Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

ایک بہت بڑا آبادیاتی چیلنج

Now Reading:

ایک بہت بڑا آبادیاتی چیلنج

ایک فلسطینی محقق کے مطابق، ساحلی علاقے کو 2030ء میں ایک اہم آبادی کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑے گا جب غزہ کی پٹی، جو 16 سال سے اسرائیلی محاصرے میں ہے، کی آبادی 30 لاکھ ہو جائے گی۔

Advertisement

غزہ میں مقیم معاشی اور بین الاقوامی تعلقات کے ماہر لوئے السکا نے دی نیو عرب کو بتایا، ’’غزہ میں اوسط ماہانہ شرح پیدائش 5 سے 6 ہزار کے درمیان ہے جس کے نتیجے میں آبادی میں سالانہ ایک لاکھ کا اضافہ ہوا ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا، ’’غزہ میں انسانی صورتحال تباہ کن ہو گی اگر اسرائیل اپنا غیر قانونی محاصرہ برقرار رکھتا ہے، اور مینوفیکچرنگ، خوراک اور دواسازی کی پیداوار، تعلیم، یا رئیل اسٹیٹ کے شعبوں میں کوئی مقامی سرمایہ کاری نہیں ہو گی۔‘‘

انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر محاصرہ جاری رہا تو تعمیر نو کے عمل اور پیداواری ماحول کی تخلیق میں تاخیر تمام اقتصادی، سماجی، صحت اور ماحولیاتی پہلوؤں پر منفی اثر ڈالے گی۔

لوئے السکا نے مزید کہا، ’’خوراک، پانی اور ایندھن جیسی ضروریات کی روزمرہ کی بڑھتی ہوئی ضرورت کے نتیجے میں، ہم اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تیزی سے بین الاقوامی منڈیوں کا رخ کریں گے۔ اس سے حکومتی اخراجات بڑھیں گے اور معیشت کے انحصار میں اضافہ ہوگا۔‘‘

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ کی پٹی کی آبادی میں نمایاں اضافہ، اقتصادی ترقی کی رفتار میں کمی، پیداواری صلاحیت میں کمی اور انسانی وسائل کا کم استعمال ملکی معیشت کے لیے ایک چیلنج بن جائے گا اور دستیاب وسائل، مہارتوں اور مواقع میں ایک بڑا خلا پیدا کرے گا۔

انہوں نے کہا، ’’پانی، خوراک، اور بجلی جیسی ضروری خدمات کی بڑھتی ہوئی طلب کی وجہ سے آبادیاتی پھیلاؤ لوگوں کی زندگی کے معیار میں کمی کے حوالے سے بھی خطرہ ہے۔ ایک تقابلی توازن پیدا کرنے کے لیے، اسے وسائل میں اضافے کر کے متوازن کیا جانا چاہیے۔‘‘

اس طرح کے بے مثال حالات پر قابو پانے کے لیے ماہر نے فلسطینی قیادت پر زور دیا کہ وہ ان اقتصادی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی اپنائے۔

Advertisement

2023ء کے آغاز میں حماس کے زیر انتظام وزارت داخلہ نے اعلان کیا کہ غریب ساحلی انکلیو کی آبادی 23لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے اور اس میں سے زیادہ تر ’غیر قانونی‘ اسرائیلی ناکہ بندی کا شکار ہیں۔

وزارت نے مزید کہا کہ اس حقیقت کے باوجود کہ آبادی کی اکثریت غربت میں رہتی ہے اور اسرائیلی پابندیوں کے نتیجے میں زیادہ تر لوگ بیروزگار اور غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں، ساحلی انکلیو میں سالانہ بنیاد پر آبادی میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔

فلسطینی سینٹرل بیورو آف اسٹیٹسٹکس (پی سی بی ایس) کے جاری کردہ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق غزہ کی تقریباً 64 فیصد آبادی غربت، 33 فیصد آبادی انتہائی غربت اور 57 فیصد غذائی عدم تحفظ کا شکار ہے۔

2012ء میں اقوام متحدہ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا تھا کہ اگر اسرائیلی ناکہ بندی جاری رہی تو غزہ کی پٹی ’ناقابلِ رہائش‘ ہو جائے گی۔ اس کے بعد سے اقوام متحدہ نے بارہا غزہ کی پٹی میں تیزی پیدا ہوتے بگاڑ کے بارے میں خبردار کیا ہے۔

مختلف مواقع پر فلسطینی حکام نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ محصور غزہ کی پٹی میں شہری آبادی کے تئیں اپنے فرائض ادا کرے، ان کی بنیادی ضروریات فراہم کرے اور انہیں تاریخ کی سب سے بڑی جیل سے آزاد کرائے اور غیر منصفانہ ناکہ بندی کو فوری طور پر ختم کرنے کے لیے اسرائیل پر حقیقی اور سنجیدہ دباؤ ڈالے۔

بشکریہ: دی نیو عرب

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
قطر پر اسرائیلی حملہ امت مسلمہ پر حملہ ہے، دوحہ سمٹ میں وزیراعظم کا دوٹوک مؤقف
وزیر اعظم کی دوحہ میں سعودی ولی عہد سے ملاقات؛ فیلڈ مارشل بھی موجود
سامعہ حجاب کا یوٹرن؛ حسن زاہد سے صلح، ملزم کی ضمانت منظور
دوحہ میں عرب اسلامی ہنگامی اجلاس؛ وزیراعظم کی عالمی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں
دوحہ اجلاس: امیر قطر کا اسلامی ممالک کو متحد ہوکر فلسطینی عوام کی حمایت کا مطالبہ
صدر مملکت کا دورہ چین کے موقع پر شنگھائی الیکٹرک کے چیئرمین سے ملاقات
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر