
2022ء میں پنجاب میں آتشزدگی کے 26,477 واقعات رُونما ہوئے
آتشزدگی سے متعلّق واقعات میں اضافے سے نمٹنے کے لیے پنجاب کے ہنگامی خدمات ادارے، ریسکیو 1122 نے سب سے زیادہ گنجان آباد صوبے (پنجاب) میں تمام بلند عمارات کی جانچ شروع کر دی ہے تاکہ ایسے احاطے میں آگ بجھانے کے آلات کی دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔ اِس سے قیمتی جانی و مالی نقصان سے بچا جا سکے گا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال 2022ء کے دوران پنجاب کے تمام 36 اضلاع میں آتشزدگی کے 26 ہزار 477 واقعات رپورٹ ہوئے۔ یہ اِس سے گزشتہ سال 2021ء کے مقابلے میں 27 فیصد کا زبردست اضافہ ہے جب آتشزدگی کے 20,810 واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔
بول نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122 ڈاکٹر رضوان نصیر نے کہا کہ آگ بجھانے کے آلات کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے پنجاب میں 50 فٹ یا اِس سے بلند ہر عمارت کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ریسکیو 1122 کے ہر ضلعی افسر کی سربراہی میں مختلف محکموں کی ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو ایسی عمارتوں کا سروے کرے گی۔ ایک سوال کے جواب میں ڈی جی ریسکیو 1122 نے کہا کہ پنجاب بھر میں خطرناک عمارتوں کی نشاندہی کے بعد اِن کے مالکان کو نوٹس بھیجنا شروع کر دیے ہیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ عدم تعمیل کی صورت میں ایسی خطرناک عمارتوں کے مالکان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی جس میں احاطے کو سیل کرنا بھی شامل ہے۔ ’’ہم لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں ایسے پیشہ ور افراد وافر تعداد میں نہیں ہیں جو حفاظتی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے عمارتیں ڈیزائن کر سکیں‘‘۔
ڈی جی نے کہا کہ بلند و بالا عمارات میں غلط منصوبہ بندی اور ہنگامی آلات کی عدم موجودگی کے باعث بہت سی اموات کی اطلاعات ملتی رہی ہیں۔ ’’ہم یہ اقدامات پنجاب کمیونٹی سیفٹی بلڈنگ ریگولیشنز 2022ء کی منظوری اور پنجاب کمیونٹی سیفٹی ایکٹ کے تحت مطلع کیے جانے پر کر رہے ہیں‘‘۔
ڈاکٹر رضوان نصیر کے مطابق آتشزدگی کے واقعات کے دوران تحفّظ یقینی بنانے کے لیے اخراج، مشقیں اور ہائیڈرنٹس اہم اجزاء ہیں۔ڈی جی ریسکیو 1122 کے مطابق ٹریفک حادثات، طبی، آتشزدگی، عمارت کا منہدم ہونا، جرائم، ڈوبنا، اونچائی سے گرنا، سانپ کا ڈس لینا اور ڈیلیوری سمیت ہنگامی بچاؤ کے علاوہ حکومت نے اِنہیں یہ نیا کام سونپا ہے۔ ’’میں نے تمام ڈی ای اوز کو ہدایت کی ہے کہ وہ 50 فٹ یا اس سے بلند عمارات میں کمیونٹی بلڈنگ سیفٹی ریگولیشنز کو یقینی بنائیں۔ جان و مال کو بچانا ضروری ہے۔‘‘
حالیہ قانون سازی نے عمارات کے مالکان کو پابند کیا ہے کہ وہ 50 فٹ سے بلند عمارتوں کے لیے حفاظتی پیمائش کے سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے لیے درخواستیں جمع کرائیں۔ نئے قوانین کے مطابق ڈویلپرز کے لیے 50 فٹ سے بلند ڈھانچے میں نصب حفاظتی اقدامات کی تفصیلات فراہم کرنا لازمی ہے۔
ڈویلپرز کو عمارات میں مندرجہ ذیل انتظامات کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ؛
n ہنگامی راستے اور سیڑھیاں
n اخراج کے راستوں کی نشاندہی
n پانی چھڑکنے کا خودکار نظام
n ہنگامی راستوں اور راہداریوں میں موجود رکاوٹیں ہٹانا
n مختلف قسم کے آگ بجھانے والے آلات اور آگ کی درجہ بندی
n فرسٹ ایڈ باکس اور خودکار ایکسٹرنل ڈیفبریلیٹر (اے ای ڈی)
n چالو ہائیڈرنٹ سسٹم
n حرارتی، ہوا کی گزرگاہ (وینٹیلیشن) اور ایئر کنڈیشنگ سسٹم
n انخلاء کے منصوبے، ہنگامی مقامات اور مشقیں
ڈاکٹر نصیر نے مزید کہا کہ “ریسکیو 1122 کے اہلکاروں نے 17,48,255 سے زیادہ ہنگامی متاثرین کو بچایا۔ انہوں نے سال 2022ء کے دوران 15,36,638 ہنگامی صورتحال کا بھی جواب دیا جو کہ سال 2021ء کے مقابلے میں 21.7 فیصد زیادہ ہیں”۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ 18 برسوں کے دوران ریسکیو سروس جنوبی ایشیائی ممالک کے لیے ہنگامی خدمات کی فراہمی کی ایک کامیاب مثال بن کر اُبھری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی سروسز اکیڈمی کی ٹیم جنوبی ایشیا کی پہلی اقوام متحدہ کی INSARAG کلاسیفائیڈ ٹیم بن گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ریسکیو 1122 نے حالیہ سیلاب کے دوران 80 ہزار سے زائد سیلاب متاثرین کو ریسکیو کیا اور 1 لاکھ 25 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچایا۔ سڑکوں پر حادثات میں اضافے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈی جی ریسکیو 1122 نے کہا کہ اِن حادثات میں متعدد عوامل کارفرما ہیں اور آبادی، گاڑیوں اور پھر سڑکوں پر بھی ٹریفک میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ ’’بدقسمتی سے پنجاب میں 80 فیصد حادثات موٹر سائیکلوں سے ہوتے ہیں۔ اگر ہم الیکٹرک موٹر سائیکلوں پر مُنتقل ہو جائیں تو حادثات میں 50 فیصد تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔ اس کا ہمارے ماحول پر بھی بڑا اثر پڑے گا۔‘‘
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News