Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

سیلاب زدہ علاقوں میں جذبہ ایثار

Now Reading:

سیلاب زدہ علاقوں میں جذبہ ایثار

ملک میں بارشوں کا سلسلہ تقریباً تھم چکا ہے، لیکن سیلاب متاثرین کے مصائب میں کسی طور کمی ہوتی نظر نہیں آرہی۔ زرعی اور رہائشی آبادیوں میں کھڑا سیلابی پانی تاحال مقامی لوگوں کی زندگیاں اجیرن کررہا ہے۔

تاہم، آزمائش کی اس گھڑی میں لاہور سے تعلق رکھنے والی سیدہ اوجِ فاطمہ رضوی امید کی ایک روشن مثال بن کر کوئٹہ اور گردونواح میں سیلاب زدگان کو پکا ہوا کھانا فراہم کر رہی ہیں۔

اس مقصد کے لیے فاطمہ تقریباً تین ہفتے قبل پنجاب کے شہر لاہور سے بلوچستان پہنچی تھی اور اس وقت سے وہ سیلاب سے متاثرہ سینکڑوں افراد کو کھانا پکا کر فراہم کر رہی ہیں۔

فاطمہ کو ملک بھر میں دو سال قبل بھی اسی طرح سراہا گیا تھا جب انہوں نے  کورونا وائرس کی وجہ سے لگنے والے لاک ڈاؤن میں متاثرین کو ان کے گھروں پر پکا ہوا کھانا فراہم کیا تھا۔اس بابت فاطمہ کا کہنا ہے کہ کھانا انسان کی ایک بنیادی ضرورت ہے، یہی وجہ ہے کہ میں اس مشکل وقت میں سیلاب کی تباہ کاریوں کا سامنا کرنے والے متاثرین کی مدد کے لیے کھانا فراہم کرنے کا اپنا سفر جاری رکھی ہوئی ہوں۔فاطمہ لاہور سے ایک لمبے سفر کے بعد صوبائی دارالحکومت پہنچیں جہاں انہوں نے کوئٹہ کے مضافات کے ساتھ ساتھ قریبی اضلاع میں اپنے مشن کو جاری رکھتے ہو ئے  لوگوں کو پکا ہوا کھانا پیش کرنا شروع کیا۔

واضح رہے کہ فاطمہ 15 سال قبل اپنے خاندان کے ساتھ کوئٹہ سے لاہور منتقل ہوگئی تھی تاہم ان کی اپنے آبائی شہر کوئٹہ کے ساتھ والہانہ وابستگی ابھی بھی قائم ہے۔ اور اسی طرح ان کی بلوچستان سے محبت بھی نہ ختم ہونے والی ہے۔

Advertisement

فاطمہ نے بھی اس بات کی تائید کرتے ہوئے کہا، ’’ اپنے آبائی علاقے سے محبت کی وجہ سے میں سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی مدد کے لیے یہاں واپس آئی ہوں‘‘۔

فاطمہ روزانہ 150 سے 200 لوگوں کے لیے کھانا پکاکرسیلاب متاثرین تک پہنچاتی ہیں۔

کسی فلاحی تنظیم سے وابستگی کے بنا وہ تنہا امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ ’’میں اپنے مستقبل کے لیے کی جانے والی بچت سے یہ انسانی خدمت انجام دے رہی ہوں‘‘۔فاطمہ کے مطابق وہ روزانہ کھانے کا مینو تبدیل کرتی ہیں جب کہ انہیں بلوچستان آئے ہوئے تین ہفتے گزرچکے  ہیں۔

فاطمہ نے ان عرصے میں کوئٹہ اور اس کے قریبی اضلاع بشمول کیچی بیگ، سریاب، کلی تاج محمد، نواں کلی، کلی کمالو، کلی الماس، کلی شاہ عالم، ہنہ اڑک ، بائی پاس، دشت، کولپور اور مچھ میں لوگوں تک کھانا پہنچا یا ہے۔ ان کے بقول، وہ کھانے کو انتہائی مناسب طریقے سے پیک کرکے لوگوں تک پہنچاتی ہیں۔

فاطمہ نے مزید کہا کہ ’’میرے لیے یہ صدقہ نہیں بلکہ لوگوں سے محبت کا اظہار ہے، انہوں نے کہا کہ میں، 2007ء میں کوئٹہ، بلوچستان چھوڑ کر پنجاب منتقل ہوئی تھی۔ اگرچہ میں لاہور میں آباد ہو گئی ہوں، لیکن پھر بھی مجھے کوئٹہ شہر سے خاص لگاؤ اور محبت ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’میں نے یہ فوڈ ڈرائیو ( خیرات کی نیت سے تہی دست افراد میں کھانا تقسیم کرنے)کا یہ کام اپنے نانا کی محبت میں شروع کیا ہے۔ وہ ہی ہیں  جنہوں نے ہمیں اس شہر سے متعارف کرایا۔ وہ اب اس دنیا میں نہیں ہیں لیکن مجھے یقین ہے کہ وہ مجھ پر اس کار خیر کے لیے فخر محسوس کر رہے ہوں گے۔

Advertisement

فاطمہ نے اپنی والدہ کے لیے تعریفی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی نے بمجھے ایک پرجوش اور بہترین خصائل کی حامل ماں سے نوازا ہے جو ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔ “کسی بھی ماں کے لیے اپنی بیٹی کو اکیلے کسی دوسرے شہر بھیجنا بہت مشکل ہے جہاں کچھ بھی ناخوشگوار واقعہ پیش آسکتا ہے۔ میں اپنی ماں اور نانا کی شکر گزار ہوں جنہوں نے میری اس طرح تربیت کی۔ انہوں نے التجا کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ سب سے درخواست کرتی ہوں کہ براہ کرم انہیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں کیونکہ ان کی وجہ سے میں آج انسانیت کی خدمت کر رہی ہوں،‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ اس طرح لوگوں میں کھانا تقسیم کرنا میری لوگوں سے محبت کی نشانی ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ میں یہاں بلوچستان میں اپنے لوگوں کی مدد کے لیے آئی ہوں، تاہم، میں آنے والے دنوں میں روزانہ 200 افرادکے لیے خود کھانا تیار کروں گی۔ اور اپنے اس مقصد کے لیے مجھے کسی چندے کی نہیں ، صرف آپ کی دعاؤں کی ضرورت ہے۔

فاطمہ نے کہا کہ ہم سب محفوظ رہنے کے مستحق ہیں اور ان لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی لانے کے قابل ہیں جو اس سیلاب سے متاثر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے لوگوں کو کھانا کھلانے کے اپنے اس مشن میں زیادہ مسائل کا سامنا تو نہیں کرنا پڑا لیکن بجلی، گیس اور دیگر سہولیات کی کمی کی وجہ سے کافی مشکلات پیش آئیں۔تاہم فاطمہ کے حوصلے بہت بلند ہیں اور وہ بلوچستان میں رہ کر سیلاب زدگان کی مدد جاری رکھنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

یاد رہے کہ رواں سال بلوچستان میں آنے والے سیلاب کے دوران 300 سے زائد افراد جاں بحق اور 65 ہزار مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ژوب میں پانی میں ڈوبنے سے مزید ایک شخص کی ہلاکت کی تصدیق کے بعد صوبے میں تصدیق شدہ اموات کی مجموعی تعداد 300 تک پہنچ گئی ہے۔

Advertisement

رپورٹ کے مطابق صوبے میں اب تک 65 ہزار مکانات متاثر ہوئے ہیں جن میں سے 19 ہزار 876 مکمل طور پر جب کہ 51 ہزار 974 کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔ صوبے میں اب تک 5 لاکھ مویشی مر چکے ہیں، 24 پلوں کو نقصان پہنچا ہے، 2 ہزار 198 کلومیٹر سڑکیں متاثر ہوئی ہیں، جب کہ سیلاب سے 9 لاکھ ایکڑ زرعی اراضی بھی تباہ ہوئی ہے۔

بلوچستان کے چیف سیکریٹری (سی ایس) عبدالعزیز عقیلی نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے حالیہ بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں ہیلتھ اور پبلک ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔اس کے ساتھ ہی متاثرہ اضلاع میں ملیریا، جلدی امراض اور ہیضے جیسی وبائی امراض کی روک تھام کے لیے ہنگامی اقدامات کیے گئے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ  وبائی امراض کو روکنے کے لیے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں خصوصی میڈیکل کیمپس کی تعداد بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔ سیلابی پانی وبائی امراض کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتا ہے، وبائی امراض سے بچاؤ کے لیے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی ضروری ہے اور اس کے لیے صوبائی حکومت متاثرہ علاقوں میں واٹر فلٹریشن پلانٹس کی تنصیب کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

چیف سیکریٹری نے ہدایت کی ہے کہ متاثرہ اضلاع سے سیلابی پانی کی نکاسی کو جلد از جلد یقینی بنایا جائے تاکہ وبائی امراض پر فوری قابو پایا جا سکے اور کسی بھی انسانی جان کو نقصان نہ پہنچے۔

انہوں نے محکمہ صحت، لوکل گورنمنٹ، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور آبپاشی کے سیکرٹریز کو فوری طور پر ڈیرہ مراد جمالی پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔

چیف سیکرٹری نے پی ڈی ایم اے کو ہدایت کی ہے کہ میڈیکل کیمپوں میں وبائی امراض کی روک تھام کے لیے ضروری طبی سہولیات اور انسداد وبائی ادویات اور دیگر ضروری اشیاء فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں پہنچائی جائیں۔

Advertisement

انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر متاثرین کی بحالی کے اقدامات کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ متعلقہ حکام متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
بھارتی بینک کی وائی فائی آئی ڈی ’’پاکستان زندہ باد‘‘ کے نام سے تبدیل، ہنگامہ برپا ہوگیا
پی آئی اے کی نجکاری ایک بار پھر تعطل کا شکار ہو گئی
امریکی ناظم الامور کی خواجہ آصف سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
سیکیورٹی فورسز کی اہم کامیابی، ٹی ٹی پی کے نائب امیر قاری امجد کا خاتمہ کر دیا گیا
رواں سال ملک بھر میں کتنی سردی پڑے گی، این ڈی ایم اے نے بتا دیا
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، 100 انڈیکس 1,732 پوائنٹس گر گیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر