Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

متنازع انتخاب

Now Reading:

متنازع انتخاب

محسن نقوی کی بطورنگران وزیراعلیٰ پنجاب تقرری نے پہلے سے ہی منتشر صورتحال کی سنگینی میں مزید اضافہ کر دیا ہے

سی این این سے وابستہ صحافی اورمیڈیا گروپ کے مالک کی حیثیت سے اپنی ساکھ کے باوجود محسن رضا نقوی کی بطور نگران وزیراعلیٰ پنجاب تقرری نے ایک تنازع کو جنم دیا ہے جو صوبے میں آئندہ انتخابات کو متاثر کرسکتا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اورپاکستان مسلم لیگ (ق) کے احتجاج کے دوران الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی پانچ رکنی کمیٹی نے 22 جنوری کو متفقہ طور پر محسن نقوی کو پنجاب کا نگراں وزیراعلیٰ نامزد کردیا۔

اس سے قبل پنجاب اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے نگران وزیراعلیٰ کے تقرر کے لیے بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی مقررہ مدت میں اتفاق رائے تک پہنچنے میں ناکام رہی تھی۔

سبکدوش ہونے والے وزیراعلیٰ پرویز الٰہی نے سردار احمد نواز سکھیرا اور نوید اکرم چیمہ کے نام تجویز کیے تھے جب کہ قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے اس اہم عہدے کے لیے محسن رضا نقوی اور احد خان چیمہ کے نام پیش کیے تھے۔

Advertisement

دلچسپ امریہ ہے کہ جب معاملہ ای سی پی تک پہنچا تو پول سپروائزری اتھارٹی نے حمزہ شہباز کے نامزد کردہ دو افراد میں سے ایک کو پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کے احتجاج کے باوجود چن لیا، جو پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی ضدپرصوبائی اسمبلی کی تحلیل تک ملک کے سب سے بڑے صوبے میں حکومت کررہی تھیں۔

محسن نقوی پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور مسلم لیگ (ق) کے صدرچوہدری شجاعت حسین کے ساتھ قریبی روابط کے لیے جانے جاتے ہیں۔

بظاہران کے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بھی خوشگوار تعلقات ہیں جیسا کہ ایک ویڈیو کلپ سے ظاہر ہوتا ہے جس میں انہیں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کے ساتھ خانہ کعبہ سے باہر آتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

سبکدوش ہونے والے وزیراعلیٰ پرویزالٰہی جو چوہدری شجاعت کے بہنوئی ہیں، بھی محسن نقوی سے قریبی تعلق رکھتے ہیں۔

محسن نقوی کی شادی مقتول پولیس اہلکار اشرف مارتھ کی بیٹیوں میں سے ایک سے ہوئی ہے۔ اشرف مارتھ کی بیوہ نگہت پرویزالٰہی کی بہن ہیں، جن کی دوسری بیٹی چوہدری شجاعت کے بیٹے ایم این اے سالک حسین کی اہلیہ ہیں۔

تاہم، محسن نقوی کی بطورنگران وزیراعلیٰ تقرری پرویز الٰہی کے لیے باعث مسرت نہیں ۔

Advertisement

پرویز الٰہی نے ٹویٹ کیا کہ ’’جس شخص سے میرا تعلق ہے وہ نگران وزیر اعلیٰ کیسے مقرر کیا جا سکتا ہے؟ ہم ای سی پی کے فیصلے کے حوالے سے سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔‘‘ انہوں نے محسن نقوی پر حارث اسٹیل کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے ساتھ پلی بارگین کرنے کا الزام بھی لگایا۔

تقرری کو مسترد کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ ای سی پی کبھی بھی مایوس کرنے میں ناکام نہیں ہوا۔ انہوں نے پارٹی کارکنوں پر زور دیا کہ وہ بڑے پیمانے پراحتجاج کی تیاری کریں۔

پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے بھی محسن نقوی کی تقرری کو آئین کا مذاق اڑانے کے مترادف قرار دیا۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’’پی ٹی آئی اس فیصلے کو چیلنج کرے گی اوراس کے خلاف احتجاج کرے گی۔‘‘

کچھ آئینی ماہرین نے بھی اس تقرری پر سوالیہ نشان اٹھائے اور کہا کہ محسن نقوی نے نیب کے ساتھ رضاکارانہ رقم واپسی کا معاہدہ کیا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق ایسے افراد عوامی عہدوں پر فائز نہیں رہ سکتے۔

نیب کیس

Advertisement

مئی 2010ء میں محسن نقوی نے نیب کے چیئرمین کو ایک درخواست جمع کرائی- جس کے ساتھ کمشنر کی جانب سے تصدیق شدہ حلف نامہ بھی شامل ہے، تاکہ وہ رضاکارانہ طور پر شیخ محمد افضل سے کاروباری مقاصد کے لیے حاصل کیے گئے 3اعشاریہ5 ملین روپے واپس کردیں۔

حلفیہ بیان میں کہا گیا ہے کہ’’ آزادانہ رضامندی کے ساتھ اور بغیر کسی جبر، دباؤ یا غیرضروری اثر و رسوخ کے میں رضاکارانہ طور پر آگے آیا اورتسلیم کرتا ہوں کہ شیخ محمد افضل نے مجھے 3اعشاریہ5 ملین روپے مئی تا جون 2008ء کے دوران میرے کاروباری مقاصد کے لیے فراہم کیے تھے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ’’جیسا کہ میں اب سمجھتا ہوں کہ  شیخ محمد افضل کی بدعنوانی اورکرپشن کے جرم کے نتیجے میں حاصل کی گئی مذکورہ رقم میں نے لی تھی، میں رضاکارانہ طور پر یہ رقم نیب کو واپس کرنے کی پیشکش کرتا ہوں۔‘‘

پس منظر

محسن نقوی کے بچپن میں ان کے والدین کے انتقال کے بعد ان کی پرورش ان کے ماموں نے کی۔وہ ایک ہونہار طالب علم تھے، انہوں نے امریکہ جانے سے پہلے کریسنٹ ماڈل اسکول اورپھرگورنمنٹ کالج لاہورمیں تعلیم حاصل کی، جہاں انہیں پہلے انٹرن کے طورپر امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے لیے کام کرنے کا موقع ملا۔

Advertisement

نائن الیون کے بعد، انہوں نے سی این این کے صحافی کی حیثیت سے افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف امریکی قیادت میں جنگ کی کوریج کی اورپاکستان میں میڈیا آؤٹ لیٹ کے علاقائی پروڈیوسراور بیورو چیف کے طور پر بھی خدمات سرانجام دیں۔

پاکستان میں سی این این کے نمائندے کے طور پرانہوں نے متعدد کردارادا کیے ہیں۔ جب سی این این کا کوئی صحافی اعلیٰ سیاست دانوں کا انٹرویو کرنے پاکستان آنا چاہتا تھا تو محسن نقوی تمام انتظامات کر کے دیتے تھے۔

ان کے شائستہ اوردوستانہ رویے نے انہیں بااثرافراد کے قریب جانے میں مدد کی۔ اس دوران وہ آصف علی زرداری سمیت کئی شخصیات کے قریب ہو گئے۔

2009ء میں انہوں نے سٹی میڈیا گروپ بنایا اوراپنا ایک ٹی وی چینل سٹی42 شروع کیا جو ایک بڑی کامیابی ثابت ہوا۔ انہوں نے بتدریج ایک قومی نیوزچینل، متعدد مقامی نیوز چینلز، اور ایک مقامی اخبار شروع کرکے اپنی سلطنت کو وسعت دی۔

وہ فی الحال سٹی 021،سٹی 041،یوکے44،روہی نیوز،نیوز24 اورایک مقامی اخبار سٹی 42 کے مالک ہیں۔

بڑے پیمانے پرسفر کرنے والے محسن نقوی اپنے ملازمین کو امریکہ، انگلینڈ اورترکی کے ایکسپوزر دوروں پر باقاعدگی سے بھیجتے رہے ہیں۔ انہوں نے دنیا کی معروف یونیورسٹیوں کے ساتھ مفاہمت کی یادداشتوں پردستخط کیے ہیں۔ وہ اپنے میڈیا گروپ ہیڈ کوارٹر میں ان یونیورسٹیوں کے طلباء کے وفود کی میزبانی بھی کرتے رہے ہیں۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
انہوں نے تمہیں بھی پھینٹ ڈالا ! خواجہ آ صف کا مودی کی تصویر کے ساتھ افغان حکومت پر طنز
راولپنڈی میں تعلیمی سرگرمیاں بحال، کل سے تمام اسکول کھل جائیں گے
افغان جارحیت ناقابل قبول، پاکستان خودمختاری کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے، صدر آصف زرداری
نمک حرام ، کس نے تجھے گلے لگایا تھا ؟ نغمہ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنے لگا
آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے ساتھ اجلاس، محمد اورنگزیب امریکا پہنچ گئے
افغانستان میں پاکستانی فورسز کے منہ توڑ جواب کی نئی فوٹیجز سامنے آگئیں
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر