
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ نیب قانون کا یہ مطلب نہیں کہ اسے جیسے مرضی استعمال کیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں کاروباری شراکت داری میں خورد برد کے معاملے پر چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے موقع پر نیب کےوکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے لوگوں کو دعوت دی کہ اس کے بزنس میں پیسے لگائیں۔
ملزم کے وکیل نے دلائل دیے کہ حشمت اللہ 1986 سے کاربار کر رہا تها،2003 سے 2007 کے دوران 24 افراد نے بزنس میں شراکت کیلئے سرمایہ کاری کی۔
چیف جسٹس آصف سعید کهوسہ نے ریمارکس دیے کہ امانت کے طور پر پیسے دینے اورکاروبار میں لگانے میں فرق ہوتا ہے،ضروری نہیں کہ ہر بزنس کامیاب ہوں،اکثرکاروبارناکام بھی ہو جاتے ہیں۔
چیف جسٹس نےنیب قانون سے متعلق اہم ریماکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب قانون کا یہ مطلب نہیں کہ آپ اسے جیسے مرضی استعمال کریں،پہلے ہم سنتے تهے کی سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے کے لیے نیب قانون کا استعمال کیا جاتا تها،اب سول سوسائٹی کو کرمنل لاء کےذریعے ڈیل کیا جا رہا ہے،نیب قانون کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
عدالت نے ملزم حشمت اللہ شاہ کو بری کردیا۔
واضح رہے کہ حشمت اللہ پر لوگوں سے کاروبار میں شراکت داری کے لیے دو کروڑ 70 لاکھ روپے لے کر خرد برد کرنے کا الزام تها جس میں ٹرائل کورٹ نے ملزم حشمت اللہ کو چار سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تهی جبکہ بلوچستان ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکها تها۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News