Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

غوطہ لگائیں، جن بھگائیں

Now Reading:

غوطہ لگائیں، جن بھگائیں

کراچی، زندگی سے بھرا پُرا شہر۔ سڑک کا ایک سرا لذت کام و دہن کا سامان کرنے والی دکانوں اور ریستورانوں سے سجا ہے جب کہ دوسرے سرے پر فاضل ٹائروں کی دکانیں دکھائی دیتی ہیں۔ لوگ بڑی لاپرواہی سے گزرتے چلے جاتے ہیں، دھول مٹی سے اٹی، ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کے پاس بھی سنانے کے لیے ایک کہانی ہے۔ شہر کے ہر گوشے میں داستانیں بکھری ہوئی ہیں۔ کوئی بھی ان داستانوں کے صفحات کو پڑھ سکتا ہے اور ان سے اپنا تعلق محسوس کرسکتا ہے۔ ساحلی شہر ہونے کی وجہ سے، اس کا ایک وسیع ساحلی علاقہ ہے، سی ویو سب سے مشہور مقام ہے جہاں لوگ بہت بڑی تعداد میں آتے ہیں۔

سی ویو پر روزانہ لوگوں کا ایک بڑا ہجوم آتا ہے۔ ہفتے کے اختتام پر یہ تعداد اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ لوگ سمندر میں غوطہ خوری کرنا پسند کرتے ہیں۔ یہ اس لیے بھی موزوں لگتا ہے کہ یہ پکنک منانے کے لیے ایک مشہور مقام ہے۔ تاہم، بعض دنوں، خاص طور پر ہفتے کے آخر میں، ساحل پر اتنا ہجوم ہوتا ہے کہ انسانوں سے خالی کوئی جگہ تلاش کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ اگر کوئی لوگوں کا مشاہدہ کرنا چاہے تو دل چسپ منظر دیکھنے میں آتا ہے، خاندان کے تمام افراد ہاتھوں میں ہاتھ تھامے سی ویو کے سیاہی مائل پانی میں ایک ساتھ ڈبکی لگاتے ہیں، ابھرتے ہیں۔

 یہ عمل 3 سے 7 بار دہرایا جاتا ہے۔ ایک خاندان کی باری پوری ہوجاتی ہے تو دوسرا خاندان اس کی جگہ لے لیتا ہے۔ سی ویو پر آنے والے بیشتر خاندان اسی رسم پر عمل کرتے ہیں۔ یہ دیکھنا کافی دلچسپ ہوتاہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ لوگ وہاں محض پکنک کے لیے نہیں جاتے، وہ ایک مختلف مقصد کے لیے لمبی مسافت طے کرتے ہیں، اپنی روح کو گہرائیوں تک پاک کرنے ، کسی مافوق الفطرت ہستی یا جادو ٹونےکے اثرات سے چھٹکارا پانے کے لیے۔

بابر باقاعدگی سے سی وپو پر آتے ہیں، ان کے مطابق، انہوں نے اپنی دادی سے سنا تھا کہ وہ سمندر میں ڈبکی لگا کر خود کو نظربد، جادو ٹونے یا مافوق الفطرت ہستیوں سے پاک کرسکتا ہے۔’’میری دادی نے مجھے کہا کہ ہر ہفتے کے اختتام پر سی ویو جانا، اس سے تمام بلاؤں سے چھٹکارا مل جاتا ہے، آپ جانتی ہیں کہ شیطان سمندر میں آپ پر نہیں آسکتا، اور اس کے چیلے بھی بھاگ جاتے ہیں۔ میں اپنے پورے خاندان کو وہاں لے جاتا ہوں، ہم اچھی طرح محفوظ ہیں۔‘‘

بابر کے خیالات جان کر، کسی حد تک بات سمجھ میں آتی ہے، کیونکہ سمندر کے پانی میں کچھ شفا بخش خصوصیات ہوتی ہیں، نمک قدرتی صفائی کرنے والا اور زہریلے اثرات زائل کرنے والا مرکب ہے، لیکن جادو ٹونے، جنات اور دیگر ناپسندیدہ اور غیرمرئی مخلوق سے چھٹکارا پانے کا پہلو کئی لوگوں کے لیے ناقابل یقین اور حیران کن ہے۔

Advertisement

’’میری بیٹی بہت بیمار تھی، ڈاکٹروں نے کہا کہ اسے علاج کی ضرورت ہے، میں ایک بابا کے پاس گیا، جنہوں نے مشورہ دیا کہ میں اسے سمندر میں لے جاؤں، ہمارا پورا گھرانہ وہاں گیا، میری والدہ نے بھی مجھ سے یہی کہا تھا، ہم نے سات بار پانی میں ڈبکی لگائی، اور جب ہم واپس آئے تو میری بیٹی بہت بہتر لگ رہی تھی، اس کی آنکھوں سے ظاہر ہورہا تھا کہ جنوں نے اسے چھورڈیا ہے کیونکہ اس کی جلد پر دھبے بھی پڑگئے تھے۔‘‘  ذرائع ابلاغ سے منسلک سجاد نے بتایا۔ ’’ مجھے شک تھا، میری والدہ کو بھی شک تھا کہ اس پر جن آگئے ہیں، لیکن پانی میں ڈبکی لگانے کے بعد سے اس کی حالت بہتر ہوگئی، اب بس اس کی جلد پر دھبہ ہے اور پیٹ خراب ہے، لیکن اصل مسئلہ ختم ہو گیا ہے‘‘، وہ مزید کہتے ہیں۔ کوئی بھی یہ جان کر حیران ہوگا کہ کیا کوئی ذرائع ابلاغ سے منسلک فرد بھی توہم پرستی کے گڑھے میں گرسکتا ہے۔ “اس دنیا میں ایسی غیبی چیزیں ہیں جن کی وضاحت سائنس نہیں کر سکتی، یہ ان میں سے ایک ہے۔”

صحت خواہ وہ ذہنی ہو، جذباتی ہو یا جسمانی، اعتقادی نظام سے اس کا بہت گہرا تعلق ہے۔ اگر کسی کو کسی مخصوص رسم یا دوا کی افادیت پر پختہ یقین ہے، تو یہ عام طور پر کام کرتی ہے، اسی لیے ’جعلی دوا سے ٹھیک ہونے کا اثر‘ placebo effect اتنا طاقتور ہوتا ہے۔ تاہم، سی ویو کے معاملے میں، کوئی تھوڑا سا شکی ہوسکتا ہے کیونکہ پانی کوڑا کرکٹ سے بھرا ہوا ہے، ہوا میں ایک الگ بدبو ہے، ریت کی رنگت سیاہی مائل ہے، جو ہر چیز پر چپک جاتی ہے۔ یہ ساحل تباہی کی زد میں رہا ہے۔ ایک دہائی قبل یہ تیل کے رساؤ کی زد میں تھا، جس سے ارد گرد کا ماحول خراب ہوا، نباتات اور حیوانات ختم ہوگئے اور ہوا آلودہ ہو گئی۔ اس وقت حکومت نے ساحل سمندر پر آنے پر پابندیاں عائد کر رکھی تھیں۔ پھر بھی، لوگ یہاں آنے کی کوشش کرتے تھے۔

سمندری پانی میں غوطہ لگانا واضح آلودگی کے علاوہ بہت خطرناک بھی ہو سکتا ہے، زیر آب لہریں غیر متوقع ہوتی ہیں، ریت غیر مستحکم ہے اور یہ کسی شخص کو آسانی سے گھسیٹ کر لے جاسکتی ہے جس کے نتیجے میں وہ ڈوب جاتا ہے۔ حال ہی میں سی ویو سے ایک خاتون کی لاش ملی، وہ ایک ایس ایچ او ذوالفقار باجوہ کی اہلیہ تھیں۔ لوگوں نے انہیں پانی کی طرف جاتے دیکھا، بعد میں ان کی لاش ساحل پر آگئی۔ شوہر کے مطابق متوفیہ ’نفسیاتی مسائل‘ کا شکار تھی۔

متعدد بار تنبیہہ کے باوجود، سی ویو پر ڈوبنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، بلند لہروں کی وجہ سے لوگوں کو تند و تیز پانی کی طرف نہ جانے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ لوگ پھر بھی جاتے ہیں۔ توہم پرستی ہمیشہ واضح خطرے پر غالب آجاتی ہے۔

توہم پرستی کی جڑیں ایک ایسی ثقافت میں بہت گہری ہیں جہاں اجتماعی طور پر الزام دوسروں پر منتقل کردینے کا رجحان پایا جاتا ہے۔ اس مثال میں، الزام ایک ان دیکھی مافوق الفطرت ہستی پر آتا ہے۔ ماہر نفسیات ڈاکٹر قدسیہ طارق کا کہنا ہے کہ یہ اپنے آپ کو برے خیالات سے نجات دلانے کا ایک طریقہ ہے، کیونکہ پانی کو صاف کرنے والا عامل سمجھا جاتا ہے۔

یہ سچ معلوم ہوتا ہے، تاہم، یہ تب ہی سمجھ میں آتا جب کوئی صاف پانی میں غوطہ لگاتا۔ سی ویو کا پانی صاف ستھرا نہیں ہے، باقی سب کچھ ہے۔ “تفریحی مقاصد بشمول تیراکی کے لیے ساحل سمندر پر جانا فطری بات ہے۔ تاہم، پانی کے اندر آلودگی کی مقدار کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ بہت سا گندا پانی کراچی کے آبی ذخائر میں جاتا ہے، پھر بلدیاتی اور صنعتی فضلہ بھی ہے۔ فضلہ آخر کار سمندر میں جاکر گرتا ہے، اس سے علاقے کے نباتات اور حیوانات کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں بہت کچھ لکھا جا چکا ہے۔ کراچی میں پانی کی آلودگی کے حوالے سے ہمارے پاس کوئی خاص اعداد و شمار نہیں ہیں، تاہم جہاں تک سی ویو کی بات ہے تو سیوریج کا زیادہ تر پانی وہاں جاتا ہے، جس میں ٹھوس فضلہ بھی شامل ہے، جہاں لوگ اپنا کچرا بھی ٹھکانے لگاتے ہیں۔

Advertisement

’’اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ لوگوں کو اس طرح کے ذخیرہ آب سے دور رہنا چاہیے کیونکہ یہ صحت کے سنگین مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ ‘‘حبیب یونیورسٹی کے شہری منصوبہ ساز اور اسسٹنٹ پروفیسر فرحان انور بتاتے ہیں۔

ہوا میں بدبو سی ویو کے ساحل پر آلودگی کی سطح کو ظاہر کرتی ہے۔ ” میرے پاس معدے کے شدید مسائل، ٹائیفائیڈ، جلد پر دھبوں کے مریض آتے ہیں، انہیں عام طور پر بخار ہوتا ہے۔ مریض ہمیشہ سی ویو کے ساحل پر جانے کے ایک یا دو دن بعد آتے ہیں، ان میں سے اکثر کو یہ مسائل ہوتے ہیں، میں ان سے کہتا ہوں کہ اس آلودہ پانی میں نہ جائیں، لیکن وہ عموماً اسے سنجیدگی سے نہیں لیتے، میرا مطلب ہے کہ کوئی کہاں تک انہیں قائل کرنے کی کوشش کرسکتا ہے؟ آلودہ پانی میں نہ جائیں، یا وہ پانی جس میں اونچی لہر ہو، کیا وہ سنتے ہیں؟ نہیں، ڈاکٹر شہزاد نے کہا جو ایک جنرل پریکٹیشنر ہیں۔

’’میری بہن کو ایک تکلیف تھی، آپ جانتے ہیں، وہ ایک شب اٹھی اور ایک درخت کے نیچے کھڑی ہوگئی، تب ہی یہ شروع ہوا۔ آوازیں، عجیب وغریب باتیں، ہم ایک بابا کے پاس گئے جنہوں نے ہمیں سی ویو پر جا کر پانی میں ڈبکی لگانے کو کہا۔ وہ بہتر ہو گئی، لیکن اگلے دن اسے اور میری ماں کو الٹیاں آنا شروع ہو گئیں۔ ڈاکٹر نے کہا کہ یہ گیسٹرو ہے، لیکن بابا نے کہا، یہ جنوں کا اثر ہے، اس نے میری ماں کو متاثر کیا ہے کیونکہ وہ اچھی بھلی تھی، ہماری ماں۔‘‘ شاہ نے بیان کیا۔ وہ کسی پر جن آجانے اور جھاڑپھونک پر پختہ یقین رکھتا ہے۔ اس کے لیے صرف یہ بات اہم ہے کہ جو کچھ بھی تھا، گزر چکا ہے۔

بہت سے لوگوں کے لیے، یہ الف لیلوی داستانوں کا ایک باب ہو سکتا ہے، لیکن کچھ کے لیے، یہ سچی ہولناکی کی کہانی ہے۔ اگر گدلے پانیوں میں قیاس کردہ جادو ٹونے کے اثرات یا جنوں کو بہایا جاسکتا ہےتو پھر ہجوم کے ہجوم ساحل پر آتے رہیں گے۔ سائنس کی کوئی گنجائش نہیں ہے، منطق ناکام ہو جاتی ہے، اور جو بچا ہے وہ ایک آلودہ سمندری ساحل ہے۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
امریکا بگرام ایئربیس کی واپسی کا خواب دیکھنا چھوڑ دے، ذبیح اللہ مجاہد
شکتی سائیکلون کے اثرات، کوئٹہ میں گرد و غبار کا طوفان، حدِ نگاہ صفر کے قریب
کراچی میں جرائم بے قابو، 9 ماہ میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں 50 ہزار کے قریب پہنچ گئیں
غزہ میں ہولناک تباہی، اقوام متحدہ کی رپورٹ میں لرزا دینے والے حقائق بے نقاب
اسرائیل و حماس میں بالواسطہ مذاکرات کا نیا دور آج ہو گا، جنگ بندی پر پیش رفت متوقع
سینیٹ اور قومی اسمبلی اجلاس سے پیپلز پارٹی کا واک آؤٹ، ن لیگ سے معافی کا مطالبہ
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر