محمد علی جناح کی سوانح حیات اور بینظیر بھٹو کی سیاسی سوانح سمیت کئی کتابوں کے مصنف، سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر محمد علی شیخ کا کہنا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کی تعلیمی اداروں کو قومیانے کی پالیسی نے اس شعبے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ ادبی شخصیت نے بول نیوز کی جانب سے پوچھے گئے کچھ سوالات کے جوابات دیے۔
س
بھٹو کے تعلیمی اداروں کو قومیانے پر آپ کا کیا موقف ہے؟
جواب : جہاں تک تعلیمی اداروں کو قومیانے کا تعلق ہے بھٹو کی سوچ مثبت رہی ہو گی لیکن وہ عوام کی نفسیات کو نہیں سمجھتے تھے۔ یقیناً اس تجربے نے تعلیم کے شعبے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ اس وقت نجی اسکولوں میں تعینات اساتذہ کے ساتھ بڑی زیادتی کی جاتی تھی۔ ادارے خود تو بہت کماتے تھے لیکن اساتذہ کو معمولی تنخواہ دی جاتی تھی۔ بھٹو نے سوچا کہ یہ بہتر ہوگا کہ تعلیمی اداروں کو قومیا لیا جائے اور عملے کو سوشل سیکیورٹی دی جائے لیکن ہوا یہ کہ سیکیورٹی ملنے کے بعد وہ ) اساتذہ (اتنے لاپروا ہو گئے کہ انہوں نے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھانا چھوڑ دیا۔ یہ ذوالفقار علی بھٹو کی غلط فہمی تھی جس نے تعلیم کے شعبے کو شدید دھچکا پہنچایا۔ بھٹو کی نیت اچھی تھی لیکن یہ فیصلہ غلط ثابت ہوا۔
س
کیا آپ سمجھتے ہیں کہ سرکاری شعبے نے تعلیمی نظام کو تباہ کر دیا ہے؟اس کا آغاز کب ہوا ؟
جواب : کوئی چالیس سال پہلے ایسا نہیں تھا، لیکن ہاں، اب ضرور ہے۔ میں نے بھی سرکاری اسکولوں اور کالجوں میں تعلیم حاصل کی ہے۔ اس وقت ان اداروں میں موجود نمائندے )اساتذہ(اپنی پیشہ ورانہ وابستگیوں سے ناواقف نہیں تھے اور اس وقت تعلیم کا معیار بہترین تھا۔ ان سرکاری تعلیمی اداروں نے ادیب، دانشور، ماہر ڈاکٹر، انجینئر اور سائنس دان پیدا کیے۔ تاہم، اس کے بعد، ہم نے اس منظر نامے کے برعکس صورتحال بھی دیکھی، خاص طور پر جنرل ضیاء کے دور میں جب سائنس کے مضامین پر کم زور دیا جاتا تھا۔ اور اس کے بعد آنے والی حکومتوں نے اپنے پیش رو کی طرف سے وضع کردہ رجحان کو جاری رکھا، اور اس کے نتیجے میں ملک کے تعلیمی نظام کو کھوکھلا کر دیا گیا۔
س
آپ کے خیال میں بچوں کی تعلیم میں عدم دلچسپی کی بنیادی وجہ کیا ہے؟
جواب :بچوں کی تعلیم میں عدم دلچسپی کی سب سے بڑی وجہ ہمارے اسکولوں میں سزاؤں کا رجحان ہے۔ اور یہ اسکول چھوڑ دینے والے بچوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی بڑی وجہ بھی ہے۔ اگرچہ نجی اسکول بہتر ماحول فراہم کرتے ہیں لیکن دیہات میں صورتحال بہت خراب ہے۔ ماہرین تعلیم کو بچوں کی تعلیمی نمو کے بہتر طریقے تلاش کرنے چاہئیں۔
س
آپ کے خیال میں وقت کی ضرورت کیا ہے؟
جواب :میرے خیال میں اقتدار کی منتقلی وقت کی ضرورت ہے۔ محکمہ تعلیم میں ماہرین تعلیم اور تھنک ٹینکس کو مل کر شعبہ کی بہتری کے لیے کام کرنا چاہیے۔ ہم نے ابھی تک فرسودہ ماڈل کو زندہ رکھا ہوا ہے اور اسے درست کرنے کی اشد ضرورت ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے سیاست دان کیچڑ اچھالنے میں مصروف ہیں اور ان کے پاس تعلیم، صحت اور انسانی وسائل کی ترقی کے لیے کام کرنے کا وقت نہیں ہے۔
س
ایک سروے کے مطابق ہمارے 62 فیصد نوجوان بہتر مستقل کے لیے بیرون ملک جانے کے لیے تیار ہیں۔ ایسی صورت حال میں کیا کرنا چاہیے؟
جواب :کچھ انتہائی مہلک زہروں، جیسے تعلیم سے دوری اور اقربا پروری نے ملک کو بنیادوں تک کمزور کر دیا ہے ۔ قائداعظم محمد علی جناح نے اس کی سخت مخالفت کی تھی۔ انہوں نے سب کے لیے یکساں مواقع اور انصاف کے لیے ایک آزاد ریاست بنائی لیکن ہم نے قائداعظم کے خواب کو بھیانک تعبیر دی۔ آج کا نوجوان اس ملک سے نکلنا چاہتا ہے تو ہم اسے کس بنیاد پر روک سکتے ہیں؟ اقتدار میں رہنے والے چاہے وہ سیاست دان ہوں، سول سوسائٹی کے ارکان ہوں یا اسٹیبلشمنٹ، حالات کی سنگینی کو نہیں سمجھتے۔ انہیں چند باتوں پر اتفاق کرنا چاہیے اور قائداعظم کے نظریات کے مطابق آگے بڑھنا چاہیے، اگر ایسا نہ کیا گیا تو پھر مایوسی اور ناامیدی ناگزیر ہے۔
س
کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ہم بحیثیت معاشرہ اخلاقی گراوٹ کا شکار ہوچکے ہیں؟
جواب : بدقسمتی سے آج پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں کام کی اخلاقیات بدترین ہیں۔ اساتذہ بچوں کے لیے مثالی نمونہ ہوتے ہیں لیکن آج کل سرکاری اسکولوں میں استاد کو تنخواہ تو ملتی ہے لیکن وہ اپنی ذمہ داریاں نبھانے کو تیار نہیں، نتیجتاً وہی اثرات طلبا میں منتقل ہو جاتے ہیں اور وہ آسان اور ناجائز کمائی کا سبق سیکھتے ہیں۔
س
کیا آپ کے پاس مستقبل قریب میں کسی بھی پلیٹ فارم پر کوئی معلوماتی سیشن کرنے کا منصوبہ ہے؟
جواب :میرا مقصد اپنے تجربے کی بنیاد پر انسانی وسائل کی ترقی اور کیریئر کی منصوبہ بندی میں بہتری کے ذریعے ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنا ہے۔ میرا حتمی مقصد ایک ایسا ادارہ قائم کرنا ہے جسے میں یونیورسٹی کا درجہ دے سکوں۔
س
آپ نے زندگی میں بہت کچھ حاصل کیا ہے جو نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہے، آپ کس سے متاثر ہوئے؟
جواب :قائداعظم محمد علی جناح نے مجھے متاثر کیا۔ ان کی انتھک جدوجہد بہت سے لوگوں کے لیے مثالی نمونہ ہے۔ میں نوجوانوں سے گزارش کرتا ہوں کہ زندگی کے حقیقی معنی کو سمجھنے کے لیے ان کے بارے میں پڑھیں۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News