Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

نابالغ لڑکیوں کو مشرق وسطیٰ اسمگل کرنے والا گروہ!

Now Reading:

نابالغ لڑکیوں کو مشرق وسطیٰ اسمگل کرنے والا گروہ!

نابالغ پاکستانی لڑکیوں کی مشرق وسطیٰ اسمگلنگ میں انسانی اسمگلروں کے ایک گروہ کے ملوث ہونے کا امکان ہے۔ یہ انکشاف سندھ ہائی کورٹ میں عدنان شبیر کی درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران ہوا جس پر 14 سال کی لڑکی سے زبردستی شادی کا الزام ہے۔

مسکان نامی لڑکی کے والدین نے چند ماہ قبل اپنی بیٹی کے مبینہ اغوا کا مقدمہ درج کرایا تھا۔ ان کے مطابق لڑکی کو سونیا نامی خاتون نے سوشل میڈیا کے ذریعے گھر سے بھاگنے کی ترغیب دی اور بعد میں زبردستی عدنان شبیر سے اس کی شادی کروائی۔

Advertisement

جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کرائے گئے بیان میں مسکان نے بتایا کہ سونیا نے اسے فریب دے کر اس سے ملنے اور گھر چھوڑنے پر مجبور کیا۔ مسکان کے مطابق اسے بعد میں کسی نامعلوم مقام پر قید رکھا گیا۔ مسکان کا کہنا تھا، ’’کچھ دنوں کے بعد، مجھے کچھ اور لوگوں کے حوالے کر دیا گیا جنہوں نے مجھے ایک اور خاتون رفعت کے حوالے کر دیا۔‘‘

مسکان نے یہ بھی انکشاف کیا کہ تقریباً 15 نوعمر لڑکیوں کو قید میں رکھا گیا تھا جہاں سے وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئی۔

ملزم عدنان شبیر نے ٹرائل کورٹ سے ضمانت مسترد ہونے کے بعد سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ اس سلسلے میں ملزم نے سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس صلاح الدین پنہور کو بتایا کہ وہ پچھلے کئی سالوں سے عمان میں کام کر رہا ہے اور سوشل میڈیا پر سونیا سے رابطے میں آیا تھا۔

ان کے مطابق سوشل میڈیا کی دوستی بالآخر محبت میں بدل گئی اور چند ماہ قبل وہ اس سے شادی کرنے کراچی گیا۔ اس نے واضح طور پر مسکان سے شادی سے انکار کیا جو عدالتی کارروائی کے دوران اپنی والدہ کے ساتھ موجود تھی۔ درخواست گزار نے بتایا کہ وہ سونیا سے شادی کے لیے عمان سے آیا تھا اور نکاح نامے پر سٹی کورٹ میں دستخط کیے گئے تھے۔

کمرہ عدالت میں بھی درخواست گزار نے متاثرہ مسکان کی شناخت نہیں کی۔ متاثرہ لڑکی نے درخواست گزار کے خلاف شادی یا زیادتی کی کوشش کا کوئی براہ راست الزام بھی نہیں لگایا۔ تاہم، عدالت نے نوٹ کیا کہ کیس کی تحقیقات مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے ذریعے کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ مشاہدہ کرتے ہوئے کہ دسویں جماعت کی طالبہ مسکان کو اغوا کرکے تین مختلف مقامات پر فروخت کیا گیا تھا، عدالت نے اس حوالے سے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیا۔

Advertisement

متاثرہ لڑکی کے اس بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہ اس نے رفعت (جو اس مقدمے میں بھی نامزد ہے) کے گھر پر پندرہ نوعمر لڑکیوں کو قید میں پایا، جسٹس پنہور نے وفاقی وزارت داخلہ کو انسانی اسمگلنگ سے نمٹنے والے افسران پر مشتمل جے آئی ٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔ جج نے صوبائی محکمہ داخلہ کو انسانی اسمگلنگ بالخصوص نابالغوں کے معاملے کی تحقیقات کے لیے علیحدہ جے آئی ٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔

عدالت نے نوٹ کیا کہ مغوی کا خود ملزمان کی قید سے فرار ہو کر گھر پہنچ جانا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی عدم فعالیت کا ثبوت ہے۔ جسٹس پنہور نے مزید ہدایت جاری کیں کہ جے آئی ٹی کی سربراہی ایس ایس پی سٹی کریں جو اگلی سماعت پر پیش رفت رپورٹ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوں۔ عدالت کی جانب سے انسانی اسمگلنگ برانچ سے متعلق وفاقی تحقیقاتی ادارے کے نمائندے کو بھی آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی۔

جج نے حکام کو یہ بھی ہدایت کی کہ متاثرہ لڑکی اور اس کے اہل خانہ کو ہراساں نہ کیا جائے اور اگر اس سے مزید تفتیش کی ضرورت ہو تو متاثرہ لڑکی کی رہائش گاہ پر بیانات ریکارڈ کرنے کے لیے ایک خاتون افسر کو تعینات کیا جائے۔

درخواست گزار کے وکیل کو سندھ کی عدالت عظمیٰ نے بھی ہدایت کی تھی کہ وہ اپنا حلف نامہ ہائی کورٹ کی تصدیقی شاخ میں جمع کرائیں۔ کیس کی مزید سماعت 9 جنوری 2023ء تک ملتوی کر دی گئی۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
پاک افغان مذاکرات ناکام؛ پاکستان کا دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کا اعلان
دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور پھر سر فہرست
بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کی 2 مختلف کارروائیاں؛ 18 دہشتگرد ہلاک
کرم میں سیکیورٹی فورسز کا انٹیلی جنس آپریشن، 7 بھارتی سرپرست خوارج ہلاک، کیپٹن سمیت 6 جوان شہید
ضرورت پڑی تو افغانستان کے اندر جا کر بھرپور جواب دیں گے، خواجہ آصف
تافتان بارڈر پر بلٹ پروف گلاس کی اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنا دی گئی
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر