دہشتگردوں کی مالی امداد اور دیگر اقدامات پرغورکےلئے ایف اے ٹی ایف کا اجلاس پیرس میں
جاری ہےجہاں پاکستان اپنی رپورٹ پیش کردی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایف اے ٹی ایف اجلاس میں شرکت کیلئےوفاقی وزیر اقتصادی امورحماد اظہر کی سربراہی میں پاکستانی کا پانچ رکنی وفد پیرس میں موجودہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد میں ایس ای سی پی ، نیکٹا، اسٹیٹ بینک ،ایف آئی اے اور وزارت خزانہ کے حکام شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایس ای سی پی پاکستان نے گزشتہ ایک سال میں 219مشکوک ٹرانزیکشن کی نشاندہی کی گئی اس سے قبل گزشتہ آٹھ سال میں صرف 13مشکوک ٹرانزیکشنز کی نشاندہی ہوئی تھی جبکہ ایف اے ٹی ایف کے طریقہ کار کے مطابق 40سفارشات پر من و عن عمل کردیا گیا ہے۔
جون 2018سے اکتوبر2019تک اینٹی منی لانڈرنگ رولز پر عملدرآمد کیا جارہا ہے جس کے مطابق جون2018 سے اینٹی منی لانڈرنگ اورٹیررازم فنانسنگ کے 167 کیسز کی انسپکشن کی گئی جبکہ اسی عرصہ کے دوران 72 سیکورٹی بروکرز کے ریکارڈ اور ٹرانزیکشنز کو چیک کیا گیا اور 27 نان بینکنگ فنانس کمپنیز کے لین دین کے ریکارڈ کو بھی چیک کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایس ای سی پی نے ایک ایسی ایپ تشکیل دی ہے جو ہرلحاظ سے مکمل اور تمام انفارمیشن اس میں موجود ہیں جبکہ ایف اے ٹی ایف کے پاکستانی اقدامات سے مطمئن ہونے کی صورت میں گرے فہرست سے خارج ہونے کی کاروائی شروع ہوگی۔
اگرایف اے ٹی ایف میں تسلی بخش پیش رفت نہ ہوسکی تو پاکستان مکمل عملدرآمد کےلئے چھ ماہ کی مہلت طلب کریگا، مزید چھ ماہ ملنے پر پاکستان اگلی سطح کے اقدامات لیگا اور تمام معاملات پر نتائج فراہم کریگا۔
ذرائع کے مطابق ایف اے ٹی ایف اجلاس کے دوران منی لانڈرنگ کی روک تھام اوردہشت گردی کی مالی امداد کے خاتمے پرباضابطہ مذاکرات آج کیے جائیں گے۔ اجلاس کے ایجنڈے میں منی لانڈرنگ کی روک تھام اور دہشت گردی کی مالی امداد کے خاتمے سمیت کئی نکات شامل کیے گئے ہیں۔
ذرائع کا کہناہے کہ اجلاس کے بعد پاکستان کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ کو مدنظررکھتے ہوئےآئندہ چندروزمیں پاکستان کا نام گرے فہرست سے نکالنےیا شامل کرنے کافیصلہ آئندہ چند روز میں متوقع ہے۔
ذرائع کا مزید کہناہے کہ ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پاکستان کی طرف سے پیش کی جانیوالی پیشرفت رپورٹ کےمندرجات میں ایس ای سی پی پاکستان نے گزشتہ ایک سال میں 219مشکوک ٹرانزیکشن کی نشاندہی کی۔
ذرائع کا کہناہے کہ اس سے قبل گزشتہ آٹھ سال میں صرف 13مشکوک ٹرانزیکشنز کی نشاندہی ہوئی تھی۔ایف اے ٹی ایف کے طریقہ کار کے مطابق 40سفارشات پر من و عن عمل کردیا گیا۔
ذرائع کے مطابق جون 2018سے اکتوبر2019تک اینٹی منی لانڈرنگ رولز پر عملدرآمد کیا جارہا ہے۔ جون2018 سے اینٹی منی لانڈرنگ اورٹیررازم فنانسنگ کے 167 کیسز کی انکوائری کی گئی۔ اسی عرصہ کے دوران 72 سیکیورٹی بروکرز کےریکارڈ اورٹرانزیکشنزکو چیک کیا گیا۔
ذرائع کا مزید کہناہے کہ 27نان بینکنگ فنانس کمپنیز کے لین دین کے ریکارڈ کو چیک کیا گیا،13انشورنش کمپنیوں کے ریکارڈ کی چھان پھٹک کی گئی،55ہائی رسک این جی اوز کے اندرآٹو اسکریننگ سسٹم بھی انسٹال کیا گیا۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ ایس ای سی پی نے ایک ایسی ایپ تشکیل دی ہے جو ہرلحاظ سے مکمل ہے اور اس میں کالعدم مذہبی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے عناصر کی ہرلحاظ سے سخت اسکروٹنی کی جارہی ہے۔
اس کے علاوہ اینٹی منی لانڈرنگ میں مشکوک افراد کی بھی سخت نگرانی ہورہی ہے۔ایف اے ٹی ایف کے پاکستانی اقدامات سے مطمئن ہونے کی صورت میں گرے فہرست سے خارج ہونےکی کارروائی شروع ہوگی۔
ذرائع کے مطابق اگرایف اے ٹی ایف میں تسلی بخش پیش رفت نہ ہوسکی تو پاکستان مکمل عملدرآمد کےلئے چھ ماہ کی مزیدمہلت طلب کریگاجس کے بعد پاکستان اگلی سطح کے اقدامات کرے گا اور تمام معاملات پر نتائج فراہم کریگا۔
اجلاس میں روس اور ترکی کے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی امداد روکنے کے لیے اقدامات پر بھی غور ہوگا، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس 12اکتوبر سے شروع ہواہے جو 18اکتوبرتک جاری رہیگا۔اجلاس میں دنیا بھر کے 205 سے زائد ممالک اور عالمی تنظیموں کے نمائندے شریک ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
