
قومی اسمبلی میں فنانس بل 2019منظوری کے لیے پیش کردیا گیا۔ اپوزیشن ارکان کے شدید احتجاج کے دوران حکومتی وزیر نے بل منظوری کیلئے پیش کیا گیا۔ اس دوران اپوزیشن ارکان نے ایوان میں بل کیخلاف نعرے بازی کی۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیرصدارت ہوا جس کے دوران وقافی وزیر برائے ریوینیو حماد اظہر نے فنانس بل 2019منظوری کے لیے پیش کیا۔ جسکی شق وار منظوری کے لئے زیرغور لانے کی تحریک بھی منظور کرلی گئی ہے۔
تحریک کی حمایت میں 176 جبکہ مخالفت میں اپوزیشن کے 146 ووٹ آئے۔
ایوان میں دوران اجلاس جب فنانس بل 2019 پر بحث اور ووٹنگ کا مرحلہ شروع ہوا تو اپوزیشن ارکان نےنامنظور نامنظور کے نعرے لگائے۔
اس موقع پرپاکستان پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی نوید قمر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج فنانس بل کی منظوری کا دن ہے آج وزیرستان کے دو ارکان کو موجود ہونا چاہیئے تھا اپوزیشن کے بار بار مطالبے کے باوجود پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے دیکھا جائے کہ پچھلے ایک سال میں آپ کی ٹیکسیشن میشنری کی کارکردگی کیا رہی ؟ اور آپ اب بھی ان پر انحصار کرنے جا رہے ہیں مارکیٹ میں انویسٹمنٹ ختم ہو چکی ہے اگر انویسٹمنٹ نہیں رہی تو ٹیکس وصولی میں بھی مشکلات کا سامنا ہو گا۔
پیپلز پارٹی رکن اسمبلی نے مزید کہا کہ آپ بزنس مین کے پیچھے ایف آئی اے اور نیب لگا دیں گے تو پھر آپ کیسے ٹیکس اکٹھا کر سکتے ہیں کمیشن بنانا حل نہیں،اگر ایف آئی اے کے ذریعے پیسہ اکٹھا کرنے کی کوشش کریں گے تو اس سال جتنی ناکامی ہوئی اگلے سال اس سے چار گنا زیادہ ہوگی۔
نوید قمرنے کہا کہ ایف آئی اے کے ذریعے پیسہ اکٹھا کرنے کی کوشش کریں گے تو آپ کو پتا چلے گا کہ ٹیکس ریونیو میں شارٹ فال کیوں آیا۔
انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقہ آپ کی کیپٹل مارکیٹ ہے، اگر ایف بی آر کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے ائیر کنڈیشنر آفسز میں بیٹھ کے صرف ٹیکس کاٹنے ہیں تو پھر وہ اتنی تنخوائیں کیوں لے رہے ہیں، حکومت نے ان ڈائریکٹ ٹیکسیشن کے ذریعے ہر بندے کے بجٹ کو بڑھا دیا ہے۔ آپ ایسا ماحول بنا رہے ہیں کہ لوگ سڑکوں پر آجائیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News