Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

کوبس اولیور: جنوبی افریقہ کا خانہ بدوش کرکٹر

Now Reading:

کوبس اولیور: جنوبی افریقہ کا خانہ بدوش کرکٹر

یوکرین کرکٹ فیڈریشن کے سی ای او کے ملک کا آئی سی سی کا ایسوسی ایٹ رکن بننے کا خواب

24 فروری کی صبح جب روسی افواج نے یوکرین کے دارالحکومت کیف پر حملہ کیا تو کوبس اولیور اس وقت اپنے اپارٹمنٹ کے باہر اپنے چار کتوں کے ساتھ ٹہل رہے تھے۔

کوبس اولیور نے کہا کہ میں نے دھماکے کی آواز سُنی اور میں جانتا تھا کہ روس نے کیف پر حملہ کیا ہے۔ جیسے ہی میں نے آواز سنی میں کُتوں کے ساتھ اپنے اپارٹمنٹ میں واپس چلا گیا اور جنگ کے دس دن تک گھر ہی میں محدود رہا۔

اولیور اور اس کے کُتوں کا اپارٹمنٹ میں رہنا خطرناک ہو گیا اس لیے انہوں نے وہاں سے نکلنے کا فیصلہ کیا۔ کوبس اولیور نے کہا کہ کسی نے مجھے اور میرے کتوں کو سواری دی۔ وہ ہمیں پولش سرحد کے قریب یوکرین کے مغربی حصے میں ایوانو فرینکیوسک لے گیا۔ میں وہاں پانچ یا چھ دن رہا جس کے بعد  ایک خاتون اور اس کی بیٹی ہمیں سرحد پار وارسا پولینڈ لے گئے۔

کوبس اولیور  نے کہا کہ میں وہاں سات دن رہا میں تیسرے ملک کا رہائشی تھا اور پولینڈ کے قانون کے مطابق میں رہائش کے لیے اہل نہیں تھا، اس لیے انھوں نے مجھے پولینڈ سے نکلنے کے لیے پندرہ دن کا وقت دیا۔ میں اپنے چار کُتوں کے ساتھ اڑ نہیں سکتا تھا اس لیے میں نے ایک کار خریدی۔ مجھے کروشیا پہنچنے کے لیے پولینڈ اور سلوواکیہ اور ہنگری سے گیارہ گھنٹے تک گاڑی چلانا پڑی ۔

Advertisement

کوبس اولیور ایک جنوبی افریقی خانہ بدوش کرکٹر ہے۔ اپنے آبائی ملک میں کھیلنے کوچنگ اور تعلیم دینے کے بعد کینیا، نیدرلینڈز، دبئی، یوکرین اور اب کروشیا میں کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دبئی میں وہ ہندوستانی کرکٹ کے آئیکون روی چندرن اشون کے ساتھ کرکٹ اکیڈمی چلاتے تھے، روی چندرن سے میں نے اسپن باؤلنگ کے بارے میں بہت کچھ سیکھا ہے۔

کوئی سوچ سکتا ہے کہ اولیور یوکرین کیوں چلا گیا ۔کیوںکہ جنوبی افریقہ کا رہائشی دبئی کی شدید گرمی سے تنگ آچکا تھا۔

اولیور نے وضاحت میں کہا کہ میں نے صرف سوچا کہ مجھے دبئی کی دھوپ اور گرمی سے تھوڑا سا وقفہ لینا چاہیے، میں نے کیف میں پانچ دن کی چھٹیاں گزاری تھیں۔ کرسمس ختم ہو چکی تھی، وہاں برف باری ہو رہی تھی اور میں کچھ سرد موسم چاہتا تھا۔ برف میں چہل قدمی کرتے ہوئے مجھے وہاں کا ہر ایک منٹ خوبصورت لگتا تھا پھر مجھے کیف سے پیار ہو گیا۔

اولیور نے مزید کہا کہ کیف میں، میں آرٹ کی نمائشوں میں گیا تھا۔ مجھے توانائی، سڑکیں، فن تعمیر، خوراک اور نظم بہت پسند تھے، کیف ایک ایسا ہی ثقافتی شہر ہے۔

پانچ بار یوکرین کا دورہ کرنے کے بعد میں نے کیف جانے کا فیصلہ کیا، میں نے وہاں ایک نئی زندگی کا آغاز کیا، افریقی شراب اور خشک میوہ جات بیچنے کی کوشش کی، ساتھ ہی پارٹ ٹائم انگریزی استاد کے طور پر بھی کام کیا۔

Advertisement

ایک دن ایک استاد کے طور پر انہوں نے موضوعات سے ہٹ کر اپنے شاگردوں کو کرکٹ سے متعارف کرانے کا فیصلہ کیا. جس کے لیے اولیور کو ایک خیراتی ادارے سے پلاسٹک کرکٹ کا سامان ملا۔ کیف میں باسکٹ بال اور فٹ بال کافی مقبول ہیں، لیکن یوکرین کے بچوں کے لیے کرکٹ کچھ نیا تھا اور وہ اس نئے کھیل میں دلچسپی دکھا رہے تھے۔

میں کرکٹ سے دور ہونے کے لیے کیف گیا تھا، لیکن یہاں میں دوبارہ کرکٹ کی کوچنگ کر رہا ہوں،  میں صرف اس کھیل سے دور نہیں ہو سکتا اور پھر یوکرین کرکٹ فیڈریشن (یو سی ایف) نے مجھ سے رابطہ کیا اور مجھے سی ای او بننے کو کہا۔

جنگ شروع ہونے سے پہلے اولیور یوکرین میں نجی اسکولوں کی ایک سلسلہ کے ڈائریکٹر کے طور پر بھی کام کر رہے تھے اور انہوں نے کرکٹ کو اپنے نصاب میں شامل کیا تھا۔ اس نے اس کھیل کو دوسرے اساتذہ سے متعارف کرایا اور انہیں کھیل کے اصولوں کے بارے میں سکھایا۔ جس کے بعد کرکٹ ڈویلپمنٹ پروگرام کے ذریعے تقریباً 2 ہزار نوجوان یوکرین آئے۔

یوکرین کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کا ایسوسی ایٹ ممبر بنانا اولیور کا خواب ہے۔ وہ امید کر رہے ہیں کہ سات سال کے عرصے میں یوکرین کے پاس ورلڈ کپ کوالیفائر سمیت تمام مقابلوں میں حصہ لینے والی ٹیمیں ہوں گی۔

کوبس اولیور  ایک ترقیاتی پروگرام کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس ایک قومی ٹیم ہوگی جو گیارہ یوکرین کے شہریوں پر مشتمل ہوگا ۔

دو سال پہلے، اولیور نے آئی سی سی کے علاقائی دفتر سے رابطہ کیا اور انہیں یوکرین میں گراس روٹ کرکٹ کے بارے میں بتایا کہ وہ ایسوسی ایٹ ممبر بننے کے لیے ہر طرح سے معیار پر پورا اترتے ہیں جبکہ دسمبر 2021 میں انہوں نے باضابطہ طور پر اپنی درخواست جمع کرائی ہے۔

Advertisement

کوبس اولیور نے کہا کہ اگر ہمیں آئی سی سی کی ایسوسی ایٹ رکنیت مل جاتی ہے تو یوکرائنی کرکٹ افغانستان کی طرح پھلتی پھولتی رہے گی۔ افغان ٹیم کابل میں نہیں کھیل سکتی لیکن وہ دنیا کے مختلف حصوں میں کھیلتی ہے۔

کوبس اولیور  نے کہا کہ یوکرین کے لوگ ناقابل یقین حد تک مضبوط ہیں، وہ کبھی ہار نہیں مانتے اور کرکٹ بھی اسی عزم پر مبنی ہے ’ ہمت نہ ہارنا اور کسی بھی رکاوٹ کو عبور کرنا‘۔

کوبس اولیور  نے کہا کہ میں ناقابل یقین حد تک پُراعتماد اور پُر امید ہوں کہ یوکرین ایک ایسوسی ایٹ ممبر بن جائے گا، پوری قوم مشترکہ دشمن (روس) کے خلاف مُتحد ہے لہذا اگر ہمیں ایسوسی ایٹ ممبر شپ مل جاتی ہے تو یوکرائنی کرکٹرز قومی فخریہ احساس کے ساتھ اپنے ملک کی سرکاری کرکٹ میں نمائندگی کر سکتے ہیں۔ یہ بہترین وقت ہے، ہمیں موقع ملنا چاہیے اس وقت بچے بھی متحرک ہیں اور ان کے پاس کھیلنے کے لیے سب کچھ ہے۔

لیکن بدقسمتی سے جولائی میں آئی سی سی کی رکنیت کمیٹی کے حالیہ اجلاس کے بعد یہ اعلان کیا گیا کہ یوکرین کی رکنیت کے لیے درخواست اس وقت تک موخر کر دی گئی ہے جب تک کہ ملک میں کرکٹ بحفاظت دوبارہ شروع نہیں ہو جاتی۔

فی الحال کوبس اولیور  کروشیا کے دار الحکومت زغریب میں مقیم ہیں، اور وہ  وہی سے نوجوانوں کو کھیل کی کوچنگ دینے میں مصروف ہیں۔ کوبس نے کہا کہ میں یہاں (کروشیا) میں بس رہا ہوں اور کرکٹ میں بہت مصروف ہوں، میں یوکرائنی پناہ گزین بچوں کو کوچنگ دے رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ’’میں کروشیا کرکٹ فیڈریشن اور زغریب میں امریکن انٹرنیشنل اسکول کے ساتھ مل کر یوکرین فریڈم کپ کے نام سے ایک ٹورنامنٹ کی منصوبہ بندی کر رہا ہوں۔ یہ ایک سافٹ بال کرکٹ ٹورنامنٹ ہے جس میں ہم ہنگری، سربیا اور سلواکیہ کو بھی ٹیمیں بھیجنے کی دعوت دے رہے ہیں۔

Advertisement

جنگ نے اولیور کو کروشیا جانے پر مجبور کیا، لیکن ان کا دل اب بھی کیف میں ہی ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ یہ جنگ کب اور کیسے ختم ہوگی۔ اولیور نے کہا کہ میں یہ بھی نہیں جانتا کہ کیف اور یوکرین اب کبھی ایک ہوں گے یا نہیں جس کے بارے میں مجھے جنگ شروع ہونے سے پہلے معلوم ہوا تھا۔ جنگ کے بعد ملک کو دوبارہ تعمیر کرنے میں برسوں اور اربوں ڈالر لگیں گے۔

اولیور کو گھر واپسی کا یقین نہیں ہے۔ تاہم وہ اپنے دماغ کو جنگ کے بعد جو بھی حالات ہوں گے اس کے لیے تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

کوبس اولیور نے کہا کہ انفراسٹرکچر کو منہدم کر دیا گیا ہے، ہم نہیں جانتے کہ کرکٹ ہیڈ کوارٹر اب بھی موجود ہے یا نہیں۔ یوکرین میں جنگ کے بعد زندگی بہت مختلف ہو جائے گی. میں اس پر بہت کھلا ذہن رکھتا ہوں۔ میں کیف سے پیار کرتا ہوں، واپس آنا بہت اچھا ہوگا، لیکن کوئی نہیں جانتا کہ مستقبل کیا ہے۔

کوبس اولیور  کہتے ہیں کہ پھر بھی تمام تباہی اور اداسی کے درمیان میں پُر امید ہوں، یوکرین کی کرکٹ اس (جنگ) سے مضبوط ہو کر نکلے گی۔

مصنف کا ٹوئٹر ہینڈل CaughtAtPoint@ ہے

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری اصلاحاتی اقدامات کا عالمی اعتراف ہے، وزیرِ خزانہ
چمن بارڈر پر بابِ دوستی مکمل طور پر سلامت، افغان طالبان کا جھوٹا دعویٰ بے نقاب
مکہ مکرمہ، جدید ترین شاہ سلمان گیٹ منصوبے کا اعلان کر دیا گیا
29 سالہ اطالوی ماڈل پامیلا جینینی کو بوائے فرینڈ نے بے دردی سے قتل کردیا
بھارت روس سے تیل نہیں خریدے گا،ٹرمپ کا دعویٰ ،مودی سرکار یقین دہانی سے مکرگئی
وزیراعظم شہبازشریف سے بلاول کی قیادت میں پی پی کے وفد کی اہم ملاقات
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر