
اقوام متحدہ نے 16 فروری کو ترکیے کے تباہ کن زلزلے کے متاثرین کی مدد کے لیے 1 ارب ڈالر کی اپیل جاری کی ہے۔ ایک روز قبل عالمی تنظیم نے شام کے زلزلہ متاثرین کی مدد کے لیے 397 لاکھ ڈالر کی اپیل بھی کی تھی۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرہس نے ایک بیان میں کہا کہ یہ فنڈز 52 لاکھ متاثرین کو تین ماہ تک انسانی امداد فراہم کریں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ یہ رقم ’’امدادی تنظیموں کو خوراک، تحفظ، تعلیم، پانی اور پناہ گاہ کی فراہمی سمیت اہم مدد کی کوششوں کو تیز کرنے میں معاونت دے گی‘‘۔
گوتیریس نے التجا کی کہ ’’میں بین الاقوامی برادری پر زور دیتا ہوں کہ وہ اِس دور کی سب سے بڑی قدرتی آفات میں سے ایک کے ردعمل میں اس اہم کوشش کو مکمل طور پر فنڈ فراہم کرے‘‘س۔
ترکیے میں ہلاکتوں کی تعداد 38ہزار 044 ہو چکی ہے جو اسے ایک صدی میں ملک کی سب سے مہلک آفت بناتی ہے۔ شام میں ہلاکتوں کی تعداد 5ہزار814 تک پہنچ گئی ہے جس کے بعد 16 فروری تک دونوں ممالک میں ہلاکتوں کی کل تعداد 43ہزارسس858 سے زیادہ ہو گئی ہے۔ انقرہ کے مطابق ترکیے میں 90 لاکھ سے زائد افراد اس آفت سے براہ راست متاثر ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ انسانی اُمور (او سی ایچ اے) کے سربراہ مارٹن گریفیتھس نے کہا کہ، ’’ہمیں اس تاریک ترین وقت میں اُن کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ انہیں وہ مدد ملے جس کی انہیں ضرورت ہے‘‘۔
لاکھوں افراد جن میں چھوٹے بچے اور بوڑھے بھی شامل ہیں، شدید سردی میں پناہ گاہ، خوراک، پانی، ہیٹر اور طبی امداد سے محروم ہیں۔ ترکیے بھر میں تقریباً 47 ہزار عمارتیں تباہ یا نقصان سے دوچار ہو چکی ہیں اور ہزاروں افراد نے عارضی پناہ گاہوں میں پناہ لے رکھی ہے۔
او سی ایچ اے نے کہا کہ اقوام متحدہ گرم کھانا، خوراک، خیمے، گرم ملبوسات، کمبل، گدے، کھانا پکانے کا سامان اور طبی سامان متاثرہ علاقوں میں پہنچا رہی ہے۔ اقوام متحدہ نے ایمرجنسی رسپانس فنڈ کے ذریعے امدادی سرگرمیوں کے لیے 50 لاکھ ڈالر فراہم کیے تھے۔
یورپی بینک برائے تعمیرِ نو و ترقّی (ای بی آر ڈی) نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ترکیے میں زلزلے کے ممکنہ اقتصادی اثرات کے نتیجے میں اس سال ملکی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) کا ایک فیصد تک نقصان ہو سکتا ہے۔ اوراس سال کے آخر میں تعمیر نو کی کوششوں میں متوقع اضافے کے باعث یہ ایک ’’مناسب تخمینہ‘‘ ہے جس سے انفراسٹرکچر اور فراہمیء رسد پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
ای بی آر ڈی کے مرکزی ماہرِ اقتصادیات، بِیٹا جاورسک نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’’زلزلے سے کئی زرعی اور ایسے علاقے متاثر ہوئے ہیں جہاں ہلکی مینوفیکچرنگ ہوتی ہے جس کے اثرات دیگر شعبوں پر بھی پڑیں گے‘‘۔
بیماری کی نگرانی
عالمی ادارہء صحت (ڈبلیو ایچ او) کے اہلکاروں کے ساتھ کام کرنے والے ترک محکمہ صحت کے اہلکاروں نے 6 فروری کے زلزلے سے بے گھر ہونے والوں میں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں، موسمی انفلوئنزا اور کورونا وبا کی نگرانی بڑھا دی ہے۔
ٹی آر ٹی ورلڈ کے مطابق، زلزلے سے متاثرہ جنوب مشرقی ترکیے میں طبی عملہ انخلا کے مراکز میں بیماریوں کے پھیلاؤ سے بچاؤ کے لیے کام کر رہا ہے جہاں لاکھوں متاثرین پناہ لیے ہوئے ہیں۔
کہرامنماراس میں ڈاکٹر مقامی افراد کو ٹیٹنس کے انجیکشن دے رہے ہیں اور حفظانِ صحت کی کٹس بھی تقسیم کر رہے ہیں۔
وزارتِ دفاع کے موبائل فیلڈ اسپتال زلزلے کے تیسرے دن سے لے کر اب تک تقریباً 1000 مریضوں کی خدمت کر چکا ہے۔
فوجی طبی خدمات کے سربراہ مصطفیٰ گیریک نے بتایا کہ فیلڈ ہسپتال میں انتہائی نگہداشت یونٹ اور آپریٹنگ روم جیسے بہت سے شعبے قائم ہیں۔ “بدقسمتی سے ہم جس سرکاری ہسپتال میں ہیں وہ اپنی سرگرمیاں مکمل طور پر شروع نہیں کر سکا کیونکہ اسے زلزلے میں کافی نقصان پہنچا تھا۔ ہمارے فیلڈ ہسپتال نے یہاں کی سب سے بڑی ضرورت پوری کی”۔
تعلیمی نظام درہم برہم
یونیسیف ترکیے نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہا ہے کہ ’’زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں تقریباً 40 لاکھ بچوں کا تعلیمی سلسلہ رُک چکا ہے‘‘۔ یونیسیف نے کہا ہے کہ وہ حکومت سے مل کر بچوں کے لیے کھُلے مقام پر اسکول قائم کرکے اور ضرورت کا سامان اور تربیت فراہم کرکے کام کررہی ہے۔
یونیسیف نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ بچے جلد از جلد تعلیم کی طرف لوٹ آئیں اور وہ اسکولوں کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ، فوری مرمت کی تیاری اور تعلیم کی عارضی جگہیں قائم کر رہی ہے۔ ترکیے کے متاثرہ علاقوں میں یکم مارچ تک اسکول بند کر دیے گئے ہیں۔
مزید ہنگامی امداد
ٹی آر ٹی ورلڈ کی خبر کے مطابق، حیدر علییف فاؤنڈیشن کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے کہ، “آذربائیجان کے اوّل نائب صدر کے تحت، حیدر علییف فاؤنڈیشن کے صدر مہربان علیئیفا کی ہدایات پر انسانی امداد کی ایک اور کھیپ ترکیے کے زلزلہ متاثرین کے لیے روانہ کر دی گئی ہے”۔
105 ٹن وزنی امداد جس میں ہیٹر اور خیمے شامل ہیں، ہوائی جہاز کے ذریعے خطے میں پہنچائی جا رہی ہے۔ جبوتی نے ترک ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی منیجمنٹ (ڈی اے ایف اے) کو 1 لاکھ ڈالر نقد عطیہ کیے ہیں اور وہ عوام کے لیے امدادی سامان کی دوسری کھیپ بھی بھیجے گا۔
اہلکار کے مطابق جس نے شناخت ظاہر نہیں کی، جبوتی کی کمپنیوں کی جانب سے عطیہ کردہ 10 جنریٹر، چھ صنعتی پراجیکٹر، 113 کمبل، 100 سوئیٹر اور 35 تھرمل لباس بھی بھیجے جا رہے ہیں۔
معجزاتی بچاؤ جاری
زلزلے کو جو گزشتہ ایک صدی کے مہلک ترین واقعات میں سے ایک ہے، گیارہ روز گزر گئے۔ امدادی کارکنوں نے ایک 12 سالہ لڑکے اور دو مردوں کو ملبے سے باہر نکالا ہے جبکہ زلزلے کو 260 گھنٹے سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔
مقامی میڈیا نے جمعرات کو دیر گئے اطلاع دی کہ 6 فروری کی صبح ترکیے میں آنے والے پہلے زلزلے کے 260 گھنٹے بعد صوبہ ہاتائے کے وسطی شہر انتاکیہ میں عمارت کے ملبے سے ایک لڑکے کو بچا لیا گیا۔
ایکنجی ضلع میں بکیٹ اپارٹمنٹ کے کھنڈرات سے ایک غیر ملکی شہری عثمان حلیبیے کو نکالا گیا۔ اسی صوبے میں ملبے سے مزید دو افراد کو زندہ نکالا گیا لیکن اس طرح کا بچاؤ نایاب ہوتا جارہا ہے۔
دونوں افراد 26 سالہ مہمت علی ساکیروگلو اور 34 سالہ مصطفیٰ آوجی کو 7.7 شدت کے پہلے زلزلے کے 261 گھنٹے گزرنے پر انتاکیہ ضلع میں ایک عمارت کے ملبے سے نکالا گیا۔
سترہ سالہ علینہ اولمیز کو جنوب مشرقی علاقے میں آنے والے زلزلے کے 248 گھنٹے بعد کہرامنماراس صوبے میں منہدم ہونے والی عمارت کے ملبے سے نکالا گیا تھا۔ تاہم زندہ بچ جانے والے مزید افراد کی تلاش کی اُمیدیں ختم ہوتی جارہی ہیں۔
بشکریہ: اے ایف پی اور ٹی آر ٹی ورلڈ
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News