
آسٹریلیا ایک ایسی ٹیم ہے جو بڑے مقابلوں میں جیتنے کا فن جانتی ہے۔ اس نے 1987ء ، 1999ء، 2003ء، 2007 ء اور 2015 ء میں پانچ ون ڈے ورلڈ کپ جیتے ہیں، جبکہ 2006ء اور 2009ء میں دو بار چیمپئنز ٹرافی جیتی ہے ۔ اس نے 2021 ء میں اپنا پہلا ورلڈ ٹی ٹوینٹی ٹائٹل جیت کر اپنے ذخیرے میں ایک اور ٹرافی کا اضافہ کیا۔
آسٹریلیا اپنے گھر میں اپنے T20کے ٹائٹل کا دفاع کرے گا، اور وہ ایرون فنچ کی قیادت میں ایسا کرنے کے قابل نظربھی آتا ہے۔ ہوم ٹیم اچھی فارم میں ہے اور میدان میں وہ غیرمعمولی ٹیم ثابت ہوگی۔
طاقت
افتتاحی جوڑی
دفاعی چیمپئن کے پاس ڈیوڈ وارنر اور کپتان فنچ کی شکل میں قابل اعتماد اوپننگ جوڑی ہے۔ بائیں ہاتھ کے بلے باز نے اب تک 95 ٹی ٹوینٹی انٹرنیشنل کھیلے ہیں، جن میں 142اعشاریہ0 کے شاندار اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ 33اعشاریہ92 کی اوسط سے 2850 رنز بنائے ہیں۔
اپنے ملک میں بلے بازی کرتے ہوئے انہوں نے اور بھی بہتر ریکارڈ برقرار رکھا ہے، ہوم گرائونڈز پر ان کا اسٹرائیک ریٹ 150 اور بیٹنگ اوسط 44اعشاریہ42 ہے۔
تاہم، وہ T20 ورلڈ کپ میں قدرے کمزور رہے ہیں، جہاں انہوں نے 30 میچ کھیلے ہیں اور 135اعشاریہ10 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ 762 رنز بنائے ہیں۔
دریں اثنا، دائیں ہاتھ کے بلے باز نے 99 میچوں میں 34اعشاریہ23 کی اوسط سے 144اعشاریہ09 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ 3013 رنز بنائے ہیں۔ آسٹریلیا میں کھیلتے ہوئے فنچ کا اوسط اور اسٹرائیک ریٹ قدرے کم بالترتیب 31اعشاریہ06 اور 134اعشاریہ33 ہے۔
ان کے پاس بین الاقوامی کرکٹ کا وسیع تجربہ ہے، وہ مجموعی طور پر تقریباً 200 سو میچ کھیل چکے ہیں۔ وہ خطرناک بولرز کے خلاف بھی آسٹریلیا کو اچھا آغاز فراہم کرنے کے لیے ماہر اور تجربہ کار ہیں۔
دھماکہ خیز مڈل آرڈر
آسٹریلوی مڈل آرڈر ماہر بلے بازوں سے زیادہ آل راؤنڈرز پر مشتمل ہے، جن میں مچل مارش، گلین میکسویل، مارکس اسٹوئنس اور ٹم ڈیوڈ شامل ہیں۔ یہ تمام بلے باز آسٹریلیا کو تقریباً کسی بھی صورتحال سے باہر نکال کر فتح سے ہمکنار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
مارش نے 46 ، T20 انٹرنیشنل کھیلے ہیں، اور 144اعشاریہ69 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ 27اعشاریہ87 کی اوسط سے اسکور کیا ہے۔ دریں اثنا، میکسویل کافی تجربہ کار ہیں جو محدود اوور کے 97 میچ کھیل چکے ہیں۔
دائیں ہاتھ کے بلے باز 150اعشاریہ81 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ اسکور کرتے ہیں۔ تاہم، ان کے ساتھ مسئلہ ان کی مستقل مزاجی ہے۔
اگر انہیں اچھا آغاز مل جائے تو پھر انہیں کوئی روک نہیں سکتا لیکن وہ شاذ و نادر ہی مخالف ٹیم کے بولرز کا امتحان لیتے ہیں اور اپنی وکٹ آسانی سے گنوابیٹھتے ہیں۔
اس کے بعد اسٹوئنس ہیں، جنہیں اس وقت کرکٹ کی گیند کا سب سے سخت ہٹر سمجھا جاتا ہے۔ وہ 144اعشاریہ49 کے صحت مند اسٹرائیک ریٹ پر 27اعشاریہ87 کی اوسط سے رنز اسکور کرتے ہیں۔
دریں اثنا، ڈیوڈ ایک تباہ کن کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے اب تک اپنی ٹیم کے لیے صرف چند ہی میچ کھیلے ہیں۔ تاہم، ان کی صلاحیتوں کے بارے میں کوئی سوال نہیں ہے اور ماہرین اور ان کے ساتھی انہیں درجہ بندی میں بہت اوپر رکھتے ہیں۔
وہ آسٹریلیا کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتے ہیں کیونکہ انہوں نے پاکستان سپر لیگ اور انڈین پریمیئر لیگ میں اپنی صلاحیتیں ثابت کر دی ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر اپنی کارکردگی کو دہرا سکتے ہیں۔
اس سے قبل آسٹریلیا کے لیے ورلڈ کپ جیتنے والے سابق کپتان رکی پونٹنگ نے کہا تھا کہ وہ موجودہ قومی ٹیم میں اینڈریو سائمنڈز کا کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ان آل راؤنڈرز کے علاوہ ان کے وکٹ کیپر بلے باز میتھیو ویڈ کو بالآخر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنا مقام مل گیا ہے۔انہوں نے اکیلے ہی آسٹریلیا کو T20 ورلڈ کپ 2021ء کے سیمی فائنل میں فتح سے ہمکنار کیا تھا، اور اس کے بعد سے انہیں کھیل کے مختصر ترین فارمیٹ میں کھیل کا اختتام کرنے والے بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک قرار دیا گیا تھا۔
پچھلے 12 مہینوں میں، وہ 153اعشاریہ30 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ 69اعشاریہ60 کی اوسط سے رنز اسکور کر رہے ہیں، جو غیر معمولی بات ہے۔
جو بات اس آسٹریلوی بیٹنگ لائن کو خاص بناتی ہے وہ ان کے فولادی اعصاب ہیں۔ وہ مشکل سے دباؤ میں آتے ہیں اور ہر حال میں اس یقین کے ساتھ پورا میچ کھیلتے ہیں کہ اگر وہ کریز پر جمے رہیں گے تو اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
بولنگ
موجودہ چیمپئنز کے پاس تجربہ کار مچل اسٹارک، جوش ہیزل ووڈ اور پیٹ کمنز کی صورت میں شاندار تیز بولر ہیں۔
بائیں ہاتھ کے تیز بولر اسٹارک نے 54 T20 انٹرنیشنل کھیلے ہیں، جہاں انہوں نے 70 وکٹیں حاصل کی ہیں اور 7اعشاریہ6 کی اوسط سے رنز دیے ہیں۔ 32 سالہ کھلاڑی اننگز کے آغاز اور اختتام پر اپنے یارکرز کے ساتھ مہلک ثابت ہوتے ہیں۔
دوسری طرف، ہیزل ووڈ زیادہ لائن اینڈ لینتھ بولر ہیں اور کھیل کے مختصر ترین فارمیٹ میں بھی انتہائی موثر ہیں۔انہوں نے 36 میچوں میں 52 وکٹیں حاصل کیں جو ایک غیر معمولی ریکارڈ ہے۔ اسی طرح کمنز نے 7اعشاریہ28 کی اوسط سے 45 میچوں میں 51 بلے بازوں کو آؤٹ کیا۔
اس کے بعد اسپنرز، میکسویل اور ایڈم زمپا ہیں۔ میکسویل بلے بازی کرنے والی ٹیموں کے لیے ممکنہ ہدف ہو سکتے ہیں، جبکہ زامپا کو نشانہ بنانا کافی مشکل ہے اور وہ آسٹریلیا کے لیے وکٹ لینے کے آپشن کی حیثیت رکھتے ہیں۔
لیگ اسپنر نے اپنے T20 کیریئر میں محض 6اعشاریہ93 رنز فی اوور کی شرح سے رنز دیے ہیں، جبکہ انہوں نے 68 میچوں میں 77 وکٹیں حاصل کی ہیں۔
جب T20Is کی بات آتی ہے تو زمپا شاید آسٹریلیا کے بولنگ کے ذخیرے کا سب سے قیمتی ہتھیار ہے۔
کمزوریاں
چوتھا فاسٹ بولر
اگر آسٹریلیا کے تین فاسٹ بولروں میں سے ایک کے خلاف رنز بننے لگتے ہیں یا کوئی بولر زخمی ہو جاتا ہے تو وہ مشکل میں پڑجاتے ہیں۔
کاغذ پر، ان کے پاس مچل مارش اور مارکس اسٹوئنس فاسٹ بولر کے آپشنز کے طور پر موجود ہیں، لیکن وہ اتنے موثر نہیں ہیں۔
اسٹوئنس نے 25 اننگز میں باؤلنگ کی ہے ، 17 وکٹیں حاصل کی ہیں اور 8اعشاریہ45 رنز فی اوور کے حساب سے رنز دیے ہیں۔
دوسری جانب مارش نے 22 اننگز میں بولنگ کرتے ہوئے 7اعشاریہ76 کی اوسط کے ساتھ 15 وکٹیں حاصل کی ہیں۔
کیمرون گرین فاسٹ باؤلنگ آل راؤنڈر کے طور پر ایک بہتر آپشن کی طرح نظر آئے اور وہ اوپننگ پوزیشن پر بھی متاثر کن تھے۔
تاہم، آسٹریلیا نے انہیں مزید موقع نہیں دیا اور انہیں ہندوستان، ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ کی سیریز کے بعد ٹیم سے ڈراپ کر دیا۔
فنچ کی گرتی ہوئی فارم
میزبانوں کے لیے ایک اور تشویشناک بات یہ ہے کہ ان کا کپتان بہترین فارم میں نہیں ہے۔ 35 سالہ نوجوان نے گزشتہ 12 مہینوں میں 23 اننگز میں 24اعشاریہ54 کی اوسط اور 121اعشاریہ34 کے کم اسٹرائیک ریٹ سے 540 رنز بنائے ہیں۔
اگر آسٹریلیا نے ورلڈ کپ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہے، تو وہ چاہیں گے کہ ان کے کپتان وارنر کے ساتھ اوپر نمبروں پر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں، جو اسی عرصے کے دوران بہترین فارم میں رہے ہیں۔
حالیہ فارم
آسٹریلیا 2022 ء میں کھیل کے 20 اوور کے فارمیٹ میں بہترین فارم میں ہے۔ اس نے 16 میچ کھیلے، 9 ہوم گراؤنڈ پر، 3 بھارت میں، 3سری لنکا اور ایک پاکستان میں۔ آسٹریلیان نے رواں سال 9 میچے جیتے ہیں، ان فتوحات میں سے 5 آسٹریلیا، 2 سری لنکا اور ایک ایک میچ پاکستان اور بھارت میں جیتا۔
پیش گوئی
اس میں شاید ہی کوئی شک ہو کہ آسٹریلیا کم از کم سیمی فائنل تک جائے گا۔ آسٹریلیا کی مضبوط ٹیم ماضی میں 50 اوور کے فارمیٹ میں ایسا کرچکی ہے جہاں اس نے کامیابی کے ساتھ اپنے ٹائٹل کا دفاع کیا تھا، اور اس کے پاس اس جدوجہد کو T20 فارمیٹ میں دہرانے کے لیے ہر عنصر موجود ہے ۔
ان میں تجربہ، جوش اور ذہانت کا اچھا امتزاج ہے۔ مزید یہ کہ ہوم گرائونڈ کا ماحول ان کے کھیل کے انداز میں بھی مددگار ہوگا۔
انہوں نے اپنے ملک میں اب تک 55 میچ کھیلے ہیں، ان میں سے 33 جیتے ہیں اور صرف 19 مواقع پر انہیں شکست سے دوچار ہونا پڑا۔ اس طرح ان کی جیت/ہار کا تناسب 1اعشاریہ736 ہے۔
ان تمام عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے بظاہر کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ موجودہ چیمپئن دوبارہ ٹائٹل نہ جیت سکیں۔
اسکواڈ
ایرون فنچ (کپتان) ایشٹن ایگر، پیٹ کمنز، ٹم ڈیوڈ، جوش ہیزل ووڈ، جوش انگلس، مچل مارش، گلیم میکسویل، کین رچرڈسن، اسٹیون اسمتح، مچل اسٹارک، مارکس اسٹوئنس، میتھیو ویڈ، ڈیوڈ وارنر، ایڈم زیمپا
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News