
ادب سے خاص محبت
چوتھاسالانہ ادبی میلہ 26 اور 27 نومبر 2022ء کو کراچی میں سجے گا۔ کراچی لٹریچر فیسٹول کی روح رواں امینہ سید نے ایک پریس کانفرنس میں اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ میلہ یقینی طور پر کتابوں کے شائقین کے لیے تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوگا ۔ ادبی میلے کے پینلسٹ میں وفاقی وزیر شیری رحمان اور اداکارہ ماہرہ خان جیسے نام بھی شامل ہیں ۔ ادبی فیسٹول کراچی کےفریئر ہال میں منعقد کیا جائے گا ، جس میں شہری بغیر کسی داخلہ فیس کے شرکت کرسکیں گے ۔ ادبی میلے کی خاص بات یہ ہےکہ اس میں بچوں کے لیے ایک الگ حصے میں موسیقی اور ڈرامے پیش کیے جائیں گے تاکہ نئی نسل کو اس نوعیت کے میلوں اور کتابوں کی جانب راغب کیاجاسکے۔ ایک ایسے وقت میں کہ جب ملک کو تاریخ کے بدترین سیلاب اور اس سے ہونے والی تباہی کا سامنا ہے ،ادبی میلے کی تھیم ‘ ماحولیاتی نظام کا تحفظ ‘ رکھی گئی ہے، کیونکہ موسمیاتی تبدیلی نے پورے ملک کو بڑے پیمانے پر متاثر کیا ہے۔
ادبی میلے میں پاکستانی زبانوں اور مصنفین کے تنوع (وہ چیزجو انسان کو منفرد بناتی ہے اس میں انسانی شخصیت ، پس منظر، زندگی کے تجربات اور عقائد شامل ہیں) پر بھی توجہ دی جائے گی۔میلے میں نئی کتابوں کی رونمائی بھی کی جائے گی، اس پرُوقارمیلے میں برطانیہ اور فرانس کے وہ مصنفین بھی میں شرکت کریں گے جو کافی عرصے سے اس کے انعقاد کے منتظر ہیں ۔پریس کانفرنس میں کراچی لٹریچر فیسٹیول کی بانی امینہ سعید نے ادب اور فن کی اہمیت پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے مصنفین کو بڑی حد تک نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔ یہ وہ موقع ہے کہ ہم نئے مصنفین کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کو بھی متعارف کرائیں گے جو پہلے ہی بین الاقوامی سطح پر پذیرائی حاصل کر چکے ہیں ۔ یہ ایک ایسی تحریک ہے، جس میں ، میں ہر ایک کو شرکت کی دعوت دیتی ہوں ۔امینہ سید نے کہا کہ مجھے خوشی ہوگی کہ کراچی میں منعقد ہونے والے ادبی میلے کی طرح دیگر شہروں میں بھی اس جیسے ایونٹ کا باقاعدگی سے انعقاد ممکن بنایا جائے ۔مجھے اچھا لگتا ہے جب پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں ادبی میلے سجائے جاتے ہیں ۔امینہ سید نے اس بات کی نشاندہی کی کہ یہ میلہ کراچی کے لیے ایک تہوار جیسی اہمیت کا حامل ہے ۔ہم عوام کو اس پروگرام میں شرکت کےلیے پرُ جوش دیکھ کر خوشی محسوس کرتے ہیں ۔
پریس کانفرنس میں موجود برٹش کونسل کے مسڑ جون الک اور ڈپٹی ہائی کمشنر بھی شریک تھے ۔ان کا کہناتھا کہ لوگوں کو ان طرح کے ادبی میلوں کے انعقاد کے پیچھے چھپی کاوش نظر نہیں آتی ۔ ایسے میلوں کی تیاری کسی تہوار کے انداز میں کی جاتی ہے۔ مسٹر جون الک نے مزید کہا کہ میں ہمیشہ لوگوں سے کہتا ہوں کہ اس طرح کے ادبی میلوں میں شرکت کرنے سے آپ کا وقت ضائع نہیں ہوتا، آپ ہمیشہ یہاں سے کچھ نہ کچھ سیکھ کر ہی واپس جاتے ہیں ۔ادبی میلے کے پینلسٹ میں جناب طارق الیگزینڈر بھی شامل ہیں جنہوں نے شہر میں مینگرووز کے تحفظ پر کافی کام کیا ہے۔طارق الیگزینڈر نے پریس کانفرنس میں ہم خیال لوگوں کے ساتھ بات چیت کی اہمیت ،سننے اور بولنے کی اہمیت کو بیان کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کی تقاریب کے دوران لوگ نہ صرف ہم خیال افراد سے ملتے ہیں بلکہ بات چیت کے دوران ان کی حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں ۔ طارق الیگزینڈر کا کہنا تھاکہ جب ہم معاشرے میں تبدیلی کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہےکہ ہم بنیادی طور پر اپنے خیالات کو بدلنے کے خواہشمند ہیں ۔ میرے خیال میں گفتگو کے ذریعے خیالات بدلے جاسکتے ہیں اور ایسا تب ہی ممکن ہے جب ہم کسی چیز کو نئے تناظر کے ساتھ پیش کرتے ہیں۔ یہ عمل بلاشبہ معاشرے کو بڑے پیمانے پر تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
امینہ سید نے بول نیوز سے بات کرتے ہوئے ادبی میلے کے آغاز کی وجہ بتائی ، ان کا کہناتھا کہ ہم لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا چاہتے تھے ، یہ پلیٹ فارم دوسروں کو اس نوعیت کے پروگرام کے انعقاد کی جانب راغب کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گا، تاکہ ایک دوسرے سے بات چیت کے لیے مزید آسانیاں پیدا ہوں ۔امینہ سید نے مزید کہا کہ ہم نے محسوس کیا ہے کہ ہمارے مصنفین کو معروف شخصیت ہونے کے باوجود وہ درجہ نہیں مل رہا جس کے وہ حقدار ہیں۔ اس لیے ہماری کوشش ہے کہ ہم ان حیرت انگیز مصنفین کو عوام کے سامنے لاسکیں ۔ اس نوعیت کے میلو ں میں عوام کی بڑی تعداد شریک ہوتی ہے ، اور ان مصنفین سے براہ راست گفتگو میں حصہ لیتے ہیں ۔ امینہ سید نے اس موقع پر لٹریچر فیسٹول کے حوالے سے کوریج پر میڈیا کا شکریہ بھی ادا کیا۔ ایک سوال کے جواب میں امینہ سید نے کہا کہ ادبی میلہ،کراچی لٹریچر فیسٹول سے مختلف نوعیت کا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے میلوں کے بارے میں لوگ پہلے سے اندازے لگالیتے ہیں ، لیکن اس بار ہم اس دو روزہ میلے میں کتابوں کی رونمائی کے ساتھ ان کتابو ں کو پڑھ کر بھی سنائیں گے ۔
ادبی میلے میں دیگر سرگرمیوں کے ساتھ موسیقی ، اسٹیج پر فارمنس اور فلموں کو بھی شامل کیا جائے گا۔ امینہ سید کا کہناتھاکہ ہم یقینی طور پر ہر عمر کے افراد کے لیے کچھ نہ کچھ پیش کریں گے ۔ اس کے ساتھ ہی ہم پینل ڈسکشن کے دوران پیش کی جانے والی پرفارمنس سے متعلقہ شخصیات سے بات چیت بھی کریں گے ۔امینہ سید نے اعتراف کیا کہ کتابیں پڑھنے کا کلچر زوال پذیر ہے کیونکہ سوشل میڈیا کے استعمال نے بڑی حد تک کتابوں کی جگہ لے لی ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ایک طرح سے ہمارے مدمقابل ہیں ۔ یہ ہماے لیے معاون بھی ثابت ہوتے ہیں ۔ ہم ان کے ذریعے اپنے ایونٹس کی تشہیر کرتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ لوگ ہمارے منعقد کیے گئے پروگرام میں دلچسپی لیں ۔ ادبی ماحول کی جانب عوام کو راغب کرنا کسی چیلنج سے کم نہیں لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ یہ اس قدر ناممکن بھی نہیں ۔کملا شمسی، محمد حنیف اور بپسی سدھوا جیسی عالمی شخصیات جو کہ ہمارے دور کے بہترین مصنفین میں شامل ہیں، اس میلے کی رونق بڑھائیں گے ۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News