سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس خارج کردیا گیا ہے۔
خارج شدہ ریفرنس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو صدر مملکت کو خط لکھنے پر جاری کیا گیا تھا جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر دو میں سے ایک ریفرنس کو خارج کیا گیا ہے۔
سپریم جوڈیشل کونسل کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے خط لکھتے وقت جسٹس قاضی فائر عیسٰی دباو میں تھے جبکہ صدر مملکت کو خط لکھنا کوئی سنجیدہ معاملہ نہیں تھا اور نہ ہی مس کنڈکٹ نہیں تھا۔
فیصلے کے مطابق کہا گیا ہے کہ درخواست گزار یہ ثابت کرنے میں ناکام رہے کہ صدر پاکستان کو لکھے گئے خط جسٹس قاضی فائر عیسی نے لیک کیے ہیں جبکہ صدر مملکت کو لکھا گیا خط ذاتی حثییت میں تھا۔
فیصلے کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرنس میں انکے اہلخانہ کا نام استعمال کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے ممکنہ طور پر انہوں نے جذبات میں آکر صدر مملکت کو خط لکھے ہوں، صدر کو خط لکھنے کا معاملہ مس کنڈکٹ نہیں، ایسے معاملے کو بنیاد بناکر سپریم کورٹ کے جج کو عہدے سے نہیں ہٹایا جاسکتا۔
دوسری جانب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف غیر ملکی اثاثوں کے حوالے سے دائر صدارتی ریفرنس کا سپریم جوڈیشل کونسل میں تاحال کوئی فیصلہ نہیں سنایا گیا۔
یاد رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسی نے اپنی جانب سے دائر کی جانے والی آئینی درخواست میں دونوں ریفرنسز کو الگ الگ چیلنج کیا تھا۔ ریفرنس چیلنج کرنے کیلئے وہ خود معاون وکیل کے ساتھ رجسٹرار آفس پہنچے تھے۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے صدارتی ریفرنس کو آرٹیکل 184 تھری کے تحت چیلنج کیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
