
آئی ایچ سی نے عمران خان کی نااہلی کے لیے ان کی درخواست پرلارجربنچ تشکیل دے دیا
اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ (IHC) نے سابق وزیراعظم عمران خان کی مبینہ بیٹی کو خفیہ رکھنے کے الزام میں نااہلی کی درخواست کی سماعت کے لیے ایک لارجربینچ تشکیل دیا ہے – ایک ایسا کیس، جس کے نتائج پاکستانی سیاست پردور رس اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق نے 2 فروری کو سابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے درخواست پر اپنا جواب جمع کروانے کے ایک دن بعد لارجر بینچ کی تشکیل کا اعلان کیا۔
ساجد محمود کی جانب سے گزشتہ سال دائرکی گئی درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سیتا وائٹ سے عمران خان کی بیٹی ٹیریان وائٹ ہیں، جس کا ثبوت سابق وزیراعظم کی جانب سے برطانیہ میں ٹیریان کی دیکھ بھال کے انتظامات کرنا تھا۔
درخواست گزار نے کہا کہ عمران خان صادق اورامین، سچے اور قابل اعتماد نہیں ہیں، اور انہوں نے یہ ظاہر نہیں کیا کہ جولائی 2018ء کے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے انہوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) کو جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی اور حلف ناموں میں ان کی ایک بیٹی بھی ہے اورانہیں بطورقانون سازنااہل قراردیا جانا چاہیے۔
اس سے قبل، 19 جنوری کواسلام آباد ہائیکورٹ نےعمران خان سے کہا کہ وہ 27 جنوری تک اپنا جواب جمع کرائیں، جب ان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کاغذات جمع کرانے سے قبل قانونی چارہ جوئی کے لیے بائیو میٹرک تصدیق کے عمل سے گزرنے کی ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے وقت مانگا۔
بعد ازاں اپنے جواب میں پی ٹی آئی کے سربراہ نے کہا کہ ان کی نااہلی کی درخواست ’’قابل سماعت نہیں اور اس پرکارروائی نہیں کی جا سکتی‘‘ کیونکہ وہ پہلے ہی قومی اسمبلی سے مستعفی ہو چکے ہیں اوراب موجودہ اسمبلی کا حصہ نہیں رہے۔
عمران خان نے کہا کہ ان کا قومی اسمبلی سے استعفیٰ ناقابل واپسی ہے اوران کا موجودہ قومی اسمبلی میں کوئی نشست لینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
گزشتہ سال اپریل میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سابق وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو روکنے میں تحریک انصاف کی ناکامی کے بعد عمران کی پارٹی کے اراکین نے قومی اسمبلی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ تاہم قومی اسمبلی کے اسپیکر نے ان استعفوں کا صرف ایک حصہ قبول کیا ہے۔
پی ٹی آئی سربراہ نے جواب میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ اپنے آئینی دائرہ اختیار کے تحت’’صداقت یابصورت دیگرجاری کردہ کسی اعلامیہ یا حلف نامے‘‘ کی جانچ نہیں کر سکتی۔‘‘ خاص طور پر اس شخص کے حوالے سے جس نے عوامی عہدہ رکھنا چھوڑدیا ہو۔
جواب میں کہا گیا کہ ’’اس طرح کے استفسار کے لیے ایک مجازفورم کی جانب سے مقدمے کی سماعت کے دوران ثبوتوں کی رہنمائی، جانچ اورگواہوں پرجرح کی ضرورت پیش آتی ہے۔‘‘
پی ٹی آئی کے سربراہ نے اسی نوعیت کی دیگردرخواستوں کا بھی حوالہ دیا جنہیں اسلام آباد ہائیکورٹ اورسپریم کورٹ نے پہلے اسی بنیاد پرخارج کردیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ایک دفعہ پہلے سماعت کے لیے نامناسب سمجھے جانا والا مقدمہ قانون کے مطابق دوبارہ نہیں چل سکتا‘‘۔
عمران خان نےاسلام آباد ہائیکورٹ بینچ پربھی اعتراض اٹھایا، جس میں کہا گیا کہ جسٹس عامر فاروق پہلے ہی 2018ء میں اسی طرح کے ایک کیس کی سماعت سے خود کو الگ کرچکے ہیں۔ 2 فروری کو سماعت کے دوران جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دیئے کہ انہوں نے 2018ء میں چند وجوہات کی بناء پر اسی طرح کے ایک کیس سے خود کو الگ کر لیا تھا۔
پی ٹی آئی کے سربراہ کے اس دعوے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہ وہ اب قانون ساز نہیں رہے، جج نے کہا کہ عدالت ای سی پی سے عمران خان کے بطور عوامی عہدہ رکھنے کی حیثیت کے بارے میں پوچھے گی۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت 9 فروری تک ملتوی کردی۔
دیگر دعوے
درخواست میں الزام لگایا گیا کہ پی ٹی آئی چیئرمین نے سیتا وائٹ سے شادی نہیں کی کیونکہ ان کے والد نے عمران خان کو واضح طورپرکہا تھا کہ اگر انہوں نے سیتا وائٹ سے شادی کی تو انہیں والد کی جائیداد سے ایک دھیلا بھی نہیں ملے گا۔’’ بعدازاں، ان کی ملاقات ایک اورامیرخاتون جمائما سے ہوئی، اورتھوڑے ہی عرصے میں [عمران خان نے] ان سے شادی کرلی۔‘‘
’’عمران بمقابلہ عمران، ان کہی کہانی‘‘ کے عنوان سے دائردرخواست میں کہا گیا ہے کہ ٹیریان جیڈ کی تحویل جمائما کو اینا لوسیا وائٹ کے طورپردی گئی تھی۔ 27 فروری 2004ء کو اپنی وصیت میں سیتا وائٹ نے جمائما خان کو اپنی بیٹی کا سرپرست نامزد کیا تھا۔ اسی سال 13 مئی کو سیتا وائٹ کا انتقال ہو گیا۔
جمائما گولڈ اسمتھ اورعمران خان نے 1995ء میں شادی کی اور2004ء میں علیحدگی اختیارکی۔
درخواست میں کیلیفورنیا کی اعلیٰ عدالت کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا گیا، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عمران خان ٹیریان جیڈ کے والد ہیں۔ اس میں مزید کہا گیا کہ عمران خان ابتدائی طورپراپنے اٹارنی کے ذریعے کارروائی میں شامل ہوئے، لیکن جب انہیں خون کا ٹیسٹ کروانے کے لیے کہا گیا تو انہوں نے شکست تسلیم کرلی۔
تاہم، درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ بعدازاں انہوں نے عدالت میں سرپرستی کے لیے اقرار نامہ جمع کرایا، جب سیتا کی بہن کیرولین وائٹ نے عدالت سے کہا کہ اسے ٹیریان کا سرپرست مقررکیا جائے۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News