار2سو41 مربع گز پر پھیلا ہوا قائداعظم ہاؤس میوزیم، زمین کے ایک وسیع کھلے ٹکڑے کے درمیان میں پیلے پتھر سے تعمیر شدہ ایک شاندار ڈھانچہ ہے۔ اسے عام طور پر فلیگ اسٹاف ہاؤس کہا جاتا ہے اور یہ شارع فیصل روڈ اور فاطمہ جناح روڈ کے چوراہے پر واقع ہے۔

یہ دل کو چھو لینے والا اور متاثر کن گھر قائد اعظم محمد علی جناح کے باوقار ذوق کا مجسم ثبوت ہے اور آنے والی نسلوں کے لیے تحریک کا ذریعہ ہے۔ عمارت کے اندر ایک پر سکون اور شاندار ماحول ہے جب کہ بیرونی حصے میں ایک سرسبز و شاداب باغ ہے، جس میں اونچے درخت اور ایک چشمہ ہے، جس کے گرد صوفے رکھے گئے ہیں۔

عمارت کا ڈھانچہ زیادہ طویل و عریض نہیں ہے. گراؤنڈ فلور پرتین کمرے اور پہلی منزل پر تین کمرے ہیں۔ دو بیرونی کمروں کی چوڑائی 16 فٹ 10 انچ ہے۔ پہلی منزل کے تمام کمروں کا سائز ایک جیسا ہے اور ان کی برآمدہ تک رسائی ہے۔ ایک کو مباحثوں، تعلیمی لیکچرز اور آڈیو ویژول ڈسپلے کے لیے آڈیٹوریم اور نمائشی ہال میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ یہاں سرونٹ کوارٹرز، ایک اصطبل، چار گیراج، تین گارڈ رومز اور ایک باورچی خانہ بھی تھا، جنہیں انتظامی دفاتر میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

Advertisement

عمارت کا ڈھانچہ چونے کے پتھر کی چنائی سے بنا ہوا ہے، جس میں چھت کو سہارا دینے والے لکڑی کے ٹرسس ہیں، جو اوپر سرخ سیرامک مینگلور ٹائلوں سے ڈھکی ہوئی ہے۔ سیڑھیاں، جن کی اچھی طرح دیکھ بھال کی گئی ہے، مکمل طور پر لکڑی سے بنی ہوئی ہیں اور گہرے بھورے رنگ کی ہیں۔ گراؤنڈ فلور پر خوبصورت رنگین ٹائلیں استعمال کی گئی ہیں، اور لکڑی کے تختے پہلی منزل پر فرش کو ڈھانپنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ پہلی منزل کی خواب گاہ میں ایک بڑا کافور کی لکڑی سے بنا باکس بھی رکھا گیا ہے جس میں مہارت سے نقش و نگار بنائے گئے ہیں۔ مزید برآں، تمام صوفہ سیٹوں کو ان کی اصل شکل میں محفوظ کیا گیا ہے۔

مطالعہ کا کمرہ پڑھنے کی میز، کرسیاں، ایک ٹیبل لیمپ اور کچھ اسٹیشنری سے آراستہ ہے۔ کمرے کے ایک کونے میں آرام کرنے والا صوفہ ہے۔ شیلف پر محمد علی جناح کے برتن شیلفس میں سجے ہوئے ہیں جو کہ اعلیٰ قسم کی لکڑی اور شیشے سے بنے ہوئے ہیں۔ گیراج میں کھڑی دو لگژری کاریں فاطمہ جناح کی کے زیراستعمال تھیں۔

ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) سندھ کے نوادرات اور آثار قدیمہ، ثقافت، سیاحت اور آرکائیو ڈیپارٹمنٹ منظور احمد کناسرو نے کہا کہ ہم نے عمارت کے ڈھانچے، اندرونی حصے اور اس کی تمام چیزوں کو برقرار رکھنے کی پوری کوشش کی ہے، کیونکہ یہ ہر طرح سے ایک دلکش عمارت ہے جو ہر عمر کے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔ بہت سے سیاح روزانہ کی بنیاد پر یہاں آتے ہیں۔ بانی اور ان کی پیاری ہمشیرہ کی تصاویر گھر کی اندرونی دیواروں پرآویزاں ہیں۔

گھر کی تاریخ:

یہ گھر قائداعظم نے فروخت کے معاہدے کے مطابق 14 اگست 1943ء کو کراچی کے سابق میئر سوراب کاؤسجی کاٹرک سے 1لاکھ15ہزار روپے میں خریدا تھا۔ اس وقت، گھر کو برنس روڈ پر واقع دکھایا گیا تھا، جو ایلفنسٹن اسٹریٹ کی ایک شاخ ہے، جو اب بالترتیب فاطمہ جناح روڈ اور زیب النساء اسٹریٹ کے نام سے مشہور ہیں۔

Advertisement

ریکارڈ کے مطابق 1922ء تک عمارت کے مالک رام چند ہنس راج کچھی لوہانہ تھے، بعد میں برطانوی ہندوستانی فوج نے مکان کرائے پر لے لیا۔ 1940ء سے بریگیڈیئر ہارٹ ویل، میجر جنرل سی ڈمفورٹ، میجر جنرل این جی ہند، اور جنرل ڈگلس ڈی گریسی، جو بعد میں رائل پاکستان آرمی کے کمانڈر انچیف بنے، وہاں مقیم رہے۔

واضح طور پر فوجی کمانڈر 1943 میں بننے والے نئے مالک کے کرایہ دارتھے ، جیسا کہ قائداعظم کے نام کرائے کی رسیدیں دریافت ہوئی تھیں۔ قیام پاکستان کے بعد قائداعظم کا ذاتی سامان 10-اورنگزیب روڈ، نئی دہلی میں واقع ان کے گھر سے فلیگ اسٹاف ہاؤس میں منتقل کر دیا گیا، جہاں وہ ستمبر 1947ء میں برطانوی راج سے آزادی کے لیے بھرپورسیاسی سرگرمیوں کے دوران مقیم تھے۔

بدقسمتی سے محمد علی جناح کو اس گھر میں رہنے کا وقت نہیں ملا۔ اس کے بارے میں بھی کوئی مستند ریکارڈ موجود نہیں ہے کہ وہ کب اس جگہ پر گئے تھے، لیکن دیگر معتبر ذرائع سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اس جگہ کا کثرت سے دورہ کرتے تھے۔

قائد اعظم محمد علی جناح کی بہن اور سیاسی ساتھی، محترمہ فاطمہ جناح، جو گورنر جنرل ہاؤس میں ان کے ساتھ مقیم تھیں، ان کی وفات کے بعد 13 ستمبر 1948ء کو فلیگ اسٹاف ہاؤس میں منتقل ہوگئیں۔ وہ 1964ء تک یہاں مقیم رہیں، بعدازاں وہ کلفٹن میں واقع اپنے گھر ’’موہٹا پیلس‘‘ (قصر فاطمہ) میں منتقل ہو گئیں۔

9 جولائی 1967ء کو مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح انتقال کر گئیں۔ قائداعظم محمد علی جناح کراچی کے ملیراور ماڑی پور میں ایک مکان اور دو پلاٹوں کے مالک تھے۔

صدارتی حکم نامے کے ذریعے قائد کے تاریخی اہمیت کے حامل ذاتی سامان کی شناخت کے لیے ایک کمیشن قائم کیا گیا۔ شناخت شدہ آثار، جو کہ خراب حالت میں دریافت ہوئے تھے، ان کوسائنسی طریقے سےبحال کرکے عوامی نمائش کے لیے پیش کیا گیا۔

Advertisement

جب قائداعظم محمد علی جناح کی آخری زندہ رہ جانے والی بہن شیریں بائی کا انتقال ہو گیا تو فلیگ اسٹاف ہاؤس کی ذمہ داری نو تشکیل ’’قائد اعظم ٹرسٹ‘‘ کو دے دی گئی، جس میں ہاشم رضا اور لیاقت مرچنٹ شامل تھے۔ 14 فروری 1985ء کو دستخط شدہ ڈیڈ کے ذریعے حکومت نے فلیگ اسٹاف ہاؤس کو ان دو ٹرسٹیز سے 51لاکھ7ہزار روپے میں خریدا۔ قائداعظم ہاؤس، جو 10ہزار2سو41 مربع گز پر پھیلا ہوا ہے، اس کی تزئین و آرائش کی گئی۔

قائد کی جائے پیدائش:

وزیر مینشن، ایک دو منزلہ عمارت جو 150 مربع گز پر محیط ہے، اس وقت کراچی بندرگاہ کے قریب ایم اے جناح روڈ یا بندر روڈ کے پیچھے ایک گنجان علاقے میں واقع ہے، جہاں قائداعظم نے 25 دسمبر 1876 کو جنم لیا تھا۔

گھر کے باہر، جہاں سے سیاح عمارت میں داخل ہوتے ہیں، قائد اعظم کا ایک شاندار مجسمہ نصب ہے۔ یہ عمارت محمد علی جناح کے والد جناح پونجا کی ملکیت تھی، جو گجرات سے آئے تھے اور نیو نیہم روڈ کے نام سے مشہور اس علاقے میں اکثر آتے جاتے تھے، جو اسٹیل اور چمڑے کے کاروبار کا مرکز تھا۔

اس گھر میں محمد علی جناح کا زیراستعمال سامان موجود ہے، جس میں ایک خوبصورت کرسی، ایک شان دار کُتب خانہ اور ملبوسات وغیرہ شامل ہیں۔

Advertisement

مزید برآں، ایک تنازع یہ بھی ہے کہ جناح جھرک ٹھٹھہ میں پیدا ہوئے تھے، لیکن محمد علی جناح کے خاندان کے افراد اس کی تردید کرتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے تمام بہن بھائی کراچی میں پیدا ہوئے تھے۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
سعودی عرب نے ابراہم اکارڈ میں شامل ہونے پر رضامندی ظاہر کردی، ٹرمپ کا دعویٰ
دوحہ مذاکرات : افغان طالبان کی درخواست پر عارضی جنگ بندی میں توسیع
ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی کا امتزاج؛ کرکٹ میں نیا فارمیٹ ’’ٹیسٹ ٹوئنٹی‘‘ متعارف
انتشار نہیں امن و استحکام، عوام نے فیصلہ سنا دیا، شرپسندوں کی ہڑتال مکمل ناکام
پاکستان حق دفاع محفوظ رکھتا ہے،اس کیلئے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں ، ترجمان دفتر خارجہ
وزیراعظم کی زیرصدارت اہم اجلاس؛ غیر قانونی افغان پناہ گزینوں کو فوری واپس بھیجنے کا فیصلہ
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر