
نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ اس دن کا انتظار ہے جب کشمیری قوم ان تکلیفوں سے آزاد ہوگی جس میں وہ دہائیوں سے مبتلا ہے۔
کشمیر کے معاملے پر بیان نہ دینے پر تنقید کی زد میں رہنے والی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی بھی مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی المیہ کے خلاف بول اٹھیں، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں انہوں نے کہا ہے کہ گزشتہ ہفتہ کشمیر میں موجود طالبعلموں، صحافیوں، وکیلوں سے بات کرنے میں صرف کیا ہے۔
Here is what three girls told me, in their own words: “The best way to describe the situation in Kashmir right now is absolute silence. We have no way of finding out what’s happening to us. All we could hear is the steps of troops outside our windows. It was really scary.”
— Malala (@Malala) September 14, 2019
ملالہ یوسف زئی نے بتایا کہ کشمیری بچیوں سے صورتحال براہ راست سننا چاہتی تھی لیکن بلیک آؤٹ کی وجہ سے انکی آواز نہیں سن پائی اور 3 کشمیری بچیوں نے بتایا کہ وادی کشمیر میں خاموشی کا راج ہے۔
ملالہ کے پوچھنے پر انھیں بتایا گیا کہ کشمیر کی موجودہ صورتحال ڈراؤنی ہے، ہمیں نہیں پتہ باہر کیا ہو رہا ہے، صرف بھارتی فوج کے قدموں کی آواز سنائی دیتی ہے۔
کشمیری بچیوں کا مزید کہنا تھا کہ ہم مایوسی اور دباؤ کاشکار ہیں۔
کشمیر میں چار ہزار افراد بشمول بچوں کو زیر حراست رکھنے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ملالہ یوسف زئی نے کہا ہے کہ کشمیر کا مستقبل خطرے میں ہے۔
نوبل انعام یافتی ملالہ یوسف زئی نے اپنے ٹوئیٹ میں درخواست کی ہے کہ چالیس روز سے بچے اسکول نہیں جا پا رہے، بچیاں گھروں سے نکلتے ہوئے ڈرتی ہیں، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اراکین کشمیریوں کی آواز کو سنیں اور قیام امن میں کردار ادا کریں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News