Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

بے نظیر کی یاد میں یادگار تعمیر نہ کرنے پر کارکنان نے پیپلز پارٹی قیادت کی مذمت کی

Now Reading:

بے نظیر کی یاد میں یادگار تعمیر نہ کرنے پر کارکنان نے پیپلز پارٹی قیادت کی مذمت کی

’دختر مشرق‘ شہید بے نظیر بھٹو کی 15ویں برسی کے موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے مٹھی بھر کارکنان تاریخی لیاقت باغ کے نایاب گیٹ کے ڈرائیو وے پر بیٹھے ایک غیر متاثر کن دیوار کے سامنے قرآن پاک کی تلاوت کر رہے تھے جس پر ان کی تصویر لگی ہوئی تھی۔

گیٹ کے ایک طرف بنائی گئی دیوار جسے بے نظیر بھٹو کی یاد میں تعمیر کی گئی یادگار کا نام دیا گیا ہے، نیلی ٹائلز سے جڑی ہوئی تھی جو کہ مختلف جگہوں پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی ہے، جب کہ دیوار میں لگایا گیا پورٹریٹ بھی بوسیدہ ہو چکا ہے اور اس کی خستہ حالی عیاں تھی۔

ابن رضوی نے تبصرہ  کرتے ہوئے کہا کہ ’’بدقسمتی سے، ہم اس جگہ پر ان کی شخصیت کے مطابق کوئی یادگار نہیں بنا سکے جہاں انہوں نے جمہوریت کی خاطر اپنی جان دی تھی۔‘‘

ناہید خان کی پی پی پی ڈبلیو کے مرکزی رہنما ابن رضوی نے پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’وہ ہمیشہ سیاسی میدان میں شہید بے نظیر بھٹو کے نام کو کیش کرتے ہیں لیکن ایک یادگار بنانے کے لیے کچھ نہیں کرتے جہاں وہ ایک خودکش بم حملے میں شہید ہو گئی تھیں۔‘‘

پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک سابق کارکن، محمد ظہیر نے مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم کی یاد میں ایک یادگار کی تعمیر میں کوئی دلچسپی نہ دکھانے پر پارٹی کے سینئر رہنماؤں کی بے حسی پر افسوس کا اظہار کیا۔

Advertisement

اس بابت ان کا کہنا تھا کہ پی پی پی ڈبلیو اور پیپلز پارٹی راولپنڈی چیپٹر کی جانب سے ہر سال 27 دسمبر کو برسی کے موقع پر چند تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے جب کہ باقی پورا سال حتیٰ کہ دیوار کے سامنے والی جگہ جس پر ان کی تصویر لگی ہوئی ہے خاک آلود نظر آتی ہے اور چاروں طرف کچرا پڑا رہتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی راولپنڈی چیپٹر کا مرکزی دفتر اس جگہ سے چند گز کے فاصلے پر ہے لیکن انہوں نے اس جگہ کو صاف رکھنے کی کبھی زحمت نہیں کی۔

تمام سرگرمیوں کا محور بھٹو کی تدفین کی جگہ گڑھی خدا بخش ہے۔ پیپلز پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے تبصرہ کیا کہ مرکزی تقریب ملک کے دیگر حصوں میں اس سلسلے میں منعقد کی گئی باقی سرگرمیوں کو گہن لگا دیتی ہے۔

اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے ان کی یاد میں اس جگہ پر کوئی یادگار بنانے کے لیے کچھ نہیں کیا جہاں انھوں نے اپنی جان دی، ابن رضوی نے مزید کہا کہ انھوں نے دیوار بنائی اور تصویر اپنے خرچ پر لگوائی۔

پیپلز پارٹی کے ایک اور مقامی رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بول نیوز کو بتایا کہ پیپلز پارٹی کے بہت سارے رہنما اور کارکن پارٹی قیادت سے پہلے ان کے قتل کے مقدمے کی پیروی نہ کرنے پر اور دوسرا لیاقت باغ میں یادگار تعمیر نہ کرنے پر ناراض ہیں۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
افغانستان سے اب دہشتگردی ہوئی تو بھاری قیمت چکانی پڑے گی ، خواجہ آصف
مودی سرکار کی ناکام پالیسیوں کا نتیجہ، بھارتی پاسپورٹ کی عالمی درجہ بندی میں بڑی تنزلی
شکیل احمد درانی ڈی جی نیب کراچی تعینات
آسٹریلوی کرکٹرز کا بھارتی کھلاڑیوں پر طنز، ویڈیو نے ہنگامہ کھڑا کردیا
سعودی عرب نے ابراہم اکارڈ میں شامل ہونے پر رضامندی ظاہر کردی، ٹرمپ کا دعویٰ
دوحہ مذاکرات : افغان طالبان کی درخواست پر عارضی جنگ بندی میں توسیع
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر