Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

پی ڈی ایم بند گلی میں

Now Reading:

پی ڈی ایم بند گلی میں

پنجاب میں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کی طاقت کے مظاہرے نے شہباز شریف کی زیرقیادت حکومت کے لیے راہیں تقریباً مسدود کردیں

وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی جانب سے پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنے کے فیصلے کے بعد شہباز شریف حکومت کے پاس آپشنز ختم ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے حکمران اتحاد کے لیے یہ مسلسل دوسرا سرپرائز ہے۔ پہلا سرپرائز اس وقت آیا جب پرویز الٰہی بالآخر بدھ کی نصف شب کے بعد پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں آئے اور اعتماد کا کامیاب ووٹ لیا۔

ایک سیاسی تجزیہ کار پروفیسر نعیم اللہ خان کہتے ہیں کہ ہر قسم کی توقعات کے برعکس پرویز الٰہی نے نہ صرف ایوان میں اپنی اکثریت ثابت کر دی بلکہ بہت سے لوگوں کی توقعات کو بھی غلط ثابت کر دیا کہ شاید وہ اپنی آئینی مدت پوری ہونے سے چند ماہ قبل صوبائی اسمبلی کو تحلیل کرنے کے لیے تیار نہ ہوں۔

ایک درجن سے زائد سیاسی جماعتوں پر مشتمل پی ڈی ایم حکومت کو پہلے ہی معاشی اور انتظامی محاذوں پر مشکلات کا سامنا ہے، اور پنجاب کے حکمران اتحاد کی طرف سے طاقت کا یہ مظاہرہ – جس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان مسلم لیگ قائد (پی ایم ایل-ق) شامل ہیں۔ نے اسے تقریباً بند گلی میں دھکیل دیا ہے۔

Advertisement

اس وقت وفاقی حکومت کو صرف پنجاب میں ہی دھچکا نہیں لگا۔ صوبہ سندھ میں بھی سیاسی ہنگامہ آرائی عروج پر ہے جہاں متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان ، جو کہ پی ڈی ایم اتحاد کا حصہ ہے، نے پی ڈی ایم کے ایک اور اہم رکن ، پاکستان پیپلز پارٹی کے خلاف بلدیاتی انتخابات سے متعلق معاملات پر انتہائی سخت موقف اختیار کیا ہوا ہے۔ اور صوبہ بلوچستان میں، کچھ اتحادی شراکت داروں، بشمول بلوچستان عوامی پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی-مینگل نے دیگر مسائل کے علاوہ کینیڈا کی کان کن کمپنی کے ساتھ حال ہی میں کیے گئے معاہدے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جس کے تحت ریکوڈک مائننگ پروجیکٹ مذکورہ کمپنی کے حوالے کردیا جائے گا۔

دریں اثنا، ملک حالیہ عشروں میں معاشی بدحالی کے بدترین دور میں پھنس گیا ہے۔ پاکستانی روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں مسلسل گر رہا ہے اور بے لگام مہنگائی کی وجہ سے اشیائے ضروریہ کی قیمتیں عام لوگوں کی قوت خرید سے باہر ہو رہی ہیں۔ اس کی تازہ ترین مثال آٹے کا بحران ہے جس نے سنگین رخ اختیار کر لیا ہے۔

پی ٹی آئی کی جانب سے پنجاب اور خیبر پختونخوا (کے پی) ، جہاں اس کی حکومت ہے، کی اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کے دباؤ سے معاملات مزید پیچیدہ ہو رہے ہیں۔ ایسا کرکے وہ وفاقی حکومت کو حکومت تحلیل کرنے اور عام انتخابات کے انعقاد پر مجبور کرنا چاہتی ہے۔ لیکن وفاقی حکومت اس بات پر اصرار کرتی رہی ہے کہ معاشی بحران اور اس حقیقت کے پیش نظر کہ قومی پارلیمنٹ کی مدت ابھی پوری نہیں ہوئی، عام انتخابات نہیں ہوں گے۔ اس کے بجائے، پنجاب اور کے پی صوبوں کی اسمبلیوں کے انتخابات صرف اس صورت میں ہوں گے جب پی ٹی آئی وہاں کی حکومتیں تحلیل کر دے گی۔ لیکن سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ملک کے 65 فیصد سے زائد علاقوں میں انتخابات ہونے سے باقی علاقے بھی خودبخود اس عمل کا حصہ بن جائیں گے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر انتخابات صرف دو صوبوں میں ہوتے ہیں، اور پی ٹی آئی اور اس کے اتحادی جیتنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، تو اس کا اثر بعد میں ہونے والے عام انتخابات اور اس کے بعد کے نتائج پر پڑے گا۔ دو صوبوں میں پی ٹی آئی کی حکومت کے ساتھ، پارٹی کو پی ڈی ایم پر نفسیاتی برتری حاصل ہوگی۔ اس کے علاوہ، پی ٹی آئی کو ان صوبوں میں انتخابی نتائج پر اثر انداز ہونے کا لالچ بھی ہوسکتا ہے جن پر اس کی حکومت ہے، اس طرح مزید سیاسی تنازعات جنم لیں گے۔

پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے ذرائع نے بول نیوز کو بتایا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف پارٹی کی جانب سے صورتحال کو سنبھالنے میں ناکامی پر ناراض ہیں اور انہوں نے مسلم لیگ (ن) پنجاب کے سربراہ رانا ثناء اللہ سے وضاحت طلب کی ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے ابتدائی رپورٹ نواز شریف کو ارسال کر دی ہے، اور تفصیلی رپورٹ پی ڈی ایم کی پرویز الٰہی کو اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے سے روکنے میں ناکام ہونے کی وجوہات کی مکمل چھان بین کے بعد پیش کریں گے۔

Advertisement

رابطہ کرنے پر رانا ثناء اللہ نے بول نیوز کو بتایا: ’’ہم سیاسی لوگ ہیں اور کبھی بھی انتخابات کے مخالف نہیں ہیں۔ اور میرے خیال میں ان دونوں صوبوں کی اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کے انعقاد میں کوئی آئینی رکاوٹ نہیں ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کے انتخابات اپنی مقررہ مدت پوری ہونے پر ہوں گے اور باقی دو صوبوں یعنی بلوچستان اور سندھ کی پارلیمنٹ کے انتخابات بھی ہوں گے۔

پی ڈی ایم کے ذرائع نے پنجاب میں اپنی ناکامی کی وجہ مسلم لیگ (ن) کی صفوں میں لڑائی کو قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ عطا تارڑ اور ملک احمد خان جیسے لوگوں کو لانا اور رانا مشہود جیسے سینیئر لوگوں اور حمزہ شہباز شریف کے قریبی سمجھے جانے والے کچھ دوسرے لوگوں کو پیچھے دھکیلنا حالیہ شکست کی بڑی وجوہات تھیں۔

پارٹی کی چیف آرگنائزر کے طور پر اپنی تقرری سے قبل ہی، مریم نواز شریف اپنے وفاداروں کو پارٹی میں اہم عہدوں پر لاتی رہی ہیں، جس کی وجہ سے پارٹی کے کچھ سینئر رہنماؤں میں مایوسی پھیلی ہوئی ہے جو پنجاب کی سیاست میں گہرا اثر رکھتے ہیں لیکن انہیں نظرانداز کر دیا گیا۔

پارٹی کے ایک اور معتبر ذریعے نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی ناکامی کی ایک بڑی وجہ اس کے رہنماؤں کا حد سے زیادہ اعتماد تھا کہ وہ پنجاب اسمبلی کے کچھ پی ٹی آئی اراکین کو ’’اپنے حق میں‘‘ کر سکیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے وہ اراکین عین موقع پر اپنے وعدوں سے پھر گئے اور انہوں نے پرویز الٰہی کو ووٹ دیا۔

وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے بھی تصدیق کی کہ وہ اتحادی حکومت کے 12 سے 15 ارکان اسمبلی سے رابطے میں تھے لیکن ان میں سے پانچ کے علاوہ زیادہ تر ووٹنگ کے وقت پیچھے ہٹ گئے۔

Advertisement

پارٹی کے ایک اور سینئر رہنما، جو وفاقی کابینہ کا بھی حصہ ہیں، نے کہا کہ پنجاب میں سیاسی شکست پنجاب اسمبلی میں معاملات کو سنبھالنے والوں میں حد سے زیادہ اعتماد کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے اس بات سے اتفاق نہیں کیا کہ یہ ن لیگ کے اندرونی اختلافات کا نتیجہ ہے۔

اس بدلے ہوئے منظر نامے میں مریم نواز پنجاب میں پارٹی کی مہم کی قیادت کرنے کے لیے رواں ماہ کے آخر تک وطن واپس آئیں گی۔ دریں اثنا رانا ثناء اللہ اور میاں جاوید لطیف سمیت پارٹی کے کچھ سینئر رہنماؤں کا خیال ہے کہ نواز شریف کو خود واپس آکر پارٹی کی قیادت کرنی چاہیے کیونکہ وہ اکیلے ہی پی ٹی آئی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

پارلیمانی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ پی ڈی ایم کے اندر ایک مضبوط آواز ہے کہ پنجاب اور کے پی کی اسمبلیاں تحلیل ہونے کی صورت میں صرف ان دو صوبوں میں انتخابات کرانے کے بجائے عام انتخابات بلائے جائیں۔ نیز، پی ڈی ایم کو پی ٹی آئی کو ضروری انتخابی اصلاحات کرنے کے لیے مذاکرات میں شامل کرنا چاہیے جو انتخابی عمل کو آزادانہ، منصفانہ اور شفاف بنانے کے لیے ضروری ہیں۔

پی ٹی آئی میں کچھ سینئر رہنما بھی اگلے عام انتخابات سے قبل انتخابی اصلاحات چاہتے ہیں اور یہاں تک کہ پارٹی کے سینئر نائب صدر فواد چوہدری نے بھی حالیہ مواقع پر پی ڈی ایم حکومت کو مذاکرات کی پیشکش کی ہے۔

پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ اب بھی اگر اس حوالے سے کوئی سنجیدہ کوشش کی گئی تو پی ٹی آئی اس پر غور کرے گی کیونکہ وہ بھی آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی خواہاں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صدر کا دفتر اس طرح کے مکالمے کے لیے صحیح فورم ہو سکتا ہے، اور ایک بار اتفاق رائے کی وسیع تر شکلیں طے ہو جانے کے بعد، دونوں فریق مل کر بیٹھ سکتے ہیں تاکہ اس کی کلیدی تفصیلات کو حتمی شکل دی جا سکے۔

ایک اور پیش رفت میں، پی ٹی آئی قیادت نے ایک بار پھر قومی اسمبلی کے اسپیکر کے ساتھ اپنے ایم این ایز کے استعفوں کی منظوری کا معاملہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے پہلے سے کمزور اتحادی حکومت پر دباؤ مزید بڑھ سکتا ہے۔

Advertisement

پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما فواد چوہدری، اسد قیصر، شاہ محمود قریشی اور پرویز خٹک ممکنہ طور پر آنے والے دنوں میں اسپیکر سے ملاقات کریں گے اور ان پر تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کے استعفے قبول کرنے کے لیے زور دیں گے۔ فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اگر اسپیکر تاخیری حربے اپناتے ہیں تو معاملہ سپریم کورٹ لے جانے کا آپشن کھلا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ میرے خیال میں پی ڈی ایم حکومت کو عام انتخابات کا ہمارا مطالبہ تسلیم کرنا چاہیے تاکہ عوام کے مینڈیٹ کی حامل حکومت برسراقتدار آئے اور ملک کو موجودہ سیاسی اور معاشی دلدل سے نکال سکے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جہاں حالات پی ڈی ایم کے لیے بدستور خراب ہیں، وہیں پی ٹی آئی کے لیے بھی خوشگوار نہیں ہیں۔ اگر پی ٹی آئی دو صوبائی اسمبلیاں تحلیل کر دیتی ہے تو وہاں کی حکومتیں نگراں سیٹ اپ سے تبدیل ہو جائیں گی۔ اب دونوں فریقوں کی باہمی دشمنی کے پیش نظر اگر سبکدوش ہونے والے وزیراعلیٰ اور قائد حزب اختلاف نگراں سیٹ اپ کے سربراہ کے حوالے سے اتفاق رائے پیدا کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو معاملہ الیکشن کمیشن تک جائے گا جہاں قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف دو دو نام تجویز کریں گے اور الیکشن کمیشن ان میں سے ایک کا انتخاب نگراں سیٹ اپ کی سربراہی کے لیے کرے گا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اب، اگر پی ٹی آئی کی جانب سے عوامی سطح پر کیا گیا یہ دعوی درست ہے کہ چیف الیکشن کمشنر ’’مسلم لیگ ن کے آدمی‘‘ ہیں، تو ظاہر ہے کہ وہ مسلم لیگ (ن) کی پسند کے مطابق عمل کریں گے۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
میر علی میں فتنۃ الخوارج کا خودکش حملہ ناکام؛ 4 خوارجی جہنم واصل
نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف کا دورہ امریکا؛ بحری و سول قیادت سے اہم ملاقاتیں
اگر ضرورت پڑی توکوئی امریکی سرپرستی میں حماس کوختم کرےگا، ڈونلڈٹرمپ
ہانیہ عامر اقوامِ متحدہ ویمن پاکستان کی نیشنل گُڈ وِل ایمبیسیڈر مقرر
شہرقائد میں موسم آج گرم اور خشک رہنے کا امکان
درآمدات بند ہونے سے سونے کی قیمت میں ایک ماہ میں کتنا اضافہ ہوا؟
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر