Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

لڑاکا یا بلی کا بکرا؟

Now Reading:

لڑاکا یا بلی کا بکرا؟

کچے کے بدنام زمانہ ڈاکوؤں سے لڑنے کے لیے معذور پولیس اہلکار تعینات

کیا آپ اسے ہرا سکتے ہیں؟ سندھ پولیس نے انڈس ڈیلٹا، جسے بالائی سندھ میں کچے کے علاقے کہا جاتا ہے، میں مجرموں اور دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے 571 اہل کار تعینات کردیے، جن میں 21 معذور اہلکار بھی شامل ہیں ۔

2012 میں کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ، الآصف اسکوائر کے قریب ہونے والے ایک پولیس مقابلے میں ایک بازو اور آنکھ سے محروم ہونے والے معذور اہلکار الطاف علی سومرو نے بول سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں 2009 میں سکھر پولیس میں تعینات ہوا تھا اور مذکورہ علاقے میں پولیس مقابلے کے دوران راکٹ لگنے سے میرا بازو کٹ گیا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ مجھے ایمرجنسی ڈیوٹی پر دوبارہ خیرپور بھیجا گیا، جہاں ایک مقابلے کے دوران میری دونوں ٹانگوں میں گولیاں لگیں۔ قرض لے کر اپنا علاج کروایا، بعد میں محکمہ سے اپیل کی کہ مجھے واپس شکارپور بھیج دیا جائے لیکن مقدمہ ابھی تک زیر التوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اب مجھے کچے میں آپریشن کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔ بازو اور آنکھ کے بغیر، میں اس علاقے کے خطرناک ترین ڈاکوؤں کا سامنا کیسے کروں گا؟” الطاف علی سومرو نے حکام سے درخواست کی کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں اور اسے واپس شکارپور ریجن میں بھیج دیں۔

Advertisement

حیدرآباد میں ایک حاضر سروس معذور افسر عبدالوہاب بھی کچا کلین اپ آپریشن کے علاقے میں اپنے اچانک تبادلے سے پریشان ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’’میں بیساکھیوں کی مدد سے چلتا ہوں۔ میں ڈاکوؤں سے کیسے لڑوں گا؟” انہوں نے انسپکٹر جنرل سندھ پولیس سے درخواست کی کہ وہ اپنی تقرری پر نظر ثانی کریں۔

محکمہ پولیس ایسے تبادلوں کو غیر سنجیدہ سمجھنے سے انکاری ہے۔ ایک اہلکار کے مطابق ایسی غلطیاں تقرریوں کے وقت ہوتی ہیں تاہم معذور اہلکاروں کی نشاندہی کے بعد ان کے نام واپس لے لیے جائیں گے۔

جب کہ کچے کے علاقے میں ریاست کی رٹ کو یقینی بنانے میں تمام کارروائیاں ناکام رہی ہیں، سندھ پولیس کی جانب سے بڑے پیمانے پر ایک اور آپریشن شروع کیا گیا ہے اور اس فورس میں 21 معذور اہلکار شامل ہیں، جو اس معاملے کی جانب محکمے کی سنجیدگی پر سوال اٹھاتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس نے 6 نومبر کو گھوٹکی، اوباڑو کے قریب کچے کے علاقے میں مسلح ڈاکوؤں کے حملے میں 2 اہلکاروں سمیت 5 پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

پولیس پارٹی نے چند روز قبل اوباڑو سے اغوا ہونے والے 3 بچوں کی بازیابی کو یقینی بنانے کے لیے راونتی کے کچے علاقے میں ڈیرے ڈالے ہوئے تھے۔ میرپور ماتھیلو کے علاقے اوباڑورونتی میں 150 سے زائد مسلح ڈاکوؤں نے پولیس چوکی پر حملہ کر دیا۔ ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں میں ڈی ایس پی اوباڑوعبدالمالک بھٹو، ایس ایچ او میرپور ماتھیلو عبدالمالک کمانگر، ایس ایچ او دین محمد لغاری اور جتوئی پتافی اور دین محمد نامی دو پولیس اہلکار شامل ہیں۔

اطلاعات کے مطابق ڈاکو پولیس اہلکاروں کی لاشیں لے گئے تاہم انہیں چند گھنٹے بعد واپس کردیا۔

Advertisement

گزشتہ دو دہائیوں سے راونتی پولیس اور عام لوگوں کے لیے نو گو علاقہ بنا ہواہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہاں ڈاکوؤں کی بڑی تعداد اینٹی ایئر کرافٹ گنز اور راکٹ لانچرز جیسے جدید ہتھیاروں سے لیس ہے۔

ڈاکو سالتو شر کی ہلاکت کے بعد ڈاکو مسلسل انتقام کی دھمکیاں دے رہے تھے۔ ثناء اللہ شر نامی ڈاکو نے پولیس اہل کاروں کے قتل کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ سالتو شر کی موت کا بدلہ ہے۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
آج سونے کی قیمت کیا رہی؟ جانیے
وفاقی حکومت گلگت بلتستان کی ترقی اور نوجوانوں کے بہتر مستقبل کیلئے پُرعزم ہے، وزیراعظم
کے الیکٹرک کی نالائقی و عدم دلچسپی؛ کراچی میں فراہمی آب کے نظام کا بیڑا غرق
’’کشمیر کی آزادی ناگزیر، دنیا جانتی ہے بھارت میں مسلمانوں کیساتھ کیا ہورہا ہے‘‘
صارفین کیلئے بڑی خبر؛ کیا واٹس ایپ جلد ایپل واچ پر دستیاب ہوگا؟
سوشل میڈیا پر وائرل سعودی عرب کا ’اسکائی اسٹیڈیم‘ اے آئی کی کارستانی نکلا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر