
ایشیا کپ 2022 کا فائنل 11 ستمبر کو دبئی میں کھیلا جائے گا۔
ایشیا کپ 2022 کا اختتام آج (11 ستمبر) کو ہوم ٹیم سری لنکا اور پاکستان کے درمیان فائنل کے ساتھ ہوگا۔
اس ٹورنامنٹ کی میزبانی سری لنکا کو دی گئی تھی لیکن ملک میں سیاسی بحران کی وجہ سے اس کا انعقاد متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں کیا گیا ہے۔
ٹورنامنٹ کا آغاز عمان میں کوالیفائنگ مرحلے کے ساتھ ہوا جہاں چھوٹی ٹیمیوں نے دیگر پانچ ٹیموں کے ساتھ مین راؤنڈ میں جگہ بنانے کے لیے اپنی قسمت آزمائی۔
ایشیا کپ کا فائنل دلچسپ ہونے والا ہے کیونکہ بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ یہ فائنل روایتی حریف پاکستان اور بھارت کے درمیان ہوگا۔
سری لنکا
سری لنکا ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں زبردست فارم میں نہ ہونے کی وجہ سے اس ٹورنامنٹ میں ایک کمزور ٹیم کے طور پر داخل ہوا۔
آئی لینڈرز نے 2019 کے آغاز سے ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں تمام ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کے مقابلے میں سب سے کم 17 میچز جیتے ہیں حالانکہ اس دوران انہوں نے 53 میچز کھیلے۔
سری لنکا کا ٹورنامنٹ کا آغاز بالکل ویسے ہی ہوا جیسے ان کے بارے میں کہا جارہا تھا، جہاں افغانستان نے ہدف کا تعاقب 11 اوورز سے کم میں کرتے ہوئے انہیں 8 وکٹوں سے شکست دی۔
تاہم اس شکست کے بعد سری لنکا سنبھلنے میں کامیاب ہوا اور پھر بنگلہ دیش، افغانستان اور بھارت کے خلاف مسلسل تین میچ جیت کر ٹورنامنٹ کے فائنل میں اپنی جگہ بنالی۔
اس ایونٹ میں سری لنکا کے ابھرنے کی ایک بنیادی وجہ کپتان داسن شناکا کی بیٹنگ فارم ہے جو اننگز کے آخری مراحل میں انتہائی متاثر کن رہے ہیں اور انہوں نے ہدف کے تعاقب میں ٹیم کی تینوں کامیابیوں میں اہم کردار ادا کیا۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب شناکا نے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ وہ 2019 سے 147 اعشاریہ 15 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ کامیاب تعاقب میں 45 اعشاریہ 25 کی اوسط رکھتے ہیں۔ جو ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کے تمام کپتانوں میں پانچویں نمبر پر ہے، جنہوں نے کم از کم 5 میچوں میں اپنی ٹیموں کی قیادت کی۔
کپتان کی فارم کے علاوہ کوسل مینڈس بھی انتہائی متاثر کن رہے ہیں جو مقابلے میں ٹیم کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والوں میں شامل رہے ہیں۔
مزید یہ کہ اس ٹورنامنٹ میں سری لنکا کے لیے انتہائی متاثر کن کھلاڑیوں میں سے ایک بائیں ہاتھ کے تیز گیند باز دلشان مدھوشنکا ہیں، جنہوں نے نہ صرف نئی گیند کے ساتھ غیر معمولی باؤلنگ کی ہے بلکہ ڈیتھ اوورز میں بھی زیادہ کارآمد ثابت ہوئے ہیں۔
تاہم آئی لینڈرز کے لیے تشویش کا پہلو، حیران کن طور پر ان کا اسپن کا شعبہ رہا ہے جہاں مہیش تھیکشنا ، وینندو ہاسرنگا اور ڈی سلوا امیدوں پر پورا اترنے میں ناکام رہے ہیں۔
شائقین امید کر رہے ہوں گے کہ یہ بڑے مقابلے میں کارآمد ثابت ہوں گے کیونکہ دونوں گزشتہ 12 مہینوں میں وائٹ بال کرکٹ میں ٹیم کی کامیابی کے لیے اہم رہے ہیں۔
پاکستان
پاکستان نے فیورٹ ٹیموں میں سے ایک کے طور پر اس ایونٹ میں حصہ لیا، جس کی بڑی وجہ 2021 میں کھیلے گئے آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران متحدہ عرب امارات میں ان کی کارکردگی تھی جہاں وہ گروپ مرحلے میں ناقابل شکست رہے اور صرف سیمی فائنل میں ورلڈکپ کے چیمپئن آسٹریلیا سے ہارگئے تھے۔
مجموعی طور پر ٹورنامنٹ میں گرین شرٹس شاندار فارم میں رہے حالانکہ وہ اپنے ابتدائی میچ میں روایتی حریف بھارت سے ہار گئے تھے اور انہیں افغانستان کو ہرانے میں مشکل پیش آئی تھی۔
ٹورنامنٹ شروع ہونے سے پہلے پاکستان اسٹار فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی اور محمد وسیم جونیئر کی خدمات سے محروم ہو گیا تھا لیکن بظاہر اس کا بولنگ اٹیک پر کوئی اثر نہیں پڑا، جس کی بڑی وجہ نسیم شاہ جیسے کھلاڑی کی موجودگی تھی۔
19 سالہ نوجوان گرین کیپس کے لیے ایک بریک آؤٹ اسٹار ثابت ہوا ہے کیونکہ وہ پورے ٹورنامنٹ میں شاندار فارم میں رہا ہے اور صرف بولنگ میں ہی اچھی کارکردگی نہیں دکھائی بلکہ اپنے بلے کا جادو بھی چلایا۔
افغانستان کے خلاف لگاتار دو گیندوں پر ان کے دو مسلسل چھکے پاکستانی کرکٹ شائقین ہمیشہ یاد رکھیں گے کیونکہ انہوں نے ایسے وقت میں ٹیم کی جیت سے ہمکنار کروایا جب سب کچھ ہاتھ سے نکل چکا تھا۔
ان کے علاوہ حارث رؤف، محمد حسنین اور شاہنواز دہانی بھی یکساں طور پر متاثر کن رہے ہیں جب کہ اسپن کا شعبہ اس ایونٹ میں بہترین دکھائی دیا جہاں شاداب خان اور محمد نواز نے نہ صرف وکٹیں فراہم کیں بلکہ نپی تلی بولنگ کا مظاہرہ بھی کیا۔
بیٹنگ کے معاملے میں واضح مسئلہ دکھائی دے رہا ہے کیوں کہ کپتان بابراعظم اور فخرزمان کو رنز کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
اگرچہ بابراعظم اعدادوشمار کے لحاظ سے مقابلے میں بدترین فارم میں رہا ہے لیکن یہ فخر زمان کی فارم تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے۔
فخر زمان کے پاس نہ صرف رنز کی کمی ہے بلکہ وہ اعتماد کی بھی کمی محسوس کررہے ہیں، جو کہ پاکستان کے بھارت کے ساتھ دوسرے مقابلے میں واضح طور پر دکھائی دے رہا تھا جہاں اس نے آخری دو گیندوں پر ناقص فیلڈنگ کی وجہ سے 8 رنز دیے، جو صرف ایک ہونا چاہیے تھا۔
صرف یہی نہیں بلکہ افغانستان کے خلاف میچ میں بھی ان کی رن لینے کے لیے بھاگنے کی غلطی بھی ٹیم کو مہنگی پڑی اور ابتدائی الیون میں ان کی جگہ کے بارے میں کچھ سوالات اٹھے ہیں۔
آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2022 کے آغاز میں دو ماہ سے بھی کم وقت باقی ہے، شائقین امید کر رہے ہیں کہ مستقبل قریب میں یہ جوڑی اپنی بہترین فارم میں واپس آئے گی۔
لیکن ان کے رنز کی کمی نے ٹیم مینجمنٹ کو ٹورنامنٹ میں دوسرے بلے بازوں کو جانچنے کا موقع دیا جو کہ ایک اچھی بات ہے۔
مقام
دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم ایشیاکپ کے فائنل کا مقام ہوگا۔ یہ ٹی ٹوئنٹی میچز کے لیے سب سے زیادہ استعمال ہونے والے مقامات میں سے ایک ہے۔ یہاں پر جمعہ کے میچ سے قبل 82 میچز کھیلے جاچکے ہیں جہاں پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیم نے 37 مرتبہ کامیابی حاصل کی جب کہ دوسرے نمبر پر بیٹنگ کرنے والی ٹیم 45 بار فاتح بنی۔
جمعہ سے پہلے اس مقام پر پہلی اننگز کا اوسط اسکور کم تھا جو صرف 137 تھا لیکن اس ٹورنامنٹ میں یہ 170 رہا ہے۔
تاریخ
جمعہ سے پہلے دونوں ٹیمیں ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی تاریخ میں 21 بار مدمقابل آچکی ہیں جہاں پاکستان کو سری لنکا کی 8 فتوحات کے مقابلے میں 13 فتوحات کے ساتھ واضح برتری حاصل ہے۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News