Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی ۔۔ اختلافات میں کمی کے اقدامات

Now Reading:

پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی ۔۔ اختلافات میں کمی کے اقدامات

جب پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی ایک دوسرے کے دست و گریباں نظر آتے ہیں تو سیاسی افراتفری اور معاشی بحران کو روکنے کے لیے پسِ پردہ مذاکرات بھی جاری ہیں

ملک میں سیاسی اختلافات اِس حد تک بڑھ چکے ہیں کہ سیاسی مخالفین مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کو بھی تیار نہیں۔ نتیجتاً وہ تنازعات جو پارلیمان میں طے ہونے چاہئیں جیسے کہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ کی صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات یا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ارکانِ پارلیمان کے استعفوں کا مسئلہ، اعلیٰ عدالتوں میں لائے جا رہے ہیں۔

تاہم پردے کے پیچھے سیاسی درجہ حرارت میں کمی اور متحارب دھڑوں یعنی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی مخلوط حکومت اور اس کی مرکزی مخالف جماعت پاکستان تحریک انصاف مل کر معاشی مشکلات کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں دوبارہ سر اُٹھاتی عسکریت پسندی سے نمٹنے کے لیے ایک مشترکا حکمتِ عملی تیار کرنے کے مقصد سے کچھ سنجیدہ کوششیں کر رہی ہیں۔ دونوں طرف کے سمجھدار عناصر کا خیال ہے کہ موجودہ کشمکش کو عدلیہ تک لے جانے سے پارلیمان کی حیثیت بہت زیادہ متاثر ہوئی ہے۔

حکمراں اتّحاد کے ذرائع نے بول نیوز کو بتایا کہ انتخابات کے انعقاد اور دیگر متعلقہ معاملات کو آگے بڑھانے کے لیے پی ٹی آئی کے کچھ سینیئر رہنماؤں سے رابطے کیے گئے ہیں اور اُمید ہے کہ اگلے دو ہفتوں میں کچھ پیش رفت ہو جائے گی۔

Advertisement

اِس حوالے سے صدر عارف علوی کی پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے ماضی قریب میں ہونے والی ملاقات کو بعض حکومتی ذرائع نے بڑی اہمیت دی تھی جن کا دعویٰ تھا کہ حکومت کی درخواست پر پی ٹی آئی سے رابطہ صدر کے دفتر کے ذریعے کیا گیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ اعتماد سازی کے کچھ اقدامات اگلے چند دنوں میں سامنے آنا شروع ہو جائیں گے جن میں پی ٹی آئی کے اراکینِ پارلیمان کی قومی اسمبلی میں واپسی کے لیے سہولت فراہم کرنا اور پی ٹی آئی کے اراکینِ اسمبلی کے خلاف دائر مقدمات کو ختم کرنا شامل ہے۔

اِن پسِ پردہ پیشرفتوں کی کوئی سرکاری تصدیق نہیں کی گئی۔ تاہم پی ٹی آئی رہنما اور قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر اسد قیصر نے اعتراف کیا کہ “سیاسی لوگ” ہونے کی وجہ سے وہ حکومت میں شامل لوگوں سے رابطے میں تھے۔ تاہم انہوں نے اس بات سے انکار کیا کہ کوئی معاہدہ طے پا گیا ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ وفاقی وزیر سردار ایاز صادق نے ان سے رابطہ کیا اور امن و امان کی صورتحال اور ملک کو درپیش دیگر اہم مسائل پر کُل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) میں شرکت کی دعوت دی۔

پی ٹی آئی کے ذرائع نے بتایا کہ جماعت نے ابتداً اِس بنیاد پر یہ دعوت مسترد کر دی تھی کہ بغاوت کے الزام میں اِس کے مرکزی رہنماؤں کی گرفتاری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے اُن سے بدسلوکی کے باعث وہ حکومت کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے۔ تاہم بعد ازاں جب صدر کے دفتر سے ایک نئی پیشکش آئی جس میں جماعت کو مذاکرات سے قبل اعتماد سازی کے کچھ اقدامات کی یقین دہانی کرائی گئی تو پی ٹی آئی چیئرمین نے اپنے گزشتہ فیصلے پر نظرثانی کا فیصلہ کیا ہے۔

پی ڈی ایم کے ذرائع نے بول نیوز کو بتایا کہ وہ پی ٹی آئی کے 43 ارکان کی قومی اسمبلی میں واپسی کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالیں گے جن میں سے ایک کو قائد حزبِ اختلاف منتخب کیا جائے گا۔

تاہم پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما فواد چودھری نے حکومت سے پسِ پردہ رابطوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی ملک میں آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے ایک نکاتی ایجنڈے پر ہی حکومت سے بات چیت کر سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیے جانے کے بعد ہی بات چیت شروع ہو سکتی ہے۔

Advertisement

فواد چودھری نے حکمراں اتّحاد پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا اور پنجاب کی صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کی تاریخ نہ دے کر دونوں صوبوں کے گورنر اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور اِنہیں آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت مقدمے کا سامنا کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پی ڈی ایم حکومت 90 دنوں کے اندر انتخابات کرانے میں ناکام رہی تو 91 ویں دن ملک میں کوئی آئین نہیں ہوگا اور اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ درحقیقت پی ڈی ایم حکومت اپنی شکست کے خوف سے انتخابات نہیں کرانا چاہتی تھی۔ انتخابات سے بچنے کے لیے پی ڈی ایم آئین کو پامال کرنے پر بھی تیار تھی جو صرف موجودہ سیاسی غیر یقینی اور افراتفری میں اضافہ کرے گا اور جس کے نتیجے میں اقتصادی بحران میں تیزی آئے گی۔

آئینی ماہر اور تجربہ کار رکنِ پارلیمان بیرسٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اسمبلیوں کی تحلیل کے 90 دن کے اندر انتخابات کے انعقاد پر آئین بالکل واضح ہے۔ اس لیے انتخابات کی تاریخ مقررہ وقت سے آگے بڑھانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ، ’’مجھے نہیں لگتا کہ کوئی بھی عدالت کسی بھی بہانے انتخابات کی تاریخ میں توسیع کا الزام اپنے سر لے گی کیونکہ اعلیٰ عدلیہ میں کوئی بھی جسٹس منیر کے ساتھ گروپ بندی کرنا پسند نہیں کرے گا۔‘‘

پی ٹی آئی کے ایک سینیئر رہنما جو پارٹی چیئرمین عمران خان کے قریبی ہیں، نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بول نیوز کو بتایا کہ پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے ارکان کی اکثریت کا خیال ہے کہ جماعت کو صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے اپنے اعلان کردہ عوامی مؤقف میں کچھ لچک دکھانی چاہیے بشرطیکہ پی ڈی ایم حکومت اپنے “ضدی” رویے میں تبدیلی لائے اور مزید مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے لیے عام انتخابات کی پیشگی تاریخ کا اعلان کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں حکومت اور پی ٹی آئی کے کچھ رہنماؤں کے درمیان ابتدائی رابطے ہوئے ہیں۔

Advertisement

اس محاذ کے بارے میں واقف افراد نے بول نیوز کو بتایا کہ آنے والے دنوں میں اگر حالات پُرسکون رہے تو پی ٹی آئی کے 43 ارکانِ قومی اسمبلی واپس آئیں گے۔ ان ارکانِ اسمبلی نے ای سی پی کی جانب سے اپنے ڈی نوٹیفکیشن کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور عدالت نے ای سی پی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا تھا۔

اگرچہ اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے اِنہیں پارلیمان میں داخل ہونے سے روک دیا تھا تاہم بعد ازاں اُنہوں نے کہا کہ اُنہیں ابھی تک عدالتی حکم نامہ فراہم نہیں کیا گیا تھا اور اس پر کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل وہ اپنی قانونی ٹیم سے مشورہ کریں گے۔

پی ٹی آئی کے ذرائع نے بول نیوز کو بتایا کہ ان کی قیادت آئندہ ماہ ملک بھر میں ہونے والی ڈیجیٹل مردم شماری کی روشنی میں انتخابی اصلاحات اور حلقہ بندیوں پر حکومت سے مذاکرات کے لیے تیار تھی۔ تاہم ایسی کسی بھی مشق میں شامل ہونے سے قبل پی ٹی آئی چاہتی تھی کہ حکومت انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے۔

اپنی طرف سے حکومت بھی معاشی بحران پر قابو پانے کی جدوجہد میں مصروف ہے اور اِس کی اب تک کی کوششوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے۔ اس طرح حکومت ملک کو موجودہ غیر یقینی سیاسی صورتحال سے نکالنے میں بھی دلچسپی لے گی جو صرف پی ٹی آئی کو مذاکراتی عمل میں شامل کرنے سے ہی ممکن ہوگا۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
بھارت روس سے تیل نہیں خریدے گا،ٹرمپ کا دعویٰ ،مودی سرکار یقین دہانی سے مکرگئی
وزیراعظم شہبازشریف سے بلاول کی قیادت میں پی پی کے وفد کی اہم ملاقات
تصادم نہیں، تعاون وقت کی ضرورت ہے، جنرل ساحر شمشاد مرزا کا اسلام آباد سمپوزیم سے خطاب
کراچی، 48 انچ قطر لائن کی مرمت کا کام مکمل، متاثرہ علاقوں میں پانی کی فراہمی بحال
ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کتنا اضافہ ہوا، اسٹیٹ بینک نے بتا دیا
پاکستان کا پہلا اے آئی لرننگ پلیٹ فارم ’’ ہوپ ٹو اسکلز ڈاٹ کام ‘‘ لانچ کردیا گیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر