
محسن عباس حیدر نےکہاکہ میں مطمئن ہوں کیونکہ حق پر ہوں اور میں عورتوں کی بہت عزت کرتا ہوں۔
تفصیلات کے مطابق اداکار محسن عباس حیدر نےلاہور میں پریس کانفرنس کے دوران بیوی کی جانب سے لگائے گئےالزامات سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں ایسے گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں جہاں عورت کو عزت دی جاتی ہے، بھلا میں کیسے عورت پر ہاتھ اٹھاسکتا ہوں۔
محسن عباس کا کہنا تھا کہ میں مطمئن ہوں کیونکہ میں حق پر ہوں،میں اپنے ہر سوال کا جواب قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کردے رہاہو۔
کانفرنس میں انھوں نے کہا کہ 34 سالہ زندگی میں نے کبھی کسی عورت پر ہاتھ نہیں اٹھایا، سیڑھیوں سے گرنے کے بعد کی تصاویر کو تشدد سے جوڑا جارہاہےورنہ پولیس کے بلانے پر تھانے کیو نہیں جارہی۔
محسن عباس کا کہنا تھا کہ ہماری شادی کو چار سال ہوئے لیکن چار سال علیحدہ ہی رہے، جب میری پہلی بیٹی پیدا ہونے والی تھی تو فاطمہ کے بہن بھائیوں نے کہا کہ یہ تمہاری بیٹی نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ فاطمہ ایک اچھی لڑکی ہے لیکن ہماری ذہنی ہم آہنگی نہیں رہی، مجھے دھمکیاں دی جاتی رہی، مجھ پر ایک کروڑ روپے کا الزام لگایا کہ کاروبار کرنے کے لیے مانگا ہے جبکہ میں نے کبھی کوئی کاروبار ہی نہیں کیا۔
محسن عباس کا یہ بھی کہنا تھا کہ فاطمہ کے بھائی نے مجھ پر اسلحہ رکھا اور مجھ پر یہ الزام بھی لگایا گیا کہ بیٹے کی ذمہ داری اٹھانے سے بھاگ رہا ہوں لیکن میری پاس بینک کی تمام رسیدیں موجود ہیں جو میں نے بیٹے کی کفالت کے لیے انہیں دیے تھے۔
اداکار کا کہنا تھا کہ شادی ہوئی لیکن میں سمجھتا ہو یہ شادی نہیں ہونی چاہئے تھی، ہم نے شادی کے بعد فیصلہ کیا تھا کہ ہم جھوٹ نہیں بولیں گے لیکن فاطمہ نے شادی کے چند روز بعد ہی جھوٹ بولنا شروع کردیا تھا۔
پریس کانفرنس کے دوران انکا یہ بھی کہنا تھا کہ میں نے طلاق کا فیصلہ بہت پہلے ہی کرلیا تھا اور گھر والوں سے دوسری شادی کرنے کی خواہش کا اظہار کیا جس پر گھر والوں نے دوسری شادی پر میرا ساتھ دیا تھا۔
محسن عباس کا مزید کہنا تھا کہ فاطمہ کو جب دوسری شادی کرنےکا بتایا تو وہ بھڑک اٹھی، انھوں نےکہا کہ مجھ پر لگائےتمام الزامات بے بنیاد ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News