Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

چھ نشستوں کا معاملہ

Now Reading:

چھ نشستوں کا معاملہ

چھ متنازع نشستوں کے نتائج نے کراچی میں ممکنہ اتحاد پر پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات میں رکاوٹ ڈال دی

سندھ میں 15 جنوری کو بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کو دو ہفتے گزر جانے کے باوجود بنیادی طور پر چھ یونین کونسلوں کی نشستوں کے تنازع کی وجہ سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور جماعت اسلامی (جے آئی) کے درمیان کراچی میں اتحاد کے معاملے پر برف نہیں پگھلی ہے.

دونوں جماعتوں کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے ان چھ نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ ای سی پی کی جانب سے مقرر کردہ سماعت کی تاریخ کی وجہ سے اس معاملے کے 2 فروری تک رکے رہنے کا امکان ہے۔

پاکستان کے مالیاتی مرکز کو ایک بااختیار مقامی حکومت کی اشد ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے شہری مسائل،گورننس اور ترقی سے متعلق دیگربے شمار مسائل کو حل کرے۔ 2016ء سے 2020ء تک قائم رہنے والی آخری مقامی حکومت، حکمران پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان رسہ کشی کے دوران فنڈز کی کمی کی وجہ سے عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہی۔

بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ 15 جنوری کو کراچی کے سات اضلاع کی مجموعی طور پر 246 یونین کونسلز میں سے 235 یونین کونسلز (یو سی) پر ہوا، تاہم باقی 11 حلقوں میں پولنگ امیدواروں کے انتقال کے باعث ملتوی کر دی گئی۔جب کہ ایک حلقے سے پیپلز پارٹی کا امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہو گیا تھا۔

Advertisement

دریں اثناء، پی پی پی کا حیدرآباد میں ہموار سفر جاری ہے، جہاں شاید پہلی بار وہ اپنے میئر کے انتخاب کے لیے آرام دہ پوزیشن میں ہے۔ تاہم، کراچی میں پارٹی کو سخت مقابلے کا سامنا ہے جہاں جماعت اسلامی اور پی پی پی کے درمیان بلدیاتی انتخابات میں برابری کا مقابلہ دیکھنے کو ملا۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے 15 جنوری کو انتخابات کا آخری لمحات میں بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا تھا، جس نے دیگر جماعتوں کو کافی گنجائش فراہم کی، جنہوں نے نتائج میں زبردست کامیابی حاصل کی۔

یہ کہتے ہوئے کہ مقابلہ کرنے والی کوئی بھی جماعت سادہ اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی اور تجزیہ کاروں نے شہر کے میئر کے انتخاب اور بلدیاتی اداروں کو ایک ساتھ چلانے کے لیے پی پی پی اور جے آئی کے درمیان ممکنہ اتحاد کی پیش گوئی کی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے گزشتہ ہفتے جاری ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے حتمی نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے کراچی میں 91 نشستیں حاصل کی ہیں اور 85 نشستیں جیتنے والی جماعت اسلامی پر معمولی برتری برقرار رکھی ہے۔

نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ ضلعی سطح پر پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی تقریباً برابری کی سطح پر آگئی ہیں۔ سات اضلاع میں سےپیپلز پارٹی نے چار اضلاع میں اکثریت حاصل کی جب کہ تین میں جماعت اسلامی نے کامیابی حاصل کی۔

پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی دونوں کو یقین ہے کہ وہ اپنا میئر لانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ لیکن تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ دونوں جماعتوں کے درمیان سیاسی اتحاد کراچی کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے جس کے مسائل بیان سے باہر ہے۔

Advertisement

سندھ حکومت کے وزیر محنت اور پی پی پی کراچی کے صدر سعید غنی نے بول نیوز کو بتایا کہ ’’میئر کراچی ہمارا ہو گا، انشاء اللہ۔‘‘

انہوں نے کہا کہ یہ چھ نشستیں ہماری ہیں۔ یہ سیٹیں ہم نے جیتی ہیں۔ جے آئی نے ان پر شکایات درج کرائی ہیں لیکن ای سی پی نے ابھی تک کوئی حکم امتناع جاری نہیں کیا۔

تاہم، سعید غنی کے بیان کے برعکس حقیقت یہ ہے کہ ای سی پی نے چھ نشستوں کے نتائج روک لیے ہیں اور معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ اس معاملے پر سماعت گزشتہ بدھ کو مقرر کی گئی تھی لیکن ای سی پی نے اب اسے دوبارہ 2 فروری کو مقرر کیا ہے۔

ایک امکان پر بحث کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ ای سی پی کہہ سکتا ہے کہ چونکہ الیکشن ٹربیونلز تشکیل پا چکے ہیں، ان چھ نشستوں کے لیے ان سے رجوع کیا جا سکتا ہے، جیسا کہ عام طور پر ہوتا ہے۔

سعیدغنی نے کہاکہ ’’آخری آپشن کے طور پر ان چھ نشستوں کی دوبارہ گنتی کی جا سکتی ہے اور ہم دوبارہ گنتی کے لیے تیار ہیں، اور ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔‘‘

15 جنوری کو ہونے والی پولنگ اور اس کے بعد کے نتائج کے فوراً بعد پی پی پی انتخابات میں اپنی اکثریتی نشستوں پر جشن منانے میں مصروف تھی جب کہ جماعت اسلامی مختلف نشستوں کے فارم 11 کے حصول کے لیے تمام تر زور آزمائی کر رہی تھی۔

Advertisement

جماعت اسلامی کراچی کے صدر حافظ نعیم الرحمن نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انشاء اللہ میئر جماعت اسلامی سے ہوگا۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ’’گزشتہ بدھ کوالیکشن کمیشن چھ نشستوں کے نتائج سے متعلق ہمارے کیس کی تیاری سے بہت متاثر ہوا اور ہمیں یقین دلایا کہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کی جائے گی۔‘‘

حافظ نعیم الرحمن نے ای سی پی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’ای سی پی نے کہا ہے کہ ان ریٹرننگ آفیسرز (آر او) اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز (ڈی آر او) کے خلاف کارروائی کی جائے گی جنہوں نے بلدیاتی انتخابات میں غیر منصفانہ طرز عمل کا ارتکاب کیا ہے۔‘‘

انہوں نے زور دے کر کہا کہ میں چیئرمین ای سی پی کے کردار کو سراہتا ہوں، ورنہ یہ چھ سیٹیں ہم سے چھین لی جاتیں۔ ہم نے یہ سیٹیں جیت لی ہیں۔‘‘

حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ ’’مجھے یقین ہے کہ آئندہ سماعت پر یہ نشستیں جماعت اسلامی کے نمبروں میں اضافہ کریں گی۔‘‘

انہوں نے کہا کہ آپ تصور نہیں کر سکتے کہ ہمیں آر اوز سے فارم 11 حاصل کرنے کے لیے کتنی مشکلات سے گزرنا پرا۔

Advertisement

خیال رہے کہ پی پی پی اور جماعت اسلامی کے درمیان اب تک صرف ایک ملاقات ہوئی ہے، جب سعید غنی کی زیرقیادت پی پی پی کے وفد نے رواں ماہ جماعت اسلامی کے کراچی ہیڈ آفس ادارہ نور حق کا دورہ کیا۔

تاہم، ملاقات میں زیادہ پیش رفت نہیں ہوئی کیونکہ دونوں فریقین اپنی مستقبل کی سیاسی حکمت عملی کے حوالے سے کوئی اعلان کرنے میں ناکام رہے۔

سعید غنی نے کہا کہ ہم جماعت اسلامی کے پاس ان کے مسائل سننے گئے تھے۔ “لیکن یہاں اس ملاقات کی کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔ ہم بار بار کہہ رہے ہیں کہ جب تک جماعت اسلامی ہمارے ساتھ بیٹھ کر بات نہیں کرے گی، ہم کیسے آگے بڑھ سکتے ہیں۔‘‘

دوسری جانب پیپلز پارٹی پہلے ہی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ کسی بھی اتحاد کو مسترد کر چکی ہے، جس نے بلدیاتی انتخابات میں 42 نشستیں حاصل کی ہیں، پارٹی 2018ء کے عام انتخابات میں کراچی سے 14 ایم این ایز اور ایم پی اے کی 20 سے زائد نشستیں کے ساتھ کامیاب ہوئی تھی۔

گیارہ نشستوں پر ضمنی انتخابات:

Advertisement

سندھ کے ایک تجربہ کار سیاست دان نے نام افشاء نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ الیکشن کمیشن میئر کے انتخابات سے قبل بقیہ گیارہ نشستوں پر ضمنی انتخابات کرانے پر غور کر رہا ہے۔

ان گیارہ نشستوں پر 15 جنوری کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات نہیں ہوسکے تھے کیونکہ ان نشستوں پر لڑنے والے امیدوار طویل التواء کی وجہ سے انتقال کر گئے تھے، بلدیاتی انتخابات چار مرتبہ ملتوی ہوئے تھے۔

سیاستدان نے ریمارکس دیے کہ اگر پہلے گیارہ نشستوں پر انتخابات کرائے جاتے ہیں تو میئر کا انتخاب دو سے تین ماہ تک مؤخر ہو سکتا ہے۔

بار بار کوششوں کے باوجود باقی گیارہ نشستوں کے شیڈول پر ای سی پی سے اس کا مؤقف حاصل نہیں ہوسکا۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
افغانستان سے اب دہشتگردی ہوئی تو بھاری قیمت چکانی پڑے گی ، خواجہ آصف
مودی سرکار کی ناکام پالیسیوں کا نتیجہ، بھارتی پاسپورٹ کی عالمی درجہ بندی میں بڑی تنزلی
شکیل احمد درانی ڈی جی نیب کراچی تعینات
آسٹریلوی کرکٹرز کا بھارتی کھلاڑیوں پر طنز، ویڈیو نے ہنگامہ کھڑا کردیا
سعودی عرب نے ابراہم اکارڈ میں شامل ہونے پر رضامندی ظاہر کردی، ٹرمپ کا دعویٰ
دوحہ مذاکرات : افغان طالبان کی درخواست پر عارضی جنگ بندی میں توسیع
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر