
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ مستقبل قریب میں بھارت کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کی صورت نظر نہیں آرہی، پاکستان اور بھارت میں تیسرے فریق کی طرف سے مصالحت واحد آپشن ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نےاپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی پابندی سے حقائق سامنے نہیں آرہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال تشویشناک ہے،یورپی یونین کے کئی ممالک صورتحال کی نزاکت کو سمجھتے ہیں لیکن سیاسی وجوہات پرآواز نہیں اٹھا رہے۔
شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ بھارتی حکومت آر ایس ایس کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،وہ بار بار اپنی پوزیشن تبدیل کررہا ہے۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت نے پانچ اگست کوجواقدام اٹھائے وہ سب کے لیے حیران کن تھے، بھارت کی اپوزیشن جماعتوں نے ان اقدامات کے خلاف آوازاٹھائی، بھارت کو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قرارداروں پر عملدرآمد کرنا ہوگا۔
وزیرخارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ندوستان نے ہماری مذاکرات کی پیشکش پرکوئی مثبت جواب نہیں دیا۔ بھارت فوری طور پر مقبوضہ کشمیر سے کرفیواٹھائے،لوگوں کوجینےکاحق دے۔
اپنے بیان میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی اقدامات یواین چارٹر،سیکیورٹی کونسل کی قرار دادوں،بین الاقوامی قوانین اور خود بھارت کے اپنے قوانین کے منافی تھے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ لٹری آپشن افغانستان کے مسئلے کا حل نہیں، طالبان اپنا ذہن اورسوچ رکھتے ہیں ہم نے خطے میں قیام امن کے لئے مصالحانہ کردارادا کیا، مذاکرات کو بحال ہونا چاہیے کیونکہ اس طرح انٹرا افغان مذاکرات کی راہ ہموار ہوگی
شاہ محمود قریشی طالبان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مذاکرات کی میز پر آنا، القاعدہ اور آئی ایس ایس سے لاتعلقی کا اظہارکرنامثبت پیش رفت ہیں۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ امریکا نے بھی ہماری بات سے اتفاق کیا اسی وجہ سے ساری پیشرفت ہوئی اور مذاکرات شروع ہوئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News