Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

جو ہورہا ہے ہونے دو

Now Reading:

جو ہورہا ہے ہونے دو

تنقید نظر انداز ، سندھ حکومت 1500 آرٹ اور میوزک ٹیچرز کی تقرری کےلیے تیار

ایک ایسے صوبے میں جہاں طوفانی بارشوں سے اسکولوں کے 32 فیصد انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا تھا ، اورباقی کے اسکول تاحال امدادی کیمپوں کے طور پر استعمال میں ہیں ۔اسی دوران صوبائی حکومت نے فن اور موسیقی کے اساتذہ کی تقرری کا فیصلہ کرلیا ہے ، جس کے بعد صوبائی حکومت کی ترجیحات پر سوال اٹھنے لگے ہیں ۔

متاثر ہ تعلیمی اداروں کی تعمیر نو کے عمل میں ابھی کافی وقت ہے، کراچی سمیت سندھ بھر کے پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں میں آرٹ اور میوزک کے اساتذہ کو گریڈ 14 میں تعینات کیا جائے گا۔اس سلسلے میں حکومت نے مختلف اخبارات میں اشتہارات شائع کیے ہیں جن میں خواہشمند افراد سے درخواستیں طلب کی گئی ہیں۔گریڈ 14 کا پے اسکیل تقریباً 35 ہزار ماہانہ مقرر کیا گیا ہے۔

سندھ اسکولز ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ کے سیکریٹری غلام اکبر لغاری کا کہنا ہےکہ ہم صوبے کے ثانوی اسکولوں میں 1500 اساتذہ، 50 فیصد آرٹ اور بقیہ میوزک ٹیچرز تعینات کرنے جا رہے ہیں۔اس مرحلے کے دوران ہم پرائمری سطح پر ان اساتذہ کو تعینات نہیں کررہے ۔ اس حوالے سے اگلے مرحلے میں غور کیا جا سکتا ہے۔

Advertisement

فن اور موسیقی کے اساتذہ کی اہلیت کے بارے میں غلام اکبر لغاری نے بتایا کہ ان اُمیدواروں کے پاس نیشنل کالج آف آرٹس، نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس، سندھ انسٹی ٹیوٹ آف میوزک اینڈ پرفارمنگ آرٹ جیسے تسلیم شدہ ادارے کے سرٹیفکیٹ ہونا ضروری ہے۔انٹرویو کے وقت ایک پینل موجود ہوگا اور تمام امیدوار پینل کے اراکین کو اپنی صلاحیتیں دکھانے کے پابند ہوں گے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ان اساتذہ کو شہری اور دیہی علاقوں میں تعینات کیا جائے گا جہاں انرولمنٹ کی تعداد زیادہ ہے۔ہم نے کوئی سخت اصول و قوائد مقرر نہیں کیے ۔مثال کے طور پر ضلع ٹنڈو محمد خان ایک چھوٹا علاقہ ہے جہاں اسکولوں کی تعداد دیگر اضلاع سے کم ہے ،اس لیے ہم ان اساتذہ کو علاقے کی ضرورت کے مطابق تعینات کریں گے۔

غلام اکبر لغاری کا کہنا تھا کہ محکمہ تعلیم مستقبل قریب میں مزید اساتذہ کی تقرری نہیں کر رہا تاہم ، اس پر بعد میں غور کیا جا سکتا ہے۔ہم دوسرے مرحلے میں بڑے پرائمری اسکولوں میں بھی مزید اساتذہ کی تقرری کر سکتے ہیں۔

سندھ حکومت کے اس اقدام کا جہاں فن اور موسیقی کے شائقین نے خیرمقدم کیا، وہیں سوالات بھی اٹھائے جارہے ہیں کیونکہ سرکاری اسکولوں میں تعلیم کا معیار اور بنیادی اسٹرکچر اتنا مضبوط نہیں ہے ۔

رواں سال مون سون کی بارشوں اور سیلاب سے کئی اسکولوں کو نقصان پہنچا جب کہ بہت سے دیگر اسکولوں کو ریلیف کیمپوں میں تبدیل کردیا گیا۔ سندھ اسکولز ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ کے سیکریٹری غلام اکبر لغاری نے کہا ہے کہ ہم مثبت تنقید کا خیر مقدم کریں گے۔ جب کوئی نیا کام شروع کیا جاتا ہے کہ تو اسے تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ اگر آپ اس سے ڈرتے ہیں تو بہتر ہے کہ آپ کچھ نہ کریں۔ اس لیے ہم تنقید سے نہیں ڈرتے۔

غلام اکبر لغاری نے کہا کہ ایک بات یقینی ہے ، وہ یہ کہ تنقید کے باوجود آرٹ اور میوزک کے اساتذہ کی تقرری کی جائے گی۔ ہمارے خیال میں یہ سرکاری اسکولوں کےلیے ایک اچھا اضافہ ثابت ہو گا ۔

اس سوال کے جواب میں کہ ،ایک طرف حکومت فن اور موسیقی کے اساتذہ کی تقرری کر رہی ہے جب کہ دوسری طرف اساتذہ کی کمی کے مسئلے کا بھی سامنا ہے ، سیکرٹری ا سکولز ایجوکیشن نے کہا کہ ہمارے یہاں اساتذہ کی کوئی کمی نہیں۔ حال ہی میں ہم نے صوبے بھر میں خالی آسامیوں کو ُپر کرنے کے لیے52 ہزار ساتذہ کی تقرری مکمل کی ہے۔ اس لیے کسی کمی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

Advertisement

دوسری جانب مذہبی جماعتوں نے سندھ حکومت کی جانب سے اسکولوں میں میوزک ٹیچرز کی تعیناتی کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پیپلز پارٹی کے زیرانتظام سندھ حکومت اور پی ڈی ایم کی اتحادی جماعت،جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سیکرٹری جنرل نے محکمہ تعلیم سندھ کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے حکومت پر مغربی مفادات کو پورا کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا ہے ۔

انہوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ اسلامیات کے مضمون کے اساتذہ کی تقرری کےلیے کچھ نہیں کیا جارہا بلکہ موسیقی کے اساتذہ کی تقرری پر توجہ دی جارہی ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سیکرٹری جنرل نےحکومت کو دھمکی دی ہے کہ اگر یہ فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

سید طارق شاہ، چیئرمین آل پرائیویٹ اسکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن نے کہا کہ محکمہ تعلیم کو سب سے پہلے اہم چیزوں پر توجہ دینی چاہیے۔انہوں نے مزیدکہا کہ میرے خیال میں معیاری تعلیم کی فراہمی اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ پر توجہ دینی چاہیے۔انہیں موسیقی کے اساتذہ کی تقرری کے بجائے پہلے انفراسٹرکچر تیار کرنا چاہیے اور تعلیمی معیار کو بہتر کرنا چاہیے۔

ایک سروے کے مطابق سندھ بھر میں 49 ہزار کے قریب اسکول ہیں جن میں پرائمری، ایلیمنٹری، سیکنڈری اور ہائیر سیکنڈری اسکول شامل ہیں۔

ایک بین الاقوامی این جی او ’سیو دی چلڈرن ‘کے مرتب کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سندھ سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ رہا کیونکہ تقریباً 16 ہزار اسکولوں اور کالجوں کو نقصان پہنچا جب کہ 5 ہزار 500 تعلیمی اداروں کو بے گھر افراد کے لیے امدادی کیمپوں میں تبدیل کیا گیا۔عمارتوں اور دیگر انفراسٹرکچر کے علاوہ لاکھوں روپے مالیت کی کتابیں، کاپیاں، بلیک بورڈ، میزیں اور کرسیاں بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں ۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
افغانستان کی جگہ زمبابوے سہ ملکی سیریز میں شامل ہوگیا
افغانستان نے تمام احسانات فراموش کر کے جارحیت کی ، شاہد آفریدی
پیپلزپارٹی  نے وفاقی حکومت کو وعدوں پر عملدرآمد  کے لئے  ایک ماہ کی مہلت  دیدی
ملک کو معاشی دفاعی و سفارتی لحاظ سے مستحکم کر دیا ، وزیراعظم شہباز شریف
جنگ بندی کے باجود اسرائیلی بربریت جاری،اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک ہی خاندان کے 11 فلسطینی شہید
محمد رضوان کی کپتانی خطرے میں، نیا ون ڈے کپتان کون؟
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر