Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

وہ جن کے بغیر معاشرہ پیچھے رہ جائے

Now Reading:

وہ جن کے بغیر معاشرہ پیچھے رہ جائے

اساتذہ کا عالمی دن 5 اکتوبر کو منایا جاتا ہے۔ قانون کی  پاسداری کرنے والے شہری تیار کرنے میں اساتذہ کی کوششوں اور معاشرے میں ان  کی خدمات کے لیے، ملینیم انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اینڈ انٹرپرینیورشپ (MiTE) کے طلبا نے اپنے اساتذہ کو ان )طلبا(کی زندگیوں میں ادا کیے گئے کردار  پر خراج تحسین  پیش کیا۔ اقتباسات درج ذیل ہیں:-

نمرہ گوپانگ کا خیال ہے کہ اساتذہ غوروفکر کرتے ہیں اور اس کا اثر نہ صرف ایک فرد بلکہ پورے معاشرے پر پڑتا ہے۔ وہ کہتی ہیں، ’’ اساتذہ کے دن پر میں اپنے ان تمام اساتذہ کو خراج عقیدت پیش کروں گی جنہوں نے یہاں تک پہنچنے میں میری مدد کی۔ مجھے آج بھی سر فرخ یاد ہیں جو  او لیول میں اکنامکس کے استاد تھے جنہوں نے ہماری تعلیمی ہی نہیں بلکہ زندگی کے دیگر پہلوؤں پر بھی رہنمائی کی۔ یہاں تک کہ وہ ہمارے مسائل سننے کے لیے ہمیشہ دستیاب رہتے تھے جو تعلیم سے متعلق نہیں ہوتےتھے۔ سر فرخ وہ شخص ہیں جنہیں میں زندگی بھر یاد رکھوں  گی۔‘‘ ایم آئی ٹی ای میں اساتذہ کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مائٹ میں اساتذہ اپنی صلاحیتوں سے بھی بڑھ کر کوششیں کرتے ہیں۔ “میں محسوس کرتی ہوں کہ فی زمانہ اساتذہ بہت لچکدار ہیں اور نئی نسل کی فطرت کے مطابق ڈھل چکے ہیں۔ ان کے بغیر زندگی افراتفری کا شکار ہو جائے گی۔‘‘

 شیامہ ایاز سمجھتی ہیں کہ اساتذہ اور والدین بچوں کی زندگی میں یکساں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کا  کہنا تھا کہ اساتذہ اپنے طلبا کا اسی طرح خیال رکھتے ہیں جیسے ایک ماں اپنے بچوں کا رکھتی ہے۔ ایم آئی ٹی ای  میں اپنی ٹیچر مس نادیہ کو  خراج تحسین  پیش کرتے ہوئے  انہوں نے کہا کہ “میری ایک ٹیچر جن  کا میں بہت زیادہ احترام کرتی ہوں وہ مس نادیہ ہیں۔ انہوں نے آخر تک  ہمارے اسائنمنٹ میں ہماری مدد کی۔ یہاں تک کہ اگر ہم نے انہیں آدھی رات کو میسج کیا تو وہ ہمیشہ جواب دیتی تھیں۔”

چارٹرڈ اکائونٹنسی کرنے والے یاسر خان کا خیال ہے کہ اساتذہ کے بغیر پورا معاشرہ پیچھے رہ جائے گا۔ اساتذہ اپنی کوششیں سکھانے میں صرف کرتے ہیں۔ اپنی اسکول کی یادیں  تازہ کرتے ہوئے انہیں افسوس ہوا کہ وہ اپنے استاد کو سخت طبیعت کی وجہ سے ناپسند کرتے تھے۔ ’’ناصرہ اسکول کی میڈم بشریٰ جن کو میں سب سے زیادہ ناپسند کرتا تھا کیونکہ وہ ہمیں ڈانٹتی تھیں اور غلط کام کرنے سے روکتی تھیں لیکن آج مجھے احساس ہوا کہ میں کتنا غلط تھا۔ میں اس پلیٹ فارم سے معافی بھی مانگنا چاہوں گا اور  انہیں دکھانا چاہوں گا کہ صحیح راستے کی جانب میری رہنمائی کرنے کے لیے میں ان  کا کتنا شکر گزار ہوں۔ میں ان کے لیے عزت و احترام  کا اظہار کرتا ہوں جو کاش میں بروقت کرپاتا۔‘‘

عمر خان کا اساتذہ کے ساتھ ہمیشہ کچھ خاص تعلق رہا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اساتذہ نے ان کے ساتھ والدین سے بہتر سلوک کیا ہے۔ خاص طور پر اپنے اساتذہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کئی بار جب ان کے والدین انہیں سمجھ پائے تو ان کے اساتذہ نے انہیں سمجھا۔ ایم آئی ٹی ای میں مس حرا کے کردار کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’حال ہی میں مجھے ایک مباحثے کے مقابلے میں حصہ لینا پڑا جو میرے امتحانی شیڈول سے متصادم تھا اور میرے والدین مجھے شرکت کی اجازت نہیں دے رہے تھے۔ میں معاملہ مس حرا کے پاس لے گیا جنہوں نے صورتحال کو سنبھالا اور میرے والدین کو اتنی آسانی سے راضی کر لیا کہ میں   امتحان کے ساتھ ساتھ مباحثے میں بھی حصہ لینے میں کامیاب ہوگیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ والدین مقاصد کے حصول میں اہم کردار ادا کرتے ہیں لیکن وہ اساتذہ کے ساتھ زیادہ نتیجہ خیز وقت گزارتے ہیں۔ وہ اپنی صلاحیتوں اور خامیوں کو بھی جانتے ہیں۔ “وہ جانتے ہیں کہ ہمارے لیے کیا صحیح ہے اور کیا غلط ہے۔” ان کا تمام اساتذہ کے لیے پیغام ہے کہ وہ طلبا کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھیں تاکہ وہ بغیر کسی ہچکچاہٹ اور خوف کے انہیں اپنے جذبات و خیالات سے آگاہ کرسکیں۔

Advertisement

دانیال داؤد پوتا بھی اپنے تمام اساتذہ کا شکریہ ادا کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ  گزرے وقت پر نظر دوڑائوں تو مجھے بہت سارے نظر آتے ہیں جنہوں نے میرا ساتھ دیا اور مجھے کتاب سے نہ صرف سبق سکھایا بلکہ معیاری وقت گزارنے کا طریقہ بھی سکھایا۔ میں اپنے تمام اساتذہ کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے ڈانٹا اور مجھے گمراہ ہونے سے روکا۔ اگر انہوں صحیح راستے کی جانب میری رہنمائی نہ کی ہوتی اور مجھے غلط کاموں سے نہ روکا ہوتا تو آج میں یہاں نہ ہوتا۔ انہوں نے اس حقیقت کو بھی اجاگر کیا کہ آج کل طلبا، اساتذہ کا اس طرح احترام نہیں کرتے جس کے وہ حق دار ہیں۔  انہیں اس بات کا بھی افسوس تھا کہ والدین اپنے بچوں سے یہ نہیں کہتے کہ وہ اپنے اساتذہ کی عزت اور احترام کریں۔ “والدین اپنے بچوں کو اساتذہ کی عزت کرنے  کے لیے کہا کرتے تھے لیکن آج معاملہ اس کے برعکس ہے۔

ڈاکٹر وحید الدین حیدر، ایم آئی ٹی ای کے شعبہ کمپیوٹر سائنسز کے اسسٹنٹ پروفیسر کے پاس بھی اپنے اساتذہ کے لیے ایک پیغام تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے زمانہ طالب علمی میں اساتذہ میں پڑھانے کا زیادہ جذبہ ہوتا تھا۔ تاہم، آج کے اساتذہ زیادہ علم رکھتے ہیں۔  اپنے اساتذہ  کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہوں نے  اپنی یونیورسٹی کے استاد شاہ حسین اور اسکول میں ریاضی کے استاد سوشان  کا  تذکرہ کیا۔ انہوں نے اسکول میں اپنی ٹیچر مس نزہت کی یادیں بھی حاضرین کے گوش گزار کیں جن کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ  انہوں نے  ان کےجارحانہ رویہ پر قابو پانے میں مدد کی تھی۔ ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ اساتذہ  کو ایک مثالی نمونہ ہونا چاہیے، نیز نوجوان طلبا کو  شخصیت کی تعمیر اور  تشکیل میں مدد کی ضرورت ہے۔ ان کا اپنے طلبا کے لیے یہ مشورہ بھی ہے کہ وہ صرف ڈگری کے لیے جدوجہد نہ کریں بلکہ قانون کی پاسداری کرنے والے شہری بننے کے لیے  بھی کوشاں ہوں۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
آج سونے کی قیمت کیا رہی؟ جانیے
وفاقی حکومت گلگت بلتستان کی ترقی اور نوجوانوں کے بہتر مستقبل کیلئے پُرعزم ہے، وزیراعظم
کے الیکٹرک کی نالائقی و عدم دلچسپی؛ کراچی میں فراہمی آب کے نظام کا بیڑا غرق
’’کشمیر کی آزادی ناگزیر، دنیا جانتی ہے بھارت میں مسلمانوں کیساتھ کیا ہورہا ہے‘‘
صارفین کیلئے بڑی خبر؛ کیا واٹس ایپ جلد ایپل واچ پر دستیاب ہوگا؟
سوشل میڈیا پر وائرل سعودی عرب کا ’اسکائی اسٹیڈیم‘ اے آئی کی کارستانی نکلا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر