
نیب ترمیم کے بعد وزیر خزانہ کو منجمد جائیدادیں اور بینک اکاؤنٹس واپس مل گئے
احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے اختیارات میں حالیہ ترامیم کے بعد وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف بدعنوانی کے تمام الزامات کو خارج کرتے ہوئے ان کی جائیداد اور بینک اکاؤنٹس بحال کر دیے ہیں۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریمارکس دیئے کہ نیب ترمیمی ایکٹ 2022ء کے بعد یہ کیس عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح عدالت کے پاس اس اپیل پر فیصلہ کرنے کا بھی کوئی اختیار نہیں ہے جو اسحاق ڈار نے بریت کے لیے پہلے دائر کی تھی۔
چنانچہ اسحاق ڈار کے خلاف ٹرائل یہیں ختم ہوتا ہے۔
گزشتہ برس جولائی میں پارلیمنٹ نے نیب قانون میں ترامیم کی تھیں تاکہ بدعنوانی پر نظر رکھنے والے ادارے کے کردار کو صرف 500 ملین روپے یا اس سے زیادہ کے کیسز تک محدود رکھا جا سکے۔ اس نے صدر کے احتساب عدالتوں کے ججوں کی تقرری کے اختیارات اور نیب کے چیئرمین کے سرکاری اداروں کے ذریعے بدعنوانی کے مشتبہ افراد کی خفیہ نگرانی کا حکم دینے کے اختیارات بھی چھین لیے۔
ترمیم کے بعد ملک بھر کی احتساب عدالتوں نے اپنے دائرہ اختیار سے باہر ہونے والے سیکڑوں مقدمات کو واپس کر دیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما کے خلاف ریفرنس دسمبر 2017ء کے مشہور پاناما ریفرنس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں دائر کیا گیا تھا، جس میں ان پر اپنے ظاہر کردہ ذرائع آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
مقدمے میں فرد جرم عائد ہونے کے بعد اسحاق ڈار لندن چلے گئے اور تقریباً پانچ سال تک خود ساختہ جلاوطنی میں گزارے۔ مسلسل غیر حاضری کے باعث انہیں اشتہاری قرار دیا گیا تھا تاہم گزشتہ سال اکتوبر میں جب وہ وطن لوٹے اور عدالت میں پیش ہوئے تو ان کے وارنٹ گرفتاری معطل کر دیے گئے۔
ترمیم کے بعد لاہور شہری انتظامیہ نے اسحاق ڈار کی ضبط شدہ جائیداد واپس کر دی۔ اس میں گلبرگ III میں 4 کنال کا گھر، الفلاح ہاؤسنگ سوسائٹی میں تین پلاٹ اور 5اعشاریہ58 ارب روپے کے چار بینک اکاؤنٹس شامل ہیں۔
اسلام آباد میں ان کی جائیدادیں بھی منجمد کر دی گئی تھیں، جن میں چھ ایکڑ پر مشتمل فارم لینڈ، پارلیمنٹرینز انکلیو میں 2 کنال کا پلاٹ، سینیٹ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک اور پلاٹ، 2 کنال اور 9 مرلہ کے دو دیگر پلاٹ اور چھ گاڑیاں شامل ہیں۔
2017ء میں یہ جائیدادیں نیب نے اس الزام کے تحت ضبط کی تھیں کہ اسحاق ڈار نے انہیں اپنے نام یا اپنے زیر کفالت افراد کے نام پر حاصل کیا تھا۔ اس میں کہا گیا کہ اثاثوں کی مالیت 831اعشاریہ7 ملین روپے تھی، جو ان کی معلوم آمدنی کے ذرائع سے مطابقت نہیں رکھتی ۔
اسحاق ڈار کی ملک سے غیر موجودگی کے دوران ان کی اہلیہ نے لاہور میں گلبرگ ہاؤس کی ضبطی کے خلاف درخواست میں اس بنیاد پر چیلنج کیا تھا کہ ان کے شوہر نے اسے 1989ء میں بطور ان کے حق مہر کی رقم کے زبانی طور پر دیا تھا۔ انہوں نے دلیل دی کہ چونکہ انہوں نے تحفہ قبول کیا تھا اور وہ وہاں مقیم تھی، اس لیے نیب نے اسے غلطی سے اسحاق ڈار کا اثاثہ ظاہر کیا۔
ٹائم لائن
- اسحاق ڈار نے ستمبر 2017ء میں فرد جرم عائد ہونے کے بعد ملک چھوڑ دیا، اور پانچ سال تک خود ساختہ جلاوطنی میں گزارے۔
- 11 دسمبر 2017 ءکو احتساب عدالت نے انہیں اشتہاری مجرم قرار دیا اور ان کی گرفتاری کے دائمی وارنٹ جاری کیے۔
- 22 فروری 2022 ءکو نیب نے گلبرگ لاہور میں اسحاق ڈار کا گھر فروخت کرنے کی ہدایات جاری کیں جس کی قیمت تقریباً 25 ملین روپے بتائی گئی۔
- ستمبر 2022 ءمیں ان کے وارنٹ گرفتاری 7 اکتوبر تک معطل کر دیے گئے، اسحاق ڈار کو قانون کے حوالے کرنے کے لیے دو ہفتے کا وقت دیا گیا۔
- 26 ستمبر 2022ء کو اسحاق ڈار وزیر خزانہ کی حیثیت سے حکومت میں شامل ہونے کے لیے وطن واپس آئے۔
- 28 ستمبر 2022ء کو وفاقی وزیر کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے فوراً بعد اسحاق ڈار احتساب عدالت میں پیش ہوئے اور وہاں یہ بیان دیا کہ ان کی پیشی میں تاخیر پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے ان کا پاسپورٹ منسوخ کرنے کی وجہ سے ہوئی۔
نیب ترامیم
گزشتہ سال اگست میں قومی اسمبلی نے قومی احتساب (دوسری ترمیم) بل 2022 ء منظور کیا، جس میں نجی لین دین کو نیب کے دائرہ کار سے خارج کرنے کی کوشش کی گئی۔
ترمیم شدہ بل کے تحت نیب کا مالیاتی دائرہ اختیار 500 ملین روپے کے مساوی یا اس سے زائد کے لین دین کے میگا اسکینڈلز تک محدود کردیا۔ یہ بھی تجویز کیا گیا کہ ضمنی ریفرنسز صرف عدالت کی اجازت سے دائر کیے جاسکتے ہیں تاکہ کیس کی کارروائی میں ایک سال سے زیادہ تاخیر کو روکا جاسکے۔
بل کے مطابق تفتیشی افسران تفتیش یا انکوائری کے دوران کسی شخص کو ہراساں نہیں کریں گے اور تفتیش یا انکوائری یا شواہد اکٹھا کرنے کے لیے وہ سوالات کو متعلقہ تفتیش تک محدود رکھیں گے۔
ترمیم کے بعد احتساب عدالتوں نے بدعنوانی کے 280 کے قریب مقدمات واپس کر دیے ہیں جن میں وزیراعظم شہباز شریف، سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز، قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف دائر مقدمات بھی شامل ہیں۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News