
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ماڈل کورٹس نے عدالتی نظام میں تبدیلی لائی،ہم نے 4 اضلاع کی ماڈل کورٹس کی کارروائی براہ راست سپریم کورٹ میں دیکھی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ریسرچ سینٹر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی نے ماڈل کورٹس بنانے کا فیصلہ کیا اور اب وہی ججز اور وہی وکلا ہیں لیکن ٹیکنالوجی کی وجہ سے حیران کن نتائج سامنے آ رہے ہیں۔
چیف جسٹس آصف کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر مبنی ’انٹیلیجنٹ کورٹس‘ بھی قائم کر رہے ہیں جس کے تحت ججز کو عدالتی مثالیں ڈھونڈنے میں آسانی ہوگی اور ججز کو ماضی کے فیصلوں سے رہنمائی ملے گی۔
آصف سعید کھوسہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم ٹیکنالوجی کی مدد سے ہی آگے بڑھ سکتے ہیں جبکہ ماضی میں تقریباً ڈیڑھ سو سال پہلے مسلمانوں کو احساس ہوا کہ جدید تعلیم حاصل نہ کی تو دنیا سے پیچھے رہ جائیں گے۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ نادرا کے تعاون کے بغیر جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ممکن نہیں تھا اور امریکی محکمہ انصاف نے بھی پاکستان کی عدلیہ کے ساتھ بہت تعاون کیا۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مزید کہا کہ ججز کے پاس خود ریسرچ کرنے کا وقت نہیں ہوتا اس لیے جدید ریسرچ سینٹر اب ججز کو معاونت فراہم کرے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News