Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

’واپسی کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم‘

Now Reading:

’واپسی کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم‘

بابر غوری کی پاکستان میں گرفتاری کا کوئی امکان نہیں

 ایم کیو ایم کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر بابر غوری کے خلاف جاری، زیر التوا اور بند مقدمات اور انکوائریوں کے حوالے سے تین ریاستی اداروں کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹوں نے ان کی وطن واپسی کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں دور کردی ہیں۔

مقدمات اور انکوائریوں کی صورتحال بتاتی ہے کہ وطن واپسی پر بابر غوری کی گرفتاری کا کوئی فوری خطرہ نہیں ہے۔ ان کی واپسی کا معاملہ اس وقت منظر عام پر آیا جب 15 دسمبر کو سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کے ذمہ داران کو انتباہ جاری کیا کہ وہ تمام جاری یا زیر التوا اور بند مقدمات اور ان کے خلاف انکوائریوں کی تفصیلات مسطح فارم) ٹیبولیٹڈ فارم( پر جمع کرائیں، بصورت دیگر وفاقی سیکرٹری داخلہ ایسا نہ کرنے کی وجہ بیان کرنے کے لیے عدالت میں حاضر ہوں۔

بابر غوری نے اس سال جون میں متحدہ عرب امارات کے راستے پاکستان آنے سے قبل اپنی اٹارنی ایلیسیا عدیل ولی کے ذریعے تفصیلات طلب کرتے ہوئے درخواست دائر کی تھی۔ پاکستان پہنچنے پر، انہیں 2016ء میں اپنے رہنما کی مبینہ نفرت انگیز تقریر سننے کے مقدمے کے اندراج کے سلسلے میں حراست میں لے لیا گیا تھا۔ تاہم، 13 جولائی کو، وہ ضمانت ملنے کے بعد ملک سے باہر چلے گئے۔

سندھ پولیس کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بابر غوری کے خلاف 1990 ء کی دہائی میں8 میں سے 7 مقدمات 2007 ء میں بند کر دیے گئے تھے، جب کہ ایک اور مقدمے کو بند کرنے کی پولیس کی درخواست ابھی تک ٹرائل کورٹ میں زیر التوا ہے۔

Advertisement

وفاقی سیکرٹری داخلہ کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان کے خلاف نفرت انگیز تقریر سننے پر درج مقدمہ کو اے ٹی سی کراچی سے انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) اسلام آباد منتقل کیا گیا تھا۔ تاہم عدالت عظمیٰ نے کیس کی مزید کارروائی روک دی۔

اسپیشل پراسیکیوٹر نیب کی جانب سے دائر کی گئی ایک اور رپورٹ کے مطابق بابر غوری کے خلاف تین انکوائریاں جاری ہیں جبکہ ان کے خلاف احتساب ریفرنس زیر سماعت ہے۔ ایک انکوائری پورٹ قاسم کی حدود میں 40 صنعتی پلاٹوں کی مبینہ الاٹمنٹ سے متعلق ہے۔ غوری نے مبینہ طور پر جعلی ناموں پر پلاٹ الاٹ کیے اور انہیں بھاری رقم میں فروخت کیا۔ ان پلاٹوں کی فائلیں پورٹ قاسم اتھارٹی کے ریکارڈ سے غائب ہوگئیں۔ فائلیں غائب ہونے کی وجہ سے چھ سالوں میں کبھی بھی انکوائری نیب ریفرنس میں تبدیل نہیں ہوئی۔

ایک اور انکوائری غیر قانونی تقرریوں سے متعلق ہے جب کہ دوسری انکوائری معلوم ذرائع آمدن سے زیادہ اثاثوں کے جمع کرنے سے متعلق ہے۔

2018 ء کے احتساب ریفرنس نمبر 22 میں انہیں ملزم/مفرور قرار دینے کے حوالے سے، بابر غوری نے جمع کرائی گئی درخواست میں کہا کہ وہ 15 مارچ 2015 ء کو علاج کے لیے پاکستان سے نکلے تھے، جب کہ مذکورہ ریفرنس 2018 ء میں دائر کیا گیا تھا، جس کا تعلق کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے سے ہے اور یہ ریفرنس احتساب عدالت II کراچی میں زیر التوا ہے۔ مذکورہ ریفرنس فی الحال زیر سماعت ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سندھ ہائی کورٹ کے بنچ نے 14 دسمبر 2020 ء کو ریگولرائزیشن کو قانونی اور جائز قرار دیا تھا۔

پی ایم ایل این کی زیرقیادت اتحاد کی جانب سے قانون میں کی گئی ترامیم کے بعد آمدن سے زائد اثاثوں کے کیسز نیب کے دائرہ اختیار سے باہر ہوگئے ہیں۔

22 نومبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف دائر ریفرنس، بریت کی درخواست پر اپنا فیصلہ سنائے بغیر واپس کردیا جس میں کہا گیا تھا کہ نیب قانون میں ترمیم کے بعد اب یہ ریفرنس دائر نہیں ہو گا۔

Advertisement

حال ہی میں عدالت عظمیٰ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں احتساب کے نگران ادارے نے تصدیق کی تھی کہ نیب قانون میں ترمیم سے مختلف سیاسی جماعتوں کے درجنوں سیاستدانوں بشمول ان کے سربراہان مستفید ہوئے، جب کہ لاہور ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق ترمیم کے بعد نیب لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوا۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کی انکوائری بند کر دی گئی۔

امکانات یہ ہیں کہ بابر غوری کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری یا تو نیب خود بند کر دے گا یا ریفرنس دائر ہونے کی صورت میں ٹرائل کورٹ واپس کر دے گی۔

آخری انکوائری کے بارے میں جو احتساب ریفرنس میں تبدیل ہونے کا امکان رکھتی ہے، غوری نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا تھا کہ نیب کے الزامات تقریباً ریفرنس نمبر 22/2018 سے ملتے جلتے ہیں جس میں ایس ایچ سی نے ان کے تمام ساتھی ملزمان کو ضمانت دی تھی۔

جسٹس محمد کریم خان آغا کی سربراہی میں بنچ نے بابر غوری کے وکیل کی جانب سے ماضی کی انکوائریوں کے بارے میں کسی بھی صورت میں انہیں گرفتار نہ کرنے کی ہدایت کی زبانی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ درخواست کا ریلیف سے متعلق مقصد پورا ہوگیا ہے اور عدالت اس سے آگے نہیں جا سکتی۔

شہری سندھ میں ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کے وفاداروں کی محدود سیاسی سرگرمیوں کے احیاء کے تناظر میں، درخواست میں پیش رفت کو اہمیت حاصل ہو گئی تھی۔ بابر غوری کے پاکستان کے دورے سے ، جو ملک کی اسٹیبلشمنٹ اور الطاف دونوں کے قریب سمجھے جاتے ہیں، یہ قیاس آرائیاں بھی ہونے لگی تھیں کہ الطاف حسین کو شہری سندھ میں اپنے وفاداروں کی قیادت کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایک درخواست سندھ ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے جس میں الطاف حسین کی آڈیو اور ویڈیو تقاریر اور پریس میں ان کے بیان کی اشاعت پر پابندی کو چیلنج کیا گیا ہے جب کہ انہیں قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے اجراء سے متعلق ایک اور درخواست بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
ایشیا کپ 2025: بنگلا دیش نے افغانستان کو 8 رنز سے ہرا دیا
سندھ کے بیراجوں میں پانی کی آمد و اخراج کے تازہ ترین اعداد و شمار جاری
پنجاب اسمبلی میں طلباء کے موبائل فون پر پابندی کی قرارداد منظور
نیتن یاہو کا دعویٰ محض رعونیت ، اسرائیلی مدد کے بغیر بھی موبائل فونز بنانا ممکن
معرکہ حق میں 4 رافیل طیارے تباہ ہوئے، عالمی ماہر کا انکشاف، ٹیل نمبرز بھی بتا دیے
16 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کرنے کا فیصلہ
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر