Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

برطانیہ بحران سے نبرد آزما اور جانسن اپنی تفریح میں مست

Now Reading:

برطانیہ بحران سے نبرد آزما اور جانسن اپنی تفریح میں مست

برطانوی عوام دہائیوں کی بلند ترین شرحِ مہنگائی کے ساتھ ساتھ روزمرہ زندگی کے اخراجات کے بحران کو برداشت کر رہے ہیں.

اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے والے وزیراعظم بورس جانسن نے رخصت ہونے سے چند ہفتے قبل موسم گرما کی دوسری چھٹی لینے کے بعد برطانیہ کو متاثر کرنے والے متعدد بحرانوں سے نمٹنے پر تازہ تنقید کی زد میں ہیں۔

مرکزی حزب اختلاف کی لیبر پارٹی نے جانسن پر، جو 6 ستمبر کو عہدہ چھوڑنے والے ہیں، “اپنی تفریح میں مست” ہونے کا الزام لگایا ہے کیونکہ اِس وقت بیشتر برطانوی باشندے روزمرہ اخراجات میں اضافے کے بحران سے لڑ رہے ہیں۔

مہنگائی کئی دہائیوں کی بلند ترین شرح پر ہے اور برطانیہ میں کساد بازاری کی پیش گوئی کی گئی ہے جبکہ برطانیہ بھر کے عوام 12 اگست کو سرکاری طور پر اعلان کردہ خشک سالی کے اثرات سے بھی نبرد آزما ہیں۔

لیکن جانسن جو اہلیہ کیری کے ہمراہ سلووینیا میں پانچ روزہ تاخیری ہنی مون سے لطف اندوز ہونے کے بعد گزشتہ ہفتے ہی ڈاؤننگ اسٹریٹ لوٹے ہیں، اس ہفتے یونان میں مزید تعطیلات لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

Advertisement

ایک یونانی ویب سائٹ نے برطانوی وزیراعظم کی ایتھنز کے قریب ایک ساحلی قصبے کی سپر مارکیٹ سے خریداری کرنے کے مناظر شائع کیے ہیں جس میں کھانے پینے کی اشیاء اور شراب شامل تھی۔

لیبر کے ایک ترجمان نے کہا، “بورس جانسن کے لیے یہ سب محض ایک بڑی پارٹی ہے جبکہ عوام اپنے بلوں کی ادائیگی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔”

جانسن کے تعطیل پر ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے ان کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ “ظاہر ہے کہ انہیں کسی بھی فوری مسئلے کے بارے میں آگاہ رکھا جائے گا اور وہ خاص طور پر قومی سلامتی سے متعلق اہم فیصلے کریں گے”۔  انہوں نے کہا کہ، “نائب وزیراعظم ڈومینک راب کسی بھی اہم میٹنگ میں جانسن کی نیابت کر سکتے ہیں لیکن جہاں تک میں جانتا ہوں کہ فی الحال ایسی کوئی طے شدہ ملاقاتیں نہیں ہیں”۔

آئندہ تین ہفتوں میں اگلے کنزرویٹو رہنما کے طور پر لز ٹرس یا رشی سونک کو اقتدار سونپنے کے بعد جانسن کے پاس جلد ہی کافی فارغ وقت ہوگا۔ کئی اسکینڈلز کی وجہ سے اپنی حکومت سے درجنوں استعفوں کے بعد انہیں اس موسم گرما کے آغاز میں عہدے سے الگ ہونے کا اعلان کرنا پڑا تھا۔

لز ٹرس فی الوقت موسم گرما میں قیادت کے حصول کے لیے ہونے والے انتخابات میں پسندیدہ امیدوار ہیں جس کا فیصلہ کنزرویٹو پارٹی کے تقریباً 2 لاکھ اراکین کریں گے۔

انتخابات کے نتائج کا اعلان 5 ستمبر کو کیا جائے گا جس کے اگلے روز وہ فاتح بورس جانسن کی جگہ لے لیں گے۔

Advertisement

آنے والی کساد بازاری

12 اگست کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق برطانوی معیشت دوسری سہ ماہی میں سکڑ گئی ہے جس دوران ملک ایک نئے وزیراعظم کے ساتھ کساد بازاری کی جانب بڑھ رہا ہے۔

قومی دفتر شماریات نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پہلی سہ ماہی میں صفر اعشاریہ 8 فیصد اضافے کے بعد اپریل سے جون کے عرصے میں برطانیہ کی مجموعی قومی پیداوار میں صفر اعشاریہ ایک فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔

بینک آف انگلینڈ (بی او ای) کو توقع ہے کہ 2022ء کے آخر تک معیشت ایک سالہ کساد بازاری کا شکار ہو جائے گی کیونکہ برطانوی عوام دہائیوں کی بلند ترین شرحِ مہنگائی کے ساتھ ساتھ روزمرہ زندگی کے اخراجات کے بحران کو برداشت کر رہے ہیں۔

او این ایس کے اقتصادی اعداد و شمار کے ڈائریکٹر ڈیرن مورگن کا کہنا ہے کہ، “مئی کی نمو میں قدرے کمی اور جون میں قابل ذکر کمی کے ساتھ دوسری سہ ماہی میں مجموعی طور پر معیشت کچھ حد تک سکڑ چکی ہے۔” “معیشت کے سکڑ جانے کی سب سے بڑی وجہ صحت کے مسائل تھے کیونکہ کورونا وائرس کے ٹیسٹ، تشخیص اور ویکسین پروگرام دونوں ہی ختم ہو گئے تھے جبکہ بہت سے خوردہ فروشوں (ریٹیلرز) کو بھی مشکل سہ ماہی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔”

مورگن نے کہا کہ، “یہ جزوی طور پر پوری سہ ماہی میں ہوٹلوں، بارز، ہیئر ڈریسرز اور آؤٹ ڈور ایونٹس میں اضافے کے باعث ہوا جس دوران برطانوی عوام نے ملکہ الزبتھ دوم کی تخت نشینی کے 70 سال مکمل ہونے کا جشن بھی منایا۔”

Advertisement

او این ایس نے مزید کہا کہ جون میں برطانوی معیشت صفر اعشاریہ 6 فیصد گری۔

اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے وزیر خزانہ ندیم زہاوی نے کہا کہ وہ”مہنگائی پر قابو پانے اور معیشت کو بڑھانے کے لیے بینک آف انگلینڈ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں”۔

لیکن مہنگائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے فوری حکومتی اقدامات کے مطالبے پر جانسن کے ترجمان نے کہا کہ، “وزیراعظم بورس جانسن اگلے ماہ عہدہ چھوڑنے سے پہلے کوئی “بڑی مالی مداخلت” نہیں کریں گے۔”

جانسن، جنہوں نے اہلیہ کیری کے ہمراہ سلووینیا میں پانچ روزہ تاخیری ہنی مون منانے کے بعد گزشتہ ہفتے ہی اپنا دفتر سنبھالا ہے، کو غیر حاضر رہنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ بینک آف انگلینڈ نے گزشتہ ہفتے کساد بازاری سے خبردار کیا تھا۔

جانسن کی جانب سے یہ دورہ وزیر خزانہ ندیم زہاوی کی تعطیلات کے دوران کیا گیا تھا جبکہ مرکزی بینک نے بڑھتی ہوئی افراطِ زر کو روکنے کے لیے شرحِ سود میں تقریباً تین دہائیوں کے سب سے زیادہ فرق سے اضافہ کیا۔

خارجہ سیکرٹری لز ٹرس اور رشی سونک، زہاوی کے پیشرو وزیرِ خزانہ کی حیثیت سے اس بحران سے نمٹنے کے طریقِ کار پر اُلجھ چکے ہیں۔

Advertisement

ٹرس کا منصوبہ ہے کہ ٹیکسوں کو کم کرنے اور افراطِ زر سے لڑنے والے آزاد مینڈیٹ کا جائزہ لینے کے لیے ہنگامی بجٹ بنایا جائے۔

لیکن سونک نے مالیاتی سختی کو برقرار رکھنے اور قیمت کے دباؤ کو پہلے قابو کرنے کی ضرورت پر اصرار کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ قرض لینے کے ساتھ ساتھ مالیاتی ٹیکس میں کٹوتیاں بینک کو شرحِ سود میں مزید اضافہ کرنے پر مجبور کریں گی۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
ٹی ایل پی کے سابق ٹکٹ ہولڈرز کا پُر تشدد سیاست سے لاتعلقی کا اعلان
پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کی سیاست میں مضبوط پوزیشن میں ہے، بلاول بھٹو
پاکستان کی خودمختاری کا بھرپور دفاع کیا جائے گا، ترجمان وزیر خارجہ
پاک فوج کی زیرِ اہتمام شمالی وزیرستان میں ٹی 20 کرکٹ لیگ کا کامیاب انعقاد
عاصم اظہر کی انسٹاگرام پر واپسی؛ البم لانچ کیساتھ ہانیہ عامر کا نام پھر زیرِبحث
’اسمارٹ فون کیس‘ جو آپ کو موبائل کی لت سے چھٹکارہ دلائے!
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر