 
                                                                              ایسا لگتا ہے کہ اسٹار بلے باز کو کمزور کپتان بنانے کی شعوری کوششیں کی جارہی ہیں
ماضی میں بھی قومی ٹیم کے کپتانوں کو دباؤ کا سامنا رہا ہے مگر ورلڈکپ کے سال میں ایسا ہونا پاکستان کے لیے بھی نیا ہے۔ بابر اعظم پریس کانفرنسوں میں پوچھے گئے سوالات سمیت ہر جانب سے ہی غیر ضروری دباؤ کا شکار ہیں۔ کیا یہ سب اچانک شروع ہوا؟ جواب کے لیے 2022ء میں پاکستان کے ہوم ٹیسٹ سیزن پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
آسٹریلیا 24 سال کے وقفے کے بعد پاکستان آئی تھی اور لاہور میں اس دورے کے آخری میچ میں کامیابی حاصل کر کے سیریز 0-1 سے اپنے نام کر لی تھی۔ برینڈن میک کولم اور بین اسٹوکس کی صورت میں ایک نئی قیادت میں اگلا دورہ کرنے والی ٹیم انگلینڈ تھی جس نے پاکستان کو تمام شعبوں میں آؤٹ کلاس کرتے ہوئے وائٹ واش کیا۔
19 سال کے طویل وقفے کے بعد پاکستان کا دورہ کرنے والی تیسری ٹیم نیوزی لینڈ تھی۔ پاکستان کراچی میں دونوں ٹیسٹ ڈرا کر کے اپنے ہی گھر میں لگاتار ٹیسٹ میچ ہارنے کا سلسلہ روکنے میں تو ضرور کامیاب رہا مگر مسلسل آٹھ میچوں میں فتح سے دور رہنے پر مایوسی میں بھی اضافہ ہوا۔
نہ صرف ایک سال میں لگاتار چھ ٹیسٹ ہارنے کا ریکارڈ پاکستان کے نام ہوا بلکہ بابر اعظم کی قیادت میں ہوم گراؤنڈ پر تین ٹیسٹ سیریز میں کامیابی سے محروم رہا۔ سری لنکا کے خلاف سیریز بھی ڈرا ہوئی تھی۔ کپتان بابر اعظم کے لیے مایوس کن مگر بلے باز بابر اعظم کا سال تمام فارمیٹس میں شاندار رہا۔
ون ڈے میچوں میں پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف سیریز 2-1 سے جیتی، جس میں بابر نے دو سنچریاں اور ایک ففٹی اسکور کی۔ ان کی دونوں سنچریاں پاکستان کی جیت کا باعث بنیں۔ پاکستان نے ویسٹ انڈیز اور ہالینڈ کے خلاف بھی ون ڈے سیریز جیتی۔ بابر نے کیریئر میں دوسری بار لگاتار تین سنچریاں بنانے کا سنگ میل عبور کیا۔ انہوں نے لاہور میں آسٹریلیا کے خلاف دو اور ملتان میں ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلے میچ میں سنچریاں بنائیں۔
اب حال میں واپس آتے ہیں، 2023ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف میچ میں بابر اعظم نے 10 اننگز میں 9 واں ففٹی پلس سکور بنایا اور پاکستان نے یہ میچ آرام سے جیت لیا۔ اس فتح کے ساتھ 1990ء کے بعد یہ پہلی بار ہوا کہ پاکستان لگاتار 9 ون ڈے جیتا اور ون ڈے رینکنگ میں نمبر 4 اور ون ڈے ورلڈ کپ سپر لیگ ٹیبل پر نمبر 2 پر براجمان ہوا۔
نیوزی لینڈ کے خلاف دوسرے ون ڈے میں بابر نے مشکل حالات کے باوجود 114 گیندوں پر 79 رنز بنائے۔ تاہم، پاکستان کو 79 رنز سے شکست ہوئی کیوں کہ کوئی بھی بلے باز ان کا ساتھ نہ دے سکا۔ اس شکست کی وجہ سے لگاتار فتوحات کا سلسہ بھی ٹوٹا اور ون ڈے کی ٹاپ ٹیم بننے کا خواب بھی ادھورا رہ گیا۔ وہ کپتان جس نے لگاتار 9 میچ جتوائے ٹاپ ٹیم بنانے کی ہر ممکن کوشش کی، ایک درست انتخاب تھا، یا نہیں؟ لیکن بابر کو ٹیسٹ کے بجائے محدود اوور کی کپتانی سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ ایسا کیوں؟
نیوزی لینڈ کے خلاف شاداب خان کی غیر موجودگی میں شان مسعود کو نائب کپتان بنانے کا اعلان ایک تنازع کی صورت سامنے آیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ شان کو پہلے دو مچوں سے باہر رکھا گیا جب کہ تیسرے میچ میں صفر پر آؤٹ ہوئے۔ ان کی عدم شمولیت پر کچھ صحافیوں کو مایوسی ہوئی۔
رپورٹس کے مطابق شان کو نائب کپتان بنانے کا فیصلہ بابر یا چیف سلیکٹر کے بجائے بورڈ حکام نے کیا۔ کپتان یا چیف سلیکٹر کے پلان کا حصہ نہ ہونے کے سبب شان کو باہر رکھا گیا۔ یہ عمل کپتان کو کمزور ظاہر کرتا ہے۔ کپتان سے پریس کانفرنسوں میں بے بنیاد سوالات پوچھے جاتے ہیں، تاکہ یہ ظاہر ہو کہ ان کی کپتانی کو خطرہ ہے اور شاداب اب نائب کپتان نہیں رہیں گے۔
ون ڈے کی پریس کانفرنس میں ٹیسٹ کارکردگی پر سوالات اس بات کا اشارہ ہیں کہ دال میں کچھ کالا ہے۔ ٹوئٹر پر بابر کو اسط درجے کا کپتان اور ان کے متبادل کے طور ناموں کی تجاویز پر مبنی مہم بھی شکوک و شبہات کو جنم دیتی ہے۔ انضمام الحق اور مصباح الحق سمیت پاکستان کے لیجنڈری کرکٹرز نے بابر کی حمایت میں حکام کو مشورہ دیا کہ انہیں تینوں فارمیٹس میں قیادت کرنے دیں۔پاکستان کرکٹ میں سنسنی ہمیشہ ہی رہتی ہے، چاہے وہ خوشگوار ہو یا ناخوشگوار۔ اب دیکھنا ہے کہ کیا بابر کپتان کے خلاف مہم تھمتی ہے یا اگلے ماہ ہونے والی پاکستان سپر لیگ کے ساتھ مزید ابلتی ہے۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 