Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

ماہر امراضِ گردہ ڈاکٹر اویس ذکاء سے گفتگو

Now Reading:

ماہر امراضِ گردہ ڈاکٹر اویس ذکاء سے گفتگو

Advertisement

امریکی سے تربیت یافتہ ماہر امراضِ گردہ ڈاکٹر اویس ذکا گزشتہ سال پاکستان واپس آگئے تھے۔ انہوں نے بے شمار تحقیقی مقالے اور بلاگز لکھے ہیں۔ بول نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے عدم توجہی کے شکار لیکن جسم کے اہم ترین اعضاء کے بارے میں بات کی۔

س

کیا اسموگ گردے کے افعال کو متاثر کرتی ہے؟

فضائی آلودگی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی اسموگ کے طویل اثرات گردے کے افعال کو نمایاں طور پر نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ اگرچہ سموگ بہت سے اعضاء کو متاثر کرتی ہے لیکن گردہ اپنے فلٹریشن فنکشن کی وجہ سے خاص طور پر ماحولیاتی حالات کا شکار ہوتا ہے۔ یاد رکھیں کہ ہمارے جسم کے اندر ہر چیز بالآخر گردوں کے ذریعے نکلتی ہے، جس کا مطلب ہے کہ اگر ہم زہریلے مادوں کے سامنے آتے ہیں تو وہ ہمارے گردوں کو نقصان پہنچائیں گے۔ تحقیقی مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ فضائی آلودگی گردے کی دائمی بیماری کو ڈائیلاسز تک بڑھانے میں تیزی کا باعث بن سکتی ہے۔

Advertisement

س

 آپ کی رائے میں گردے کے مسئلے کے سب سے عام اشارے کیا ہیں؟

گردے کی بیماری عام طور پر درد نہیں دیتی۔ اسی وجہ سے زیادہ تر مریضوں کو کبھی اس کا علم ہی نہیں ہوپاتا کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر ان کے گردے فیل ہو گئے تو انہیں درد ہو گا۔ اس لیے خون اور پیشاب کے ٹیسٹ کے ذریعے گردے کی بیماری کا پتہ لگایا جاسکتا ہے۔ تاہم، چند علامات ایسی ہیں جو گردے کے غیر معمولی فعل کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر پیشاب میں جھاگ کی غیر معمولی مقدار یا پیشاب کا رنگ سیاہ یا سرخ ہو جاتا ہے۔ مریض تھکاوٹ اور کمزوری بھی محسوس کر سکتے ہیں۔ وہ آنکھوں کے گرد سوجن اور ٹخنوں کے گرد سوجن کا تجربہ بھی کر سکتے ہیں۔ جلد کی خشکی اور خارش کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے۔ گردے کے مریضوں کو بھوک کی زیادہ کمی، رات میں نیند نہ آنا اور ٹانگیں اکڑ سکتی ہے۔

س

 آپ اپنی ویڈیوز میں قدرتی علاج کے تصور کے بارے میں بہت بات کرتے ہیں۔ کیا آپ اس کی مزید وضاحت کر سکتے ہیں؟

Advertisement

بقراط پہلے طبیب تھے جنہوں نے غیر ضروری طبی مداخلت کے خلاف اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

وہ جسم کی قدرتی شفا بخش قوتوں پر پختہ یقین رکھتے تھے۔ تب سے لے کر اب تک تمام عظیم طبیبوں نے صاف ستھرا ماحول، متوازن خوراک، باقاعدہ ورزش اور اچھی نیند کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ خاص طور پر تپ دق اور دماغی صحت کے مریضوں کے لیے صحت کے مراکز (sanitarium) اسی مقصد کے لیے بنائے گئے تھے۔ جی ہاں، ایک بار جب آپ بیمار ہو جائیں تو دوائیں اور سرجری بہت ضروری ہے لیکن مریض اگر صحت مند طرز زندگی کے ساتھ اپنے جسم اور دماغ کا خیال رکھیں تو وہ اپنی صحت یابی کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔

س

 ہم بچوں اور نوعمروں میں گردے سے متعلق مسائل میں اضافہ کیوں دیکھ رہے ہیں؟

جی ہاں، دنیا بھر میں گردے کی دائمی بیماری میں اضافہ ہورہا ہے اور اس اضافے کی ایک اہم وجہ ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطیس کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کو قرار دیا جاتا ہے، یہ دونوں ہی غیر صحت مند طرز زندگی کی وجہ سے ہیں۔

Advertisement

س

 آپ نوجوانوں کو صحت مند گردوں کے لیے کیا مشورہ دیں گے؟

ہمارے جیسے ملک میں، جہاں ہوا، پانی اور خوراک کا معیار خراب ہے اور جہاں خود ادویات اور غیر مصدقہ علاج کرنے والوں کو ترجیح دی جاتی ہے، وہاں جگر اور گردے کو ہمیشہ نقصان کا خطرہ رہتا ہے۔ صحت کی دیکھ بھال کے حوالے سے ہمارے گردے کی بیماری کے علاج کے معیارات مایوس کن ہیں۔ادویات دستیاب نہیں ہیں یا مہنگی ہیں، ڈائیلیسس ناکافی ہیں اور ہماری حکومت نے گردے کی پیوند کاری کو تقریباً ناممکن بنا دیا ہے۔ میں لوگوں کو صاف پانی پینے، صحت مند غذا کی پیروی کرنے، خود ادویات سے پرہیز کرنے اور غیر مصدقہ علاج کرنے والوں سے بچنے کی ترغیب دیتا ہوں۔ اس کے علاوہ ، خون اور پیشاب کے مکمل ٹیسٹ سال میں کم از کم دو بار کرانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے گردوں کو معمولی نہیں سمجھنا چاہیے۔

س

Advertisement

 ہم گردوں کی بیماریوں کے بارے میں کیسے بہتر طریقے سے آگاہی دے سکتے ہیں؟

سب سے مشکل حصہ معاشرے کے تمام طبقات تک پہنچنا ہے۔ تجارتی طور پر، صحت کی خدمات پر مامور ادارے اس موضوع پر مزید پروگرام اور اشتہارات کرکے گردوں کی بیماری کے بارے میں مریضوں کو آگاہ کرنے کے لیے میڈیا کے ساتھ شراکت کر سکتے ہیں۔ ریاست مواصلاتی اداروں کے ساتھ مل کر گردے کی دیکھ بھال کے لیے بنیادی ہدایات جاری کرسکتی ہے۔

س

 جب گردوں کے بہترین افعال کی بات آتی ہے تو خوراک کتنی اہم ہے؟

 غذا ہمارے گردوں کو صحت مند رکھنے اور گردے کی بیماری کے بڑھنے کو کم کرنے میں بنیادی کردار ادا کر سکتی ہے۔ پھلوں، سبزیوں، فائبر اور مچھلی سے بھرپور غذا معجزے کر سکتی ہے۔ میں کھانے میں شامل چینی اور نمک کی مقدار کو کم کرنے، زیادہ کھانے کی بجائے کم بہتر کھانے اور اپنے کھانوں سے سیر شدہ چربی کو ختم کرنے پر بھی ترجیح دیتا ہوں۔ اس طرح کی خوراک آپ کی کیلوریز کی مقدار کو کم کرتی ہے، جو آپ کو وزن کم کرنے اور آپ کے بڑھتے بلڈ پریشر اور شوگر کی سطح کو برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہے۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
تمباکو اب بھی لوگوں کی جانیں لے رہا ہے، ترجمان صدر مملکت مرتضیٰ سولنگی
صدر مملکت سے وزیراعظم کی اہم ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی
مصطفیٰ کمال کی سعودی ہم منصب فہد بن عبدالرحمن سے ملاقات، باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق
افغان جس تھالی میں کھاتے ہیں اسی میں چھید کر رہے ہیں ، خواجہ آصف
انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی تاریخ میں ایک بار پھر توسیع
بغیر ڈرائیور خودکار ٹیکسی لندن میں کب چلیں گی؟ گوگل نے بتا دیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر