Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

صحافی یا گھوسٹ ٹیچرز

Now Reading:

صحافی یا گھوسٹ ٹیچرز

45 میڈیا ورکرز گھر بیٹھے سرکاری تنخواہیں وصول کررہے ہیں

صوبائی سیکریٹری برائے تعلیم و خواندگی کی جانب سے حال ہی میں سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے بیان میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سندھ کے مختلف اسکولوں کے 45 گھوسٹ اساتذہ مختلف میڈیا اداروں میں بطور صحافی ملازم ہیں، جو اپنے اسکول میں حاضری نہیں دیتے لیکن تنخواہیں وصول کررہے ہیں۔

یہ رپورٹ صوبے میں چائلڈ پروٹیکشن اینڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (CPMIS) کی ترقی اور نفاذ کے لیے دائر کی گئیں ایک جیسی درخواستوں کے جواب میں جمع کرائی گئی تھی۔

بیان کے مطابق اسکول جانے والے بچوں کی تعداد بڑھانے کے لیے منصوبہ تیار کیا گیا۔ اس طرح کچھ اسکول دوبارہ کھولے گئے اوراساتذہ کا تقرر کیا گیا۔اسکولوں کی اپ گریڈیشن کے لیے بھی اقدامات کیے گئے ہیں، اس لیے ضروری سامان بھی منگوایا گیا۔

تاہم، سکریٹری تعلیم نے تدعویٰ کیا کہ محکمہ تعلیم کے اقدامات میں اکثر خریداری کو چیلنج کرنے والی عدالتی قانونی چارہ جوئیاں رکاوٹ بنتی ہیں۔

Advertisement

چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے مشاہدہ کیا کہ وہ سیکرٹری کی اس دلیل سے متاثر نہیں ہیں اور دوسرے پہلوؤں کا جائزہ لینے سے پہلے ضروری ہے کہ پہلے اندراج اور حاضری کے معاملات پر بات کی جائے۔

بنچ نے مشاہدہ کیا  کہ ہماری سوچ کے مطابق سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ جو بچے اس وقت اسکول کے نظام سے باہر ہیں، ان کو اس کے دائرے میں لایا جائے اور اساتذہ اور منتظمین کی حاضری کے ساتھ ساتھ اندراج شدہ بچوں کی جسمانی حاضری کو بھی یقینی بنایا جائے۔

بنچ نے نوٹ کیا کہ طلباء کے اندراج کے ساتھ ساتھ ان کی حاضری اور اساتذہ کی یکساں حاضری کو یقینی بنانے کے لیے مناسب اقدامات کی عدم موجودگی میں آلات اور بنیادی ڈھانچے پر خرچ کرنا بے سود ہوگا۔

سکریٹری  تعلیم نے بینچ کو مزید بتایا کہ حال ہی میں 1ہزار6سو45 اساتذہ کو غیرذمہ دار یا مفرور کے طور پر شناخت کیا گیا ہے اور اب تک 1ہزار4سو81 شو کاز نوٹس جاری کیے گئے ہیں اور دسمبر کے آخر تک ان کے بارے میں کارروائی کو حتمی شکل دی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 45 گھوسٹ ملازمین کے خلاف کارروائی شروع کی گئی ہے، جنہیں بطور ٹیچر ظاہر کیا گیا تھا اور وہ تنخواہیں لے رہے تھے جب کہ وہ صحافی کے طور پر کام کر رہے تھے۔

بنچ نے سیکرٹری تعلیم کو ہدایت کی کہ وہ معاملات کو ان کے منطقی انجام تک پہنچائیں اور نظام تعلیم سے ایسے تمام مجرموں کو نکالنے کے لیے پتہ لگانے کا عمل جاری رکھیں۔

اس سوال پر کہ اس طرح کی لاپروائی یا غیرذمہ داری کا پہلے کیسے اور کیوں پتہ نہیں چل سکا، سیکرٹری تعلیم مناسب وضاحت دینے میں ناکام رہے۔ یہاں تک کہ یہ اعداد و شمار اسکول سے باہر بچوں سے متعلق درخواستوں پر دیے گئے احکامات کے بعد پیش کیے گئے۔

Advertisement

جب ان سے پوچھا گیا کہ طلباء اور اساتذہ کی حاضری ریکارڈ کرنے اور کوتاہی یا جرم کو نشان زد کرنے کے لیے کون سے جدید طریقوں پر غور کیا جا رہا ہے، سیکرٹری نے کہا کہ وہ اور چیف سیکرٹری اس طرح کی ضروریات سے بخوبی واقف ہیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ بائیو میٹرک حاضری کا نظام وقت کی ضرورت ہے اور سرکاری اسکولوں میں اس طرح کے نظام کی ترقی کے لیے ایک مربوط انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم کے ساتھ ساتھ حاضری کو ریکارڈ کرنے اور خلاف ورزیوں کو نشان زد کرنےکے لیے تجویز تیار کرنے کے لیے وقت مانگا۔

انہوں نے اس سلسلے میں آئندہ  سماعت پر عدالت کے سامنے ایک مناسب قابل عمل تجویز پیش کرنے کا وعدہ کیا۔ سیکریٹری نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ لازمی تعلیم کے موضوع پر آگاہی پیدا کرنے کے لیے پہلے ہی ایک مہم شروع کی جاچکی ہے اور اس مہم کی ضروری تفصیلات اور اس کے اثرات کے ساتھ ساتھ طلبہ کے اندراج اور حاضری کی حوصلہ افزائی کے لیے کیے جانے والے مزید اقدامات کے بارے میں بھی آگاہ کیا ۔

چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی سندھ کے ڈائریکٹر جنرل نے بھی اتھارٹی کے کام کو مضبوط بنانے کے ایکشن پلان کے بارے میں رپورٹ درج کرائی۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے ذریعے مربوط ہیلپ لائنز کو مربوط کیا جا رہا ہے جب کہ یونیسیف نے بھی چائلڈ پروٹیکشن اینڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (سی پی ایم آئی ایس) کی ترقی کے لیے اتھارٹی کے ساتھ مل کر کام کرنا شروع کر دیا ہے۔

اتھارٹی کے ڈی جی کے مطابق سی پی ایم آئی ایس کی فیلڈ ٹیسٹنگ جاری ہے اور اسے جلد ہی ہیلپ لائنز کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تعینات کیا جائے گا اور اس طرح اتھارٹی کی صلاحیت اور اثرورسوخ کو تقویت ملے گی اور کیس ٹریکنگ اور مینجمنٹ کو بہتر بنایا جائے گا۔

انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ کراچی کے ضلع جنوبی میں رواں برس یکم نومبر سے انسداد گداگری مہم شروع کی گئی تھی، پولیس کے ساتھ مل کر کچھ بچوں کو پہلے ہی ریسکیو کر کے ملیر کے شیلٹر ہوم میں منتقل کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے یہ عزم بھی کیا کہ اس طرح کی مہم کو جاری رکھا جائے گا اور اس میں توسیع کی جائے گی۔

عدالت نے ڈی جی اور سیکرٹری کو ہدایت کی کہ وہ اگلی تاریخ کو عدالت کو اپ ڈیٹ کریں تاکہ ہیلپ لائنز کے قیام اور سی پی ایم آئی ایس کی ترقی اور تعیناتی کے ساتھ ساتھ جاری انسداد گداگری مہم کے حوالے سے مزید پیش رفت کی جائے اور متعلقہ دستاویزات کو ریکارڈ پر لایا جائے۔

Advertisement

ماہر تعلیم اعزاز قریشی نے بھی “تعلیم کی بہتری کا منصوبہ” کے عنوان سے ایک ورکنگ پیپر پیش کیا، جسے ریکارڈ پر لے لیا گیا جب کہ اس کی نقل سیکریٹری تعلیم کو فراہم کی گئی، جنہوں نے اس پر غور کرنے کے لیے وقت مانگا۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
پاک افغان مذاکرات ناکام؛ پاکستان کا دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کا اعلان
دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور پھر سر فہرست
بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کی 2 مختلف کارروائیاں؛ 18 دہشتگرد ہلاک
کرم میں سیکیورٹی فورسز کا انٹیلی جنس آپریشن، 7 بھارتی سرپرست خوارج ہلاک، کیپٹن سمیت 6 جوان شہید
ضرورت پڑی تو افغانستان کے اندر جا کر بھرپور جواب دیں گے، خواجہ آصف
تافتان بارڈر پر بلٹ پروف گلاس کی اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنا دی گئی
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر