بھارت کے سب سے امیر آدمی، گوتم اڈانی نے ایک معاہدے کے ذریعے ملک کے مقبول ٹیلی ویژن نیٹ ورک (این ڈی ٹی وی) پر دشمنانہ قبضے کا آغاز کردیا ہے۔ واضح رہے کہ این ڈی ٹی نریندر مودی کی حکومت پر تنقید کرنے والا سب سے بڑا ذرایع ابلاغ کا ادارہ ہے اور اڈانی کے اس اقدام نے اس کے مستقبل کے بارے میں کئی خدشات کو جنم دیا ہے۔
یہ ایک تعجب خیزچال ہے جس نے نیٹ ورک کے ہائی پروفائل افراد جن کا شمار اس کے بانیوں میں ہوتا ہے کوایک ناخوش گوار حیرت میں مبتلا کردیا ہے۔ اڈانی کے وسیع و عریض گروپ کے ایک اہم فرد نے انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اڈانی نیٹ ورک کے سرمایہ کاروں میں سے ایک اس پیچیدہ معاہدے میں این ڈی ٹی وی 29 عشاریہ 18 فیصد حصص حاصل کرے گا۔خرید و فروخت کے بھارتی قوانین کے تحت یہ اقدام مزید 26 فیصد کے حصص کی کھلی پیشکش کو متحرک کرتا ہے۔ اگرایسا ہوجاتا ہے تو پھر اڈانی کو55 فیصد حصص کا کنٹرول حاصل ہوجائے گا۔
این ڈی ٹی وی – جس کی بنیاد 1988 میں صحافی پرنائے رائے اور ان کی اہلیہ رادھیکا رائے نے رکھی تھی – یہ انگریزی اور ہندی میں قومی چینل کے ساتھ ایک کاروباری چینل اور آن لائن نیوز ویب سائٹس بھی چلاتا ہے۔ لیکن یہاں یہ بات حیرت سے خالی نہیں کہ این ڈی ٹی وی نے انکشاف کیا کہ انہیں اصل خریدار کا اس وقت تک علم نہیں تھا جب تک کہ اڈانی نے اپنے اقدام کا اعلان نہیں کیا۔
این ڈی ٹی وی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ’ ادارے کے بانیوں کی جانب سے ہم یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یہ این ڈی ٹی وی کی بنیاد رکھنے والوں کی طرف سے کسی ان پٹ، بات چیت، یا رضامندی کے بغیر عمل میں لایا گیا تھا، جنہیں این ڈی ٹی وی کی طرح آج صرف حقوق کی اس مشق سے آگاہ کیا گیا ہے۔‘
ملک کی سب سے مشہور نیوز آرگنائزیشنز میں سے ایک، این ڈی ٹی وی کو ان چند میڈیا گروپوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے جو مودی حکومت کی پالیسیوں پر تنقیدی نظریہ رکھتے ہیں۔ گوتم اڈانی مودی کے ایک مضبوط اتحادی ہیں، جو اڈانی کے کارپوریٹ جیٹ طیاروں پر پرواز کرنے کے لیے کافی مقبول ہیں۔ڈی ایل ایس لا دفاترکی بانی اورانتظامی شراکت داردیپتی لیویا سوین نے اس بابت کہا: ’این ڈی ٹی وی کے بیانات سے ایسا لگتا ہے کہ یہ ایک دوستانہ خریداری نہیں ہے، جو عام طورپرمتفقہ شرائط اور طریقہ کار کے مطابق کی جاتی ہے، اور حقیقت میں یہ خریداری یا قبضہ، دشمنی کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔‘
یہ نیٹورک بھارت کے سب سے معتبرنیوزبراڈکاسٹراوراینکررویش کمارکا گھربھی ہے، جو این ڈی ٹی وی کے سینئرایگزیکٹوایڈیٹربھی ہیں۔ لیکن ایک میڈیا مبصرنے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اڈانی کی جانب سے این ڈی ٹی وی کو تحویل میں لیے جانے کے بعد ادارے سے کئی اہم شخصیات کو فارغ کیا جاسکتا ہے۔
مصنف اور میڈیا انٹرپرینیور، منہاز مرچنٹ نے کہا، این ڈی ٹی وی ’’بلا شبہ کانگریس کا حامی اور بی جے پی کا مخالف تھا۔‘‘اڈانی کی خریداری سے اینکرز کا اخراج بھی دیکھنے میں آئے گا اور چینل ادارتی طور پر بائیں سے مرکز کی طرف چلا جائے گا۔”
یہ خریداری اڈانی کو ان کے ارب پتی حریف مکیش امبانی کے خلاف بھی کھڑا کرے گی، جو کہ بہت بڑے ریلائنس انڈسٹریز گروپ کے مالک اور پہلے سے ہی نیٹ ورک 18 میں کنٹرولنگ میں دلچسپی کے ذریعے ملک کے میڈیا سیکٹر میں ایک قائم شدہ طاقت ہے۔
مارچ میں، اڈانی، جن کی دولت میں حالیہ چند برسوں میں شمسی توانائی میں سرمایہ کاری کی بدولت بے تحاشہ اضافہ ہوا، نے مقامی ڈیجیٹل بزنس نیوز پلیٹ فارم کوئنٹی لیون میں اقلیتی حصہ لے کر میڈیا کے شعبے میں اپنی پہلی بولی لگائی۔ لیکن مجوزہ این ڈی ٹی وی ٹرانزیکشن اڈانی کی آج تک کی سب سے زیادہ پروفائل میڈیا بولی کی نشاندہی کرتا ہے۔
اڈانی گروپ کے ایگزیکٹو سنجے پگالیا نے اپنے بیان میں کہا، ’این ڈی ٹی وی ہمارے وژن کو پیش کرنے کے لیے سب سے موزوں نشریاتی اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہے۔‘یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اڈانی نے گروپ کے اس منصوبے جس میں 29 عشایہ 18فیصد حصص کی خریداری کی گئی ہے کسی قسم کی مالی تفصیلات کو ظاہر نہیں کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ اس کے بعد کی کھلی پیشکش این ڈی ٹی وی کے 3 اعشاریہ 68 امریکی ڈالریعنی 2 سو95 روپے فی شیئر کے لیے ہوگی، جس کی مالیت 4 اعشاریہ 93 ارب روپے بتائی جارہی ہے۔ اس کھلی پیش کش کی قیمت این ڈی ٹی وی کے منگل کو 3 سو69 اعشاریہ 75 روپے کے 20 اعشاریہ 5 فیصد کی رعایت پر ہے۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
