
پولیس تحویل میں ملزمان کی ہلاکت اور شہریوں سے نامناسب رویےکی ایک بڑی وجہ پولیس میں طبقاتی فرق ہے اس معاملے سے متعلق برطانوی نشریاتی ادارے نے رپورٹ جاری کردی ہے۔
جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ریٹائرڈ پولیس افسران کا کہنا ہے کہ تشددکے واقعات میں اضافے کی اصل وجہ پولیس سروس آف پاکستان کے افسران اور رینکر افسران کے درمیان پیشہ ورانہ تعلقات کا فقدان ہے۔
سابق ایس ایس پی چوہدری سلمان کا کہنا تھا کہ پی ایس پی افسران میں احساس برتری پایا جاتا ہےاور وہ رینکر کی تجویز سننا اپنی توہین سمجھتے ہیں اگر کوئی رینکر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے تو اس کا کریڈٹ بھی پی ایس پی افسران لے لیتے ہیں۔
اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں ملزمان پر تشدد کے واقعات میں پانچ افراد کی ہلاکت ہوئی ہے اور ان واقعات کے جو مقدمات درج کیے گئے ہیں، ان میں کسی ایک مقدمے میں بھی کسی پی ایس پی افسر کو نامزد نہیں کیا گیا جبکہ ان مقدمات میں نامزد رینکرز چار سے پانچ سال تک جیلوں میں رہے اور بعد ازاں مقتول کے ورثا سے معاملات طے ہونے کے بعد وہ ضمانتوں پر رہا ہوئے۔
پاکستان میں کانسٹیبل سے لے کر سب انسپکٹر تک بھرتی کا طریقہ کار مختلف ہے جبکہ پولیس سروس گروپ میں شمولیت اختیار کرنے کے لیے سی ایس ایس کا امتحان پاس کرنا پڑتا ہے۔
واضح رہے کہ سنہ 1988 میں جب صوبہ پنجاب میں فرقہ وارانہ فسادات عروج پر تھے تو اس وقت پنجاب پولیس میں آؤٹ آف ٹرن پروموشن کا قانون متعارف کروایا گیا تھا، جس کا مقصد ان فرقہ وارانہ فسادات کو روکنے والے پولیس اہلکاروں کو انعام کے طور پر اگلے رینک میں ترقیاں دینا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News