حالیہ ہفتوں میں بارش نہ ہونے اور غیر معمولی درجہ حرارت کے بعد برطانوی حکومت کی جانب سے مختلف حصوں میں سرکاری طور پر خشک سالی کا اعلان کیا گیا۔
برطانوی حکومت کی ماحولیاتی ایجنسی نے قومی خشک سالی گروپ کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا کہ جنوبی، جنوب مغربی، وسطی اور مشرقی برطانیہ کے کچھ حصوں میں ’’قحط سالی کی حد پوری ہوچکی ہے۔‘‘
برطانیہ میں آخری بار سرکاری طور پر خشک سالی کا اعلان 2018 میں کیا گیا تھا۔
ماحولیاتی ایجنسی کی جانب سے 12 اگست کو جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی تاریخ میں 1935 کے بعد رواں جولائی خشک ترین رہا ہے۔
یہ غیر معمولی موسم ایسے وقت میں آیا ہے جب فرانس بھی ریکارڈ خشک سالی کا سامنا کررہا ہے اور ساتھ ہی جنگل کی آگ سے بھی لڑرہا ہے۔
برطانیہ کے محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ اس سال جنوری سے جون کے دوران انگلینڈ اور ویلز میں 1976 کے بعد سب سے کم بارش ہوئی۔
رواں سال موسم گرما کے دوران سڑک کے کنارے اسٹینڈ پائپ (آگ بھجانے والا آلہ) اور پانی کے محدود استعمال جیسے سخت اقدامات دیکھنے میں آئے۔
حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ خشک سالی کی حالت میں جانے کی اصل وجوہات بارش، ندیوں کے بہاؤ اور زیر زمین پانی کے ذخائر کی سطح اور عوامی پانی کی فراہمی پر ان کے اثرات تھیں۔
قومی خشک سالی گروپ کے سربراہ ہاروی بریڈشا نے کہا کہ ہم تمام لوگوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس غیر معمولی خشک دور میں کم سے کم پانی کا استعمال کریں۔
’’ماحولیاتی ایجنسی اور پانی کی کمپنیاں، ان اثرات کو سنبھالنے کے لیے اپنے اقدامات کو تیز کریں گی اور خشک سالی کے حوالے سے اپنے منصوبوں پر عمل درآمد کریں گی جس میں نلی والے پائپ پر پابندی جیسے عوامل بھی شامل ہیں۔‘‘
انہوں نے اس بات پر زور دیا ’’پانی کی ضروری فراہمی محفوظ ہے۔‘‘
شدید گرمی
انگلینڈ اور ویلز کے کچھ حصے شدید خشک ہیں اور پانی کی کچھ کمپنیاں پہلے ہی نلی والے پائپ پر پابندی کا اعلان کر چکی ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق برطانیہ میں مجموعی طور پر اوسط بارش کا 56 فیصد جولائی کے لیے تھا تاہم فروری کے علاوہ سال کا ہر مہینہ اوسط سے زیادہ خشک رہا ہے۔
ناسا کی جانب سے جولائی کی جاری کردہ سیٹلائٹ تصاویر میں خشک بنجر علاقوں کو دکھایا گیا ہے جو جنوبی برطانیہ کے بیشتر حصوں اور شمال مشرقی ساحل تک پھیلے ہوئے ہیں۔
دریائے ٹیمز کا منبع خشک ہو چکا ہے اور دریا اب ایک نقطہ سے کئی میل نیچے کی طرف بہہ رہا ہے۔
قومی خشک سالی گروپ کی ملاقاتیں حکومت کی ماحولیاتی ایجنسی کے ذریعہ منعقد کروائی جاتی ہیں جو دریاؤں اور زیر زمین پانی کی سطح کی نگرانی کرتی ہے۔
یہ گروپ حکومت اور پانی کی کمپنیوں کے اعلیٰ حکام اور فیصلہ سازوں کے ساتھ ساتھ کسانوں پر مشتمل ہے جو سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
محکمہ موسمیات نے جمعرات سے اتوار کو انگلینڈ اور ویلز کے کچھ حصوں میں شدید گرمی کے حوالے سے انتباہ جاری کیا تھا جس میں صحت، ٹرانسپورٹ اور انفراسٹرکچر پر ممکنہ اثرات کی پیش گوئی کی گئی۔
درجہ حرارت 30 سینٹی گریڈ تک پہنچنے کی توقع تھی، جس میں جمعہ اور ہفتہ تک مزید اضافے کا خدشہ تھا۔ جس کے بعد بارش اور گرج چمک کے ساتھ طوفان کی پیش گوئی کی گئی تھی۔
جولائی میں درجہ حرارت ریکارڈ سطح تک پہنچنے کی توقع نہیں کی گئی تھی تاہم 20 جولائی کو برطانیہ کے شمال مشرقی علاقے لنکن شائر میں غیر معمولی ہیٹ ویو کے دوران درجہ حرارت 40 اعشاریہ 3 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
نیشنل کلائمٹ انفارمیشن سینٹر نے کہا کہ برطانیہ میں اتنا زیادہ درجہ حرارت صرف انسانوں کی جانب سے کی جانے والی ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ممکن ہوا
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News