
آزمائشی ڈرائیو شروع، ای بس ایک چارج پر 240 کلومیٹر سفر کر سکتی ہے
سندھ حکومت نے ماحول دوست الیکٹرک بسیں متعارف کرادی ہیں اور سندھ آرکائیو کمپلیکس سے کلفٹن میں سی ویو تک آزمائشی ڈرائیو کا آغاز کردیا گیا ہے۔
سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا کہ حکومت نے ابتدائی طور پر 20 میٹر لمبی 50 الیکٹرک بسیں درآمد کی ہیں، جو ڈیزل ہائبرڈ بسوں سے دگنی قیمت پر خریدی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مستقبل کی بسیں ہیں کیونکہ دنیا ڈیزل سے بجلی سے چلنے والے نقل و حمل کے ذرائع پر منتقل ہو رہی ہے۔ یہ بسیں ماحول دوست بھی ہیں اور ان کا کرایہ ڈیزل ہائبرڈ بسوں کے کرائے سے کم ہوگا۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ حکومت صوبے میں الیکٹرک بسوں کا مینوفیکچرنگ پلانٹ لگانے کے لیے چینی، یورپی اور مقامی کمپنیوں سے بات چیت کر رہی ہے تاکہ بسوں کی قیمت میں کمی لائی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ چارجنگ کی سہولت کے ساتھ ان بسوں کے لیے سولر چارجنگ کے انتظامات بھی کیے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آزمائشی سفر کے بعد مسافروں کی ضرورت کا اندازہ لگانے کے لیے سروے کی تکمیل کے بعد ان بسوں کے روٹس کا اعلان آئندہ دس دنوں میں کیا جائے گا۔
الیکٹرک بسوں کے سفید اورسیاہ رنگ کے امتزاج میں دو دروازے ہیں، جن میں سے ایک خواتین اور دوسرا مردوں کے لیے ہے۔ ان بسوں میں آرام دہ نشستیں ہیں اور یہ آگ بجھانے والے سلنڈروں سے لیس ہیں۔ بس میں 32 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے، تاہم، 30 سے 40 افراد کھڑے ہوکر بھی سفر کرسکتے ہیں۔ بسیں ایک بار چارج ہونے پر 240 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر سکتی ہیں۔
کراچی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ شہر میں طوفانی بارشوں سے تباہ ہونے والی سڑکوں کی تعمیر نو کی جا رہی ہے اور دسمبر کے آخر تک یہ کام مکمل کر لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بسیں ان سڑکوں پر چلیں گی جن کی پہلے ہی مرمت یا دوبارہ تعمیر ہو چکی ہے کیونکہ حکومت کے تمام محکمے عوام کے وسیع تر مفاد میں ایک دوسرے کو سہولت فراہم کر رہے ہیں۔
اس کے علاوہ سندھ حکومت نے اب تک کل سات روٹس میں سے لال بسوں کے چھ روٹس کو آپریشنل کر دیا ہے۔ سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی (SMTA) کے منیجنگ ڈائریکٹر الطاف سرایو نے کہا کہ ہم شہر میں چھ روٹس چلا رہے ہیں اور موجودہ روٹس میں تین کو شامل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ پبلک ٹرانسپورٹ سے مستفید ہو سکیں۔
انہوں نے کہا کہ چھ روٹس پر 115 بسیں چل رہی ہیں اور شہر کے لوگوں کی مانگ کے پیش نظر جلد ہی مزید چار روٹس متعارف کرائے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس کل 234 ڈیزل ہائبرڈ بسیں ہیں،جن میں سے 115 مختلف روٹس پر چل رہی ہیں اور باقی کو نئے یا اضافی روٹس کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اضافی راستے نمائش چورنگی سے ایم اے جناح روڈ، سول اسپتال، لائٹ ہاؤس، بولٹن مارکیٹ، میٹرو پول، تین تلوار، دو تلوار، بلاول چورنگی، دعا چورنگی، ڈولمین مال سے ہوتے ہوئے سی ویو جاتے ہیں۔
جب کہ دوسرا اضافی راستہ گلشن حدید سے ملیر ہالٹ تک اللہ والا چوک سے ہوتا ہوا گلشن حدید، اسٹیل ٹاؤن موڑ، منزل پمپ، قائد آباد اور ملیر 15 تک ہے۔
تیسرا اضافہ شیریں جناح کالونی میں ضیاء الدین اسپتال سے لیاری کے میرا ناکہ تک بوٹ بیسن، میکولاچی روڈ اور ماڑی پور کے ذریعے ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ صدی میں کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کا ایک مؤثر نظام رائج تھا، لیکن سرکلر ریلوے 15 دسمبر 1999 ءکو بند کر دی گئی تھی جب کہ کراچی ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے زیراہتمام انٹرا سٹی بس آپریشن 20 مارچ 1997 ءکو بند کر دیا گیا تھا۔ سندھ ریجنل ٹرانسپورٹ کارپوریشن (SRTC) کے تحت حکومت کے زیر انتظام انٹر سٹی بس آپریشن بھی 6 دسمبر 1999 ءکو بند کر دیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2000 ءکی دہائی میں پبلک اور نجی شعبے میں پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کے خاتمے کے بعد چنگچی رکشوں نے اس خلا کو پر کیا اور سڑک کے حادثات کی تعداد میں اضافے کا سبب بنے۔ چونکہ عدالت نے کراچی میں ٹرانسپورٹ کے اس طریقے پر پابندی عائد کردی تھی، اس لیے عوام نے مناسب تعداد میں پبلک بسوں کی عدم موجودگی میں ٹیکسیوں اور رکشوں پر انحصار کیا۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News