Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

آئی بی اے یا قبیح جرائم کو چھپانے والا ادارہ؟

Now Reading:

آئی بی اے یا قبیح جرائم کو چھپانے والا ادارہ؟

ایک زمانے کا باوقار ادارہ ایک اور تنازع میں الجھ گیا ہے۔ معزز ادارے کے اعلیٰ افسران بدسلوکی اور چپڑاسی کو جنسی خواہشات پر مجبور کرنے کے مجرم پائے گئے ہیں۔ اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی (اے ایچ سی) نے زیادتی کے مرتکب افراد کی برطرفی کی سفارش کی لیکن ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر اکبر زیدی نے یہ کہہ کر فیصلہ تبدیل کردیا کہ مجرموں کے لیے صرف زبانی تنبیہ ہی کافی ہے۔

متاثرہ شخص گزشتہ 15 سال سے انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) میں بطور چپڑاسی کام کررہا ہے۔ وہ 2020ء میں ختم ہونے والی اپنی ملازمت سے خوش تھے جب اکبر زیدی نے بطور ایگزیکٹو ڈائریکٹر چارج سنبھالا۔ دو سال قبل ٹرانسپورٹ منیجر قاضی مظہر، ایڈمن اسسٹنٹ اطہر رانا اور سید نبی نے مبینہ طور پر اسے سرکاری ریکارڈ میں ہیرا پھیری میں ملوث کرنے کے علاوہ سرکاری گاڑیوں سے پیٹرول چوری کرنے پر مجبور کیا جب کہ ان کی کارروائیاں وہیں تک نہیں رکی بلکہ بلکہ چپڑاسی کو زبردستی مساج سروس میں لے گئے اور اس کے ساتھ دو سال تک جنسی زیادتی کی اور انکار پر اسے بے دردی سے مارا پیٹا گیا۔

آئی بی اے کے ترجمان نے کہا ’’یہ اندرونی معاملہ ہے اور ادارہ جاتی پالیسیوں کے تحت اس سے نمٹا جائے گا۔‘‘ ترجمان نے استفسار کے باوجود بے شمار حقائق پر مبنی بے ضابطگیاں پر مزید وضاحت نہیں دی اور بیشتر سوالات کا جواب دینے میں ناکام رہے۔

متاثرہ شخص کا تعلق اقلیتی برادری سے ہے۔ بدترین صورتحال کے خوف سے اس نے اپنا منہ بند رکھا اور بدسلوکی جاری رہی بالآخر اس نے ہمت کی کہ وہ اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی کو بدسلوکی کی اطلاع دے سکے۔

آئی بی اے کے قوانین کے مطابق ایک ماہ کے اندر تحقیقات مکمل کرنا لازمی ہے لیکن اس معاملے میں معاملہ چھ ماہ تک گھسیٹا گیا۔ یہ متاثرہ شخص کو تھکا دینے کی کوشش ہو سکتی تھی۔ تحقیقات کے بعد کمیٹی نے تینوں اہلکاروں کو ہراساں کرنے کے الزام میں قصوروار قرار دیتے ہوئے انہیں فوری طور پر ملازمت سے برطرف کرنے کی سفارش کی۔

Advertisement

ڈاکٹر اکبر زیدی نے تینوں افسران کو بلایا لیکن اے ایچ سی کی طرف سے دی گئی سفارشات کو نظر انداز کرتے ہوئے مجرموں کو کلائی پر ہلکا سا تھپڑ مارا اور انہیں کہا گیا کہ وہ کونسلنگ سیشن کرائیں۔

ذرائع کے مطابق ڈاکٹر اکبر زیدی نے مبینہ طور پر ان مجرموں کو پناہ دی تھی جو آئی بی اے میں رجسٹرار کے منصب پر فائز اور ممبر ہیں۔ ذرائع نے دعویٰ کیا کہ ڈاکٹر زیدی نے رجسٹرار ڈاکٹر اسد الیاس کو تعینات کیا حالانکہ ان کی تقرری کو متنازعہ قرار دیا گیا تھا۔ سلیکشن بورڈ کے ممبران کو ڈاکٹر الیاس کی دیانت داری، ایمانداری اور رویے پر شدید تحفظات تھے، آئی بی اے کے ساتھ ان کے ریکارڈ پر غور کیا گیا۔ سلیکشن بورڈ کے اجلاس کے منٹس بول نیوز نے حاصل کر لیے۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر اسد الیاس کے حکم پر ان منٹس کو فوری طور پر آئی بی اے پورٹل سے ہٹا دیا گیا تھا کیونکہ ان کی تقرری پر منفی ریمارکس تھے۔

چند ماہ قبل ڈاکٹر اسد الیاس پر ایک طالب علم جبریل خان کو ہراساں کرنے کا قصوروار پایا گیا تھا تاہم انہیں دو ہفتے کی معطلی کی معمولی سزا سے بچا لیا گیا۔ کام کی جگہ پر ہراساں کرنے کے ایکٹ کے تحت، ہراساں کرنے والوں کے لیے زیرو ٹالرینس کی پالیسی روا رکھی جاتی ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ ڈاکٹر زیدی کی قیادت میں سب کچھ بیکار ہے۔

جب چپڑاسی کو ڈاکٹر زیدی کے فیصلے کے بارے میں بتایا گیا کہ ملزم کو صرف زبانی تنبیہ کے ساتھ جانے دیا جائے تو اس نے احتجاج کیا اور نظرثانی کی اپیل جمع کرائی۔ اس معاملے نے اس وقت خوفناک شکل اختیار کرلی جب اسے دھمکیاں دی گئیں اور اس کے بعد ڈاکٹر زیدی نے ان کے خلاف تحقیقات شروع کردی۔

ذرائع نے بتایا کہ قائم مقام ہیڈ آف ایچ آر احسن یوسف، ہیڈ آف پروکیورمنٹ سید فہد جاوید، کیمپس منیجر شہاب الدین خان اور ملزم افسران رجسٹرار ڈاکٹر اسد الیاس کے زیر انتظام اتحاد کا حصہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ سب مبینہ طور پر ادارے کے اندر کرپشن میں ملوث ہیں۔ پروکیورمنٹ ہیڈ فہد جاوید کو پورے اتحاد کا ہینڈلر اور فرنٹ مین سمجھا جاتا ہے۔

ذرائع کے مطابق احسن یوسف نے متاثرہ شخص کو نوکری سے نکالنے کی دھمکی دی ہے۔ اس کے علاوہ متاثرہ شخص کا تعلق مسیحی برادری سے ہے جس پر توہینِ مذہب کا الزام لگا کر جان سے مارکر اسے سری لنکن شہری ینتھا کمارا والا کی طرح مثال بنانے کی بھی دھمکی دی گئی ہے۔

Advertisement

متاثرہ شخص کے حق میں گواہی دینے والے محکمہ ٹرانسپورٹ کے افسر علی محسن کے ساتھ بھی سچ بولنے پر کارروائی کی گئی۔ علی محسن نے بتایا کہ کیمپس مینیجر شہاب الدین نے انہیں کلینر کے طور پر باتھ روم میں منتقل کیا اور انہیں حدود سے باہر قدم رکھنے سے بھی گریز کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔ ان دنوں وہ خاکروبوں کا انچارج ہے۔ علی محسن نے آئی بی اے افسران کے اس اتحاد کے خلاف بھی شکایت کی ہے۔

چونکہ ڈاکٹر قاضی مسعود احمد کی سربراہی میں آئی بی اے اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی نے انصاف دینے سے صاف انکار کردیا تھا جس کے بعد متاثرہ شخص محتسب عدالت میں چلا گیا۔ تاہم ڈاکٹر اکبر زیدی حاضری کے لیے نوٹس جاری کیے جانے کے باوجود کسی بھی سماعت میں محتسب عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ ان کے خلاف شکایت جامعہ کراچی کے وائس چانسلر کو بھی بھیج دی گئی ہے۔

یہ پہلی بار نہیں ہے کہ ڈاکٹر اکبر زیدی نے مبینہ طور پر اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے ہراساں کرنے والوں کو سزا سے بری کرنے کی راہ ہموار کی ہو۔ اس سے قبل بھی ایک طالب علم کو محکمہ خزانہ کے بعض ملازمین کی جانب سے اپنی خاتون ساتھی پر اختیارات کے ناجائز استعمال کے خلاف آواز اٹھانے پر آئی بی اے سے نکال دیا گیا تھا۔

جبریل نے ڈاکٹر الیاس کے خلاف ہراساں کرنے کی شکایت درج کرائی۔ جس کے ذریعے رجسٹرار ان پر لگائے گئے الزامات میں قصور وار ثابت ہوئے۔ بالآخر انہیں دو ہفتوں کے لیے معطل کیا گیا تاہم بعد ازاں کمیٹی کے نتائج کو کالعدم قرار دے دیا گیا۔

ان واقعات میں سے ایک انسٹی ٹیوٹ کے اعلیٰ درجے کے افسر معشوق علی بھٹی جو کہ ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ کے سابق ڈائریکٹر ہیں، کو 18 ستمبر 2021ء کو بدسلوکی کے الزامات کی بنیاد پر ان کی خدمات سے برطرف کر دیا گیا۔ جس کے بعد معشوق علی بھٹی نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے آزادانہ تحقیقات کے لیے درخواست کی۔ بعد ازاں وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے بنائی گئی انکوائری کمیٹی نے معشوق علی بھٹی کو فوری طور پر بحال کرنے کی سفارش کرتے ہوئے انہیں بری کردیا۔ معشوق علی بھٹی کا معاملہ ابھی زیر التوا ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر اکبر زیدی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ (ایس ایچ سی ) میں درخواست دائر کی اور معشوق بھٹی بے قصور ثابت ہوئے ہیں لیکن اس کے باوجود وہ جون 2021ء سے ملازمت سے باہر ہیں۔ یہ ڈاکٹر اکبر زیدی کی جانب سے اختیارات کے غلط استعمال اور ان کو چارج شیٹ تفویض کیے بغیر ان کی پہلی غیر قانونی معطلی کے لیے پہلا وار تھا۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
آج سونے کی قیمت کیا رہی؟ جانیے
وفاقی حکومت گلگت بلتستان کی ترقی اور نوجوانوں کے بہتر مستقبل کیلئے پُرعزم ہے، وزیراعظم
کے الیکٹرک کی نالائقی و عدم دلچسپی؛ کراچی میں فراہمی آب کے نظام کا بیڑا غرق
’’کشمیر کی آزادی ناگزیر، دنیا جانتی ہے بھارت میں مسلمانوں کیساتھ کیا ہورہا ہے‘‘
صارفین کیلئے بڑی خبر؛ کیا واٹس ایپ جلد ایپل واچ پر دستیاب ہوگا؟
سوشل میڈیا پر وائرل سعودی عرب کا ’اسکائی اسٹیڈیم‘ اے آئی کی کارستانی نکلا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر