
پنجاب کا انسداد بد عنوانی ادارہ طاقتور کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے، بریگیڈیئر (ر) مصدق عباسی، مشیر وزیراعلیٰ پنجاب
مرکز میں مخلوط حکومت نے قومی احتساب آرڈیننس (NAO) 1999 میں متنازعہ ترامیم کر کے ملک کے اعلیٰ احتسابی نگران ادارے یعنی قومی احتساب بیورو (NAB) کو نقصان پہنچایا ہو گا۔ نیب اسی آرڈیننس کے تحت کام کرتا ہے۔
تاہم، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، جس کی وفاقی حکومت اپریل 2022 ء میں ختم کردی گئی تھی، اور جو اب بھی پنجاب اور کے پی کے صوبوں پر حکومت کر رہی ہے، بلاامتیاز احتساب کو یقینی بنانا چاہتی ہے اور اس مقصد کے لیے اس نے انسداد بدعنوانی کے صوبائی ادارے ، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو مکمل آزادی دے دی ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے احتساب بریگیڈیئر (ر) مصدق عباسی کہتے ہیں احتساب پر ’’ پی ڈی ایم [پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ] نے نیب کی طرف سے اپنے خلاف دائر کرپشن کی تحقیقات اور ریفرنسز کو ختم کروانے کے لیے [سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کے سربراہ] عمران خان کے خلاف سازش کی تھی۔‘‘
مصدق عباسی نے جنرل مشرف کے قومی مفاہمتی آرڈیننس، جس کے نتیجے میں اکتوبر 2007ء میں سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف مقدمات ختم کیے گئے تھے، کا حوالہ دیتے ہوئے ، کہا کہ ’’اقتدار میں آنے کے بعد، انہوں نے [پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے رہنما] قومی احتساب آرڈیننس (NAO) 1999میں ترمیم کرکے خود کو این آر او دیا۔‘‘
بریگیڈیئر (ر) مصدق عباسی، جو اس وقت پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے احتساب کے طور پر کام کر رہے ہیں، نے کہا کہ قومی احتساب آرڈیننس میں حالیہ ترامیم نے نیب کو مکمل طور پر ناکارہ کر دیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’اب طاقتوروں کو وائٹ کالر کرائمز کرنے کا لائسنس دے دیا گیا ہے۔‘‘
بریگیڈیئر (ر) مصدق عباسی نے کہا کہ انہوں نے نیب کے چیئرمین آفتاب سلطان کو ایک خط لکھا ہے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ 500 ملین روپے سے کم کی بدعنوانی سے متعلق پنجاب کے تمام مقدمات پنجاب اے سی ای کو بھیجیں۔ ’’میں نے چیئرمین نیب سے کہا ہے کہ وہ تمام کیسز بھی ACE کو بھیجیں جن میں 50 یا اس سے کم لوگوں پر بڑے پیمانے پر عوام کو دھوکہ دینے کا الزام ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ ACE ان مقدمات سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔
ایک سوال کے جواب میں، انہوں نے کہا کہ احتساب عدالتیں موجودہ حکمرانوں کے خلاف تمام میگا کرپشن کے مقدمات بھی واپس کر رہی ہیں ’’لیکن پنجاب اے سی ای مناسب وقت پر ان مقدمات کو دیکھے گی۔‘‘
انہوں نے مزید کہا ’’پنجاب اے سی ای نے وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف عوام کے پیسے سے رمضان شوگر ملز کے لیے نالہ تعمیر کر کے قومی خزانے کو 230 ملین روپے کا نقصان پہنچانے کے سلسلے میں ایک اور انکوائری شروع کر دی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ پنجاب اے سی ای پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی درخواست پر سپریم کورٹ کی کارروائی کا بغور مشاہدہ کررہی ہے ، جس میں قومی احتساب آرڈیننس (NAO) 1999 میں متنازع ترامیم کو چیلنج کیا گیا ہے۔
’’مجھے پورا یقین ہے کہ اگر سپریم کورٹ تمام متنازع ترامیم کو ختم نہیں کرتی ہے تو بھی وہ ان میں سے کچھ کو کچھ مشاہدات کے ساتھ پارلیمنٹ کو ضرور بھیج دے گی۔‘‘
انہوں نے کہا کہ پنجاب اے سی ای صرف عمران خان کی درخواست پر فیصلے کا انتظار کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم پنجاب میں سرکاری زمینوں پر قبضے کرنے والوں اور کرپشن میں ملوث افراد کے خلاف بھرپور مہم شروع کرنے جا رہے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں مصدق عباسی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں شریف خاندان کے خلاف نیب اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے 45 ارب روپے کے کرپشن کے کئی مقدمات درج کیے گئے تھے لیکن متنازع ترامیم کے بعد انہیں ان مقدمات میں ایک ایک کرکے ریلیف مل رہا ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ اے سی ای کس طرح مؤثر طریقے سے کام کرے گی کیونکہ یہ موجودہ صوبائی حکومت کے براہ راست کنٹرول میں ہے، تو انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اے سی ای رولز 2014 کے بعض سیکشنز کو معطل کر دیا ہے جس کی وجہ سے ڈائریکٹر جنرل اے سی ای اب مکمل طور پر بااختیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا، ’’اب اسے قانون سازوں یا سینئر سرکاری اہلکاروں کے خلاف کارروائی کے لیے حکومت کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ حال ہی میں ڈی جی کے حکم پر اے سی ای کی ٹیم نے مسلم لیگ ن کے ایک موجودہ ایم این اے کو سرکاری زمین پر قبضہ کرنے پر گرفتار کیا۔ انہوں نے قانون ساز کے خلاف کارروائی کے لیے کسی اور سے اجازت نہیں لی۔‘‘
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News