Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

ایم کیو ایم اور پی پی پی ہمیشہ ایک دوسرے کی پردہ پوشی کرتی ہیں

Now Reading:

ایم کیو ایم اور پی پی پی ہمیشہ ایک دوسرے کی پردہ پوشی کرتی ہیں

بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے جماعت اسلامی کی جانب سے میئر کراچی کے لیے نامزد امیدوار حافظ نعیم الرحمان کے ساتھ بول نیوز کی خصوصی گفتگو

کراچی

حافظ نعیم الرحمٰن نے 1985ء میں جماعت اسلامی کے طلبہ ونگ اسلامی جمعیت طلبہ میں شمولیت اختیار کی اوربعد ازاں دو مرتبہ اس کے سربراہ بنے۔ 2000ء میں جماعت اسلامی کے رکن بنے۔

وہ جماعت کراچی چیپٹر کے اسسٹنٹ سیکریٹری، جنرل سیکریٹری اور نائب امیر کے طور پر خدمات سرانجام دینے سے قبل 2013ء میں جماعت اسلامی کراچی کے امیر منتخب ہوئے۔ ایک متوسط طبقے کے گھرانے سے تعلق رکھنے والے نعیم الرحمٰن اپنی سیاسی سرگرمیوں اور میگا سٹی کے شہریوں کے حقوق کے لیے اپنی کامیاب احتجاجی مہم کے حوالے سے معروف ہیں۔

بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے بول نیوز نے ان کے ساتھ ایک خصوصی نسشت کا اہتمام کیا۔

Advertisement

س

جماعت اسلامی نے بلدیاتی انتخابات کے لیے بھرپور مہم چلائی جب کہ دیگر سیاسی جماعتوں نے اس پر زیادہ توجہ نہیں دی، آپ کے خیال میں اس کی کیا وجہ ہے؟

حافظ نعیم الرحمن : پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کو احساس ہےکہ وہ عوام میں مقبولیت کھو چکے ہیں، اور انہوں نے مل کر انتخابات کو ممکنہ حد تک ملتوی کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ انہوں نے اس بات کو یہ یقینی بنانے کے لیے کہ انتخابات کا انعقاد نہ ہو، اپنی انتخابی مہم بھی نہیں چلائی۔ ایک دوسرے کے مفادات کے تحفظ کی کوشش میں انہوں نے انتخابات کے انعقاد میں مداخلت کی کیونکہ وہ نتائج کے حوالے سے خوفزدہ ہیں۔

س

Advertisement

جماعت اسلامی مسلسل فوج کی تعیناتی کی درخواست کیوں کررہی ہے؟ کیا آپ کو الیکشن چوری ہونے کا خدشہ ہے؟

حافظ نعیم الرحمن :جماعت اسلامی نے انتخابی عمل کو صاف اور شفاف بنانے کے لیے فوج اور رینجرز کی بھاری تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے۔ مزید برآں، سب جانتے ہیں کہ پی پی پی اور ایم کیو ایم الیکشن میں کس حد تک دھاندلی کریں گی۔ ماضی سے عیاں ہے کہ دونوں جماعتوں کا انتخابی عمل میں ہیرا پھیری کا ٹریک ریکارڈ موجود ہے، لیکن ہم انہیں مزید ایسا کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ ہم چاہتے ہیں کہ کراچی کے عوام بلا خوف و جبر کے اپنے ووٹ کا بنیادی حق استعمال کر سکیں، اس لیے ہم نے سیکیورٹی فورسز کی تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے۔

س

ماضی میں آپ کا مؤقف رہا ہے کہ پی ٹی آئی سازباز کرکے انتخابات جیتی تھی۔ کیا آپ نہیں سمجھتے کہ رینجرز اور فوج کی تعیناتی سے انتخابات متنازع بن سکتے ہیں؟

حافظ نعیم الرحمن :جماعت اسلامی اپنے اداروں کے کردار کو مشکوک نہیں بنانا چاہتی۔ بلاشبہ انتخابات میں دھاندلی کا امکان ہے، اسی لیے ہم نے پولنگ اسٹیشنوں پر سیکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کا مطالبہ کیا نہ کہ پولنگ بوتھ پر۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر ادارے اپنا کام یعنی انتخابات کا پرامن انعقاد کریں تو ان کے کردار پر کسی صورت اعتراض نہیں کیا جاسکتا۔

Advertisement

س

ایک سیاسی جماعت کے مقامی رہنما کے مطابق انتخابات خونی ہوں گے، آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟

حافظ نعیم الرحمن :خونی انتخابات جیسے غیر ذمہ دارانہ بیانات دے کر عوام میں خوف و ہراس پھیلا یا جارہا ہے۔اگر ادارے اور حکومت اپنی ذمہ داریاں ادا کریں تو پرامن انتخابات کا انعقاد ممکن ہوگا۔ میرا خیال ہے کہ یہ تمام غلط فہمیاں عوام کو انتخابات سے دور رکھنے کے لیے پیدا کی جا رہی ہیں۔عوام کو خوفزدہ زدہ کرنے والے عناصر درحقیقت انتخابات سے بچنا چاہتے ہیں۔ تاہم، عوام اپنے ووٹ کا حق استعمال کرکے ان کے منصوبوں کو ناکام بنائیں گے۔

س

Advertisement

آپ کو انتخابات میں کتنے ووٹ ملنے کی توقع ہے ؟

حافظ نعیم الرحمن :ہم سب ہی رائے دہندگان کی فہرستوں میں غلطیوں سے واقف ہیں۔ تقریباً 30فیصد رائے دہندگان اپنی رہائش گاہوں کے قریب اپنا ووٹ ڈالنے سے قاصر ہیں۔ مجھے 40 فیصد ووٹ ڈالے جانے کی امید ہے۔

س

آپ کیوں سمجھتے ہیں کہ کراچی کے عوام جماعت اسلامی کو ووٹ دیں گے؟

حافظ نعیم الرحمن :سیاسی رائے عامہ کے سروے کے مطابق جماعت اسلامی بلدیاتی انتخابات میں سب سے زیادہ پسندیدہ سمجھی جارہی ہے اور اسے اولیت حاصل ہے۔ کراچی کے 51 فیصد شہری بھی چاہتے ہیں کہ میئر جماعت اسلامی سے ہو۔ وہ اپنے مسائل کے حل کے لیے جماعت اسلامی کی جانب دیکھ رہے ہیں کیونکہ اپنے سابقہ دور حکومت میں ہم نے کراچی کی حالت بدل دی تھی۔ تاہم، پیپلز پارٹی گزشتہ 14 برس میں کچھ نہیں کر سکی۔ عوام کی امیدیں جماعت اسلامی سے وابستہ ہیں۔

Advertisement

س

اگر ایم کیو ایم اور پی پی پی اکٹھی ہوسکتی ہیں تو جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کراچی کی بہتری کے لیےاتحاد کیوں نہیں کرسکتیں؟

حافظ نعیم الرحمن :ہر پارٹی اپنے اپنے انتخابی نشان کے ساتھ انتخابات میں حصہ لے رہی ہے۔ جہاں تک کراچی کی بہتری کا تعلق ہے، میں توقع کرتا ہوں کہ عوام پارٹی یا رہنماؤں کو نہیں بلکہ ان افراد پر غور کریں گے جو کراچی کی بہتری میں اپنا کردار ادا کسکتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ جماعت اسلامی ہی وہ واحد جماعت ہے جو کراچی کی ترقی، خواتین کو بااختیار بنانے اور نوجوانوں کو اولین ترجیح دیتی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں کراچی والے چاہے کسی بھی جماعت سے تعلق رکھتے ہوں، جماعت اسلامی کو ووٹ دیں گے۔

س

میئر کا انتخاب جماعت اسلامی سے ہونے کے بعد اگر اختیارات کا مسئلہ برقرار رہا تو آپ کون سی حکمت عملی اختیار کریں گے؟

Advertisement

حافظ نعیم الرحمن :ہم عوام کی طاقت سے اپنا حق چھین لیں گے۔ حکومت میں نہ ہونے کے باوجود ہم بلدیاتی اداروں کے اختیارات سے آگاہ ہیں۔بصورت دیگر ہم اپنے جائز مطالبات کی واپسی تک دستیاب وسائل اور حکام کے ساتھ کام کریں گے۔ ہم نے صرف تقریریں نہیں کیں، بلکہ ہم نے مسلسل جدوجہد سے عوام میں شعور پیدا کیا تاکہ وہ اپنے حقوق کا مطالبہ کرسکیں۔اس کے لیے ہم نے صرف پریس کانفرنسز نہیں کیں بلکہ 29 دن دھرنا دے کر اسےحاصل کیا اور آج ہر بچہ، نوجوان، بڑا اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کر رہا ہے۔کامیاب دھرنے کے نتیجے میں پیپلز پارٹی کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر جماعت اسلامی عمل درآمد کروا سکتی تھی اگر ایم کیو ایم نے پیپلز پارٹی سے ہاتھ ملا کر اسے سبوتاژ نہ کیا ہوتا۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
آج سونے کی قیمت کیا رہی؟ جانیے
وفاقی حکومت گلگت بلتستان کی ترقی اور نوجوانوں کے بہتر مستقبل کیلئے پُرعزم ہے، وزیراعظم
کے الیکٹرک کی نالائقی و عدم دلچسپی؛ کراچی میں فراہمی آب کے نظام کا بیڑا غرق
’’کشمیر کی آزادی ناگزیر، دنیا جانتی ہے بھارت میں مسلمانوں کیساتھ کیا ہورہا ہے‘‘
صارفین کیلئے بڑی خبر؛ کیا واٹس ایپ جلد ایپل واچ پر دستیاب ہوگا؟
سوشل میڈیا پر وائرل سعودی عرب کا ’اسکائی اسٹیڈیم‘ اے آئی کی کارستانی نکلا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر