Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

رابن اتھپا اور روہن گواسکر کے ساتھ مکالمہ

Now Reading:

رابن اتھپا اور روہن گواسکر کے ساتھ مکالمہ

ہرارے: بول نیوز کی سابق بھارتی بلے بازوں کے ساتھ ایشیا کپ 2022 پر گفتگو

ایشیا کپ 2022 بالآخر متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں جاری ہے جہاں 6 ٹیمیں ٹائٹل حاصل کرنے کے لیے لڑ رہی ہیں۔

6 ٹیموں میں سے دو خاص طور پر مشرق وسطیٰ میں مداحوں کی ایک بڑی تعداد اور دو طرفہ سیریز نہ ہونے کی وجہ سے توجہ کا مرکز ہیں۔

وہ دونوں پاکستان اور بھارت ہیں کیونکہ دونوں ٹیمیں 2021 میں متحدہ عرب امارات میں ہی ہونے والے آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بعد پہلی بار آمنے سامنے ہوں گی۔

بول نیوز کو سابق ہندوستانی بلے بازوں رابن اتھپا اور روہن گواسکر کا انٹرویو کرنے کا موقع ملا جنہوں نے پاک بھارت ٹاکرے کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

Advertisement

بول نیوز: اس میچ کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کون سی ٹیم سب سے اوپر آئے گی؟

رابن اتھپا: حقیقت یہ ہے کہ یہ ممالک آج کل ایک دوسرے کے خلاف نہیں کھیلتے ہیں جس کی وجہ سے ان کا ہر میچ سنسی خیز ہوتا ہے اور میرے خیال میں یہ اچھی بات ہے کہ ہمیں اس ٹورنامنٹ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کچھ اعصاب شکن مقابلے دیکھنے کو ملیں گے جب کہ شائقین بھی ان کھلاڑیوں کو کھیلتے ہوئے دیکھنا پسند کریں گے۔

میرے خیال میں دونوں کا مقابلہ دلچسپ ہوگا اور میں سمجھتا ہوں کہ جو بھی اس دن بہتر کرکٹ کھیلے گا وہ ہی جیتے گا، جو عام طور پر ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں ہوتا ہے کیونکہ یہ ایک ایسا تیز رفتار کھیل ہے جس میں صرف ایک خاص اوور پورے میچ کو پلٹ سکتا ہے۔ ہم نے دیکھا کہ ورلڈ کپ میں جہاں شاہین شاہ آفریدی نے ایک غیر معمولی پہلا اوور پھینکا اور وہ میچ بھارت سے چھین لیا۔

اس میچ میں بھی اوس نے بہت بڑا کردار ادا کیا تھا۔ ہم نہیں جانتے کہ اس بار بھی اوس ایک عنصر کا کردار ادا کرے گا۔ ہم ان پہلوؤں کو بھی نہیں جانتے، لیکن دونوں ٹیمیں اس سے آگاہ ہوں گی۔

روہن گواسکر: یہ اب بھی بہت دباؤ والا میچ ہوگا، ایک ایسا میچ جس میں آخر تک مقابلہ دیکھنے کو ملے گا اور مجھے امید ہے کہ یہ ایک بہت ہی دلچسپ میچ ہوگا۔

Advertisement

میں بھارت کو پسندیدہ ٹیم قرار دوں گا کیوں کہ ہم نے ان لڑکوں کو پچھلے سال جس طرح کھیلتے ہوئے دیکھا ہے اس سے مجھے لگتا ہے کہ بھارت فیورٹ کے دور پر اس ایونٹ کا آغاز کرے گا لیکن صرف وہ اکیلا فیورٹ کے طور پر سامنے نہیں آئے گا۔ جیسا کہ میں نے پہلے کہا کہ یہ ایک دلچسپ مقابلہ ہوگا لیکن میرے لیے بھارت ہی پسندیدہ ٹیم کے طور پر آغاز کرے گی۔

بول نیوز:

2021 میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بعد سے دونوں ٹیموں میں بہت کچھ بدل گیا ہے، آپ دونوں ٹیموں کو ان رکاوٹوں پر قابو پاتے ہوئے کیسے دیکھتے ہیں؟

رابن اتھپا: مجھے لگتا ہے کہ ٹیم میں نئی نسل آہستہ آہستہ آ رہی ہے اور شبمن جیسے کھلاڑی بھی اس ٹیم کا حصہ نہیں ہوں گے کیوں کہ ٹیم میں بہت زیادہ ٹیلنٹ موجود ہے لیکن اس کے باوجود یہ تصور کرنا مشکل ہے کہ ٹیم میں شبمن گل جیسا باصلاحیت کھلاڑی موجود نہیں ہے تاہم اسے اپنا وقت ملے گا۔

روہن گواسکر: میرے خیال میں گزشتہ کچھ سالوں میں جو کچھ ہوا وہ ختم ہوچکا ہے، ہم نے پاکستان بھارت کی ٹیموں میں معیاری کھلاڑیوں کو دیکھا ہے اور اب ہمارے پاس بہت باصلاحیت کھلاڑی سامنے آرہے ہیں اگرچہ کچھ کھلاڑی وہاں نہیں ہوں گے لیکن اس کا اثر نہیں پڑے گا۔

Advertisement

بول نیوز: یہ احساس پایا جاتا ہے کہ بھارت کی سنہری نسل اپنے کیریئر کے زوال کی طرف ہے، کیا آپ اتفاق کرتے ہیں؟

رابن اتھپا: میرے خیال میں نوجوان ٹیم میں آرہے ہیں اور وہ انتہائی باصلاحیت ہیں، میرے نزدیک اس سیزن میں جس کھلاڑی پر نظر رکھنی ہے، وہ سوریہ کمار یادو ہونا چاہیے کیوں کہ آج کل پورے بھارت میں اس کے چرچے ہورہے ہیں اور وہ غیر معمولی فارم میں ہے۔

ہم نے اے بی ڈی ویلیئرز کو ایسا کرتے دیکھا ہے اور اب سوریا وہاں موجود ہیں، وہ ایک اعلیٰ معیار کا کھلاڑی ہے۔ وہ بھارتی ٹیم میں آنے کے لیے اپنے موقع کا انتظار کررہے تھے۔

ایک اور کھلاڑی (دیپک ہوڈا) جو واقعی مجھے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں بہت پسند ہے اور مجھے لگتا ہے کہ وہ مستقبل کا اسٹار ہے۔

ریشبھ پنت بھی مستقبل کے اسٹار ہیں، اسے بھی تھوڑا ہی وقت ہوا ہے لیکن وہ صرف 24 سال کا ہے اور ایک بار جب آپ جوان ہونے لگتے ہیں تو آپ کو ایسا لگتا ہے کہ آپ انہیں لمبے عرصے سے سسٹم میں دیکھ رہے ہیں لیکن وہ صرف 24 سال کا ہے۔

Advertisement

روہن گواسکر: نہیں، میں اس سے متفق نہیں ہوں کہ سنہری نسل ختم ہو رہی ہے، میرے لیے یہ بھارتی کرکٹ کا بہت اچھا دور ہے کیوں کہ ٹیم پر نظر ڈالی جائے تو اس وقت بھارت کم از کم دو بین الاقوامی ٹیمیں میدان میں اتارسکتا ہے۔

یہ تقریباً ویسا ہی ہے جیسا کہ آسٹریلیا کی ٹیم 1990 کی دہائی کے آخر اور 2000 کی دہائی کے اوائل میں تھی۔ ان کے پاس ٹیم میں زیادہ ٹیلنٹ موجود تھا اور بریڈ ہوج جیسے آپشن تھے، ایسے میں اسٹورٹ لا جیسے کھلاڑی کو کوئی میچ نہیں مل سکا۔

میرے خیال میں بھارت بھی اس وقت اسی مرحلے سے گزر رہا ہے جہاں بہت سے باصلاحیت کھلاڑی نہیں کھیل پا رہے ہیں۔ مثال کے طور پر، سنجو سیمسن اور شبمن گل کا کوئی میچ ملنے کا امکان نہیں ہے۔

اگر آپ زمبابوے میں کھیلنے والی ٹیم کو دیکھیں تو ان میں سے بہت سے لوگوں کو موقع ملنے کا امکان نہیں ہے کیونکہ ٹیم میں اب بہت زیادہ ٹیلنٹ اور گہرائی موجود ہے۔ لہذا مجھے یقین ہے کہ یہ نسل بڑی اور بہتر چیزیں حاصل کرنے والی ہے۔

بول نیوز:بمراہ کی غیر موجودگی سے اس ٹورنامنٹ میں اور پاکستان کے خلاف بھارت پر کتنا اثر پڑے گا؟

Advertisement

رابن اتھپا: ہمارے پاس کافی صلاحیت موجود ہے اور بھارت کے پاس غیر معمولی رفتار والے فاسٹ بولرز ہیں، مجھے لگتا ہے کہ بھارتی کرکٹ تیز گیند بازوں کے بہترین دور سے گزر رہی ہے اور اس وقت جو فاسٹ بولرز آرہے ہیں وہ اعلیٰ معیار کے ہیں۔ ہم یقینی طور پر بمراہ کی کمی محسوس کریں گے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہمارے پاس دیگر اچھے فاسٹ بولرز نہیں ہیں جن کی بدولت ہم یہ ٹورنامنٹ جیتنے کی صلاحیت نہ رکھتے ہوں۔

روہن گواسکر: یہ بہت عجیب لگتا ہے لیکن ہمارے پاس کچھ دیگر شاندار تیز بولرز بھی موجود ہیں، جیسے کہ محمد سراج، دیپک چاہر، شاردول ٹھاکر سمیت اس وقت ہمارے پاس بہت سارے معیاری فاسٹ بولرز ہیں۔ بمراہ جیسے بولر کی غیر موجودگی کو ہر ٹیم مس کرے گی کیونکہ وہ ایک معیاری گیند باز ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ ہمارے پاس اس کمی کو پورا کرنے کے لیے کافی اچھے بولرز موجود ہیں۔

بول نیوز:آئیے پاکستان کی کچھ بات کرتے ہیں، آپ کے خیال میں کون سے کھلاڑی کو مس کیا جائے گا یا پھر کن کھلاڑی پر نظر رکھی جائے گی؟

رابن اتھپا: یقیناً بابراعظم اور محمد رضوان، یہ دونوں اس وقت عالمی کرکٹ میں خاص طور پر وائٹ بال کرکٹ میں سب سے زیادہ خطرناک کھلاڑی ہیں۔

اگر آپ گزشتہ چند سالوں میں رضوان کی ترقی کو دیکھیں تو یہ غیرمعمولی رہی ہے، اس نے جس طرح سے بلے بازی کی ہے میں نے اس کا بہت لطف اٹھایا ہے۔ وہ جس طرح میدان میں کھیلتا ہے اور خاص طور پر اس کا رویہ لاجواب رہا ہے، وہ میچ کے دوران بابر جیسے کھلاڑی کے لیے بہترین ساتھی ہے۔مجھے لگتا ہے کہ وہ دونوں واقعی مل کر کام کرتے ہیں اور وہ ایک دوسرے کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ آپ دیکھ سکے ہیں کہ وہ مشکل حالات میں ایک دوسرے کو سپورٹ فراہم کرتے ہیں اور یہ دونوں کھلاڑی فرنٹ سے لیڈ کرتے ہیں۔

Advertisement

روہن گواسکر: شاہین شاہ آفریدی جیسے کھلاڑی کی غیرموجودگی سے فرق پڑے گا، اس کے پاس پہلے ہی اوور میں وکٹ حاصل کرنے کی مہارت ہے جو ابتدا سے ہی مخالف ٹیموں کو بیک فٹ پر ڈال دیتی ہے۔ اس لیے اس کی غیرموجودگی کو ٹیم یقیناً مس کرے گی لیکن جب آپ پاکستان کے بارے میں بات کرتے ہیں تو آپ کو بابر کے بارے میں بات کرنی پڑتی ہے، جیسا کہ وہ کتنا شاندار کھلاڑی ہے۔میرا مطلب ہے کہ اس کو کھیلتے ہوئے دیکھنا بہت اچھا لگتا ہے، جس طرح کی مستقل مزاجی اس نے دکھائی ہے، وہ حیرت انگیز ہے، وہ ایک میچ ونر کھلاڑی ہے اور خاص طور پر وائٹ بال کرکٹ میں آپ کو صرف ایک یا دو میچ ونرز کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ آپ کا دن اچھا گزرے اور یہ چیزیں بدل دے گا۔

بول نیوز: 11 ستمبر کو ہونے والے فائنل مقابلے کے لیے آپ کے خیال میں کون سی دو ٹیمیں فیورٹ ہیں؟

رابن اتھپا: جو دو ٹیمیں فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوں گی، وہ پاکستان اور بھارت ہے، افغانستان کو شمار نہ کریں کیونکہ وہ ایک بہترین ٹی ٹوئنٹی ٹیم ہے، ایمانداری کا مظاہرہ کریں تو سری لنکا کی ٹیم اس وقت تعمیر نو کے مرحلے سے گزررہی ہے۔

بنگلہ دیش ٹی ٹوئنٹی کی بہترین ٹیمیں نہیں رہی ہے، وہ زمبابوے میں برے تجربات سے گزررہی ہے لہذا، موجودہ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے میری دو پسندیدہ ٹیمیں پاکستان اور بھارت ہیں۔

روہن گواسکر: مختصر فارمیٹ کی وجہ سے بھارت اور پاکستان ظاہری طور پر سب سے مضبوط نظر آتے ہیں، میں واقعی میں سمجھتا ہوں کہ یہ فائنل پاکستان اور بھارت کا ہونے والا ہے۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
کیا دوران حمل ماں کی آنکھوں کا رنگ بدلنے کا اثر بچے کی آنکھوں پر بھی پڑتا ہے؟
شہید ملت لیاقت علی خان کی 74ویں برسی
یرغمالیوں کی لاشوں کی حوالگی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، اسرائیلی وزیراعظم
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے پاکستان کی دواساز صنعت عالمی سطح پر مستحکم
پاکستان کا خلائی میدان میں ایک اور انقلابی قدم؛ جدید سیٹلائٹ لانچ کیلئے تیار
حماس معاہدےپرعمل نہیں کرتی تواسرائیل دوبارہ لڑائی شروع کرسکتاہے،ڈونلڈٹرمپ
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر